عوام کی عدم دلچسپی حکومت سندھ کا کورونا ویکسی نیشن کی سماجی آگاہی مہم کا فیصلہ

ضلعی صحت افسران معمر افراد کوکووڈ ویکسین لگوانے کیلیے متحرک کرنے کی غرض سے تشہیری مہم شروع کریں، ڈائریکٹر ہیلتھ۔


Tufail Ahmed March 16, 2021
اب تک 65 سال سے زائد عمر کے صرف 3800 افراد نے ویکسین لگوائی، ملک بھر میں اب تک 4 لاکھ افراد نے ویکسی نیشن کرائی فوٹو: فائل

NEW YORK: کووڈ19 وائرس سے بچاؤ کیلیے لگائی جانے والی کووڈحفاظتی ویکسین کے مطلوبہ نتائج حاصل نہیں کیے جاسکے جس کے بعد محکمہ صحت حکومت سندھ نے ویکسین کی افادیت کو اجاگر کرنے اور عوامی سطح پر آگاہی فراہم کرنے کیلیے صوبے کی سطح پر اگاہی مہم شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

کراچی سمیت صوبے میں 3 فروری 2021 سے جاری کووڈ19 سے بچاؤ کی حفاظتی ویکسین کو لگوانے کے لیے کراچی سمیت تمام ضلعی ہیلتھ آفسران کو ہدایت جاری کی ہے کہ وہ اپنے اپنے اضلاع میں حفاظتی ویکسین لگوانے کیلیے سماجی آگاہی مہم ( سوشل موبلائزیشن کیمپین) مہم شروع کریں جس کے تحت 65 سال سے زائد عمر کے افراد کو کووڈ سے بچاؤ کیلیے ویکسین کی افادیت کے بارے میں معلومات دی جائے۔

اس حوالے سے صوبائی محکمہ صحت کراچی کے ڈائریکٹرصحت ڈاکٹر اسماعیل میمن کی جانب سے 15 مارچ کو لیٹر نمبر DHSK/2718/21 جاری کرتے ہوئے تمام ڈسٹرکٹ ہیلتھ افسران کو ہدایت جاری کی ہے کہ وہ 65 سال سے زائد عمر کے افراد کو کووڈ وائرس سے بچاؤ کیلیے حفاظتی ویکسین لگوانے کے لیے متحرک کریں اور اپنے اپنے ضلع میں کووڈ ویکسین کی افادیت کے حوالے سے بینر اویزاں کریں اور تشہیری مہم فوری طور پر شروع کریں جس میں ان بزرگ افراد کو کووڈ وائرس سے بچاؤ کی آگاہی بھی فراہم کی جائے۔

حکومت کی جانب سے کمیونٹی میں حفاظتی ویکیسن کے اعلان اور رجسٹریشن کے بعد اب تک 65 سال سے زائد عمر کے صرف 3800 افراد کو ویکسین لگائی گئی ہے۔

ویکسین لگوانے کا رجحان کم ہونے کی وجہ سے کمیونٹی میں ویکسین کی افادیت کو سنجیدگی سے نہیں لیا جا رہا جبکہ مختلف ذرائع کے مطابق پاکستان میں ڈیرھ ماہ کے دوران اب تک 4 لاکھ افراد کو ویکسین لگائی گئی ہے جس میں زیادہ تر تعداد ہیلتھ ورکروں کی ہے۔

پاکستان میں ابھی تک کورونا وائرس ویکسین لگائے جانے کے حوالے سے سرکاری سطح پر اعداد و شمار جاری نہیں کیے گئے جبکہ دنیا بھر میں لگائی جانے والی ویکسی نیشن کے اعدادوشمار باقاعدگی سے جای کیے جاتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں