پی ایس ایل 6 بائیو سیکیورٹی کی ناکامی کے معاملے پر گرد جمنے لگی
تحقیقات کے حوالے سے مکمل خاموشی طاری،ڈاکٹر سہیل سلیم کی جانب سے استعفے کے بعد کچھ نہیں ہوا۔
پی ایس ایل 6میں بائیوسیکیورٹی کی ناکامی کے معاملے پر گرد جمنے لگی جب کہ تحقیقات کے حوالے سے مکمل خاموشی طاری ہے۔
کورونا کیسز بڑھنے پر 14 میچز کے بعد ہی پی ایس ایل 6کو ملتوی کرنا پڑا، میڈیکل پینل کے سربراہ ڈاکٹر سہیل سلیم سخت تنقید کا دباؤ برداشت نہ کرتے ہوئے اپنا استعفی بورڈ کے پاس جمع کروا چکے اورایک ماہ کے نوٹس پیریڈ پر ہیں۔
پی سی بی نے آزادانہ تحقیقات کیلیے 2 رکنی فیکٹ فائنڈنگ پینل کا اعلان کرتے ہوئے اس میں ڈاکٹر سید فیصل محمود اور ڈاکٹر سلمہ محمد عباس کو شامل کیا، بتایا گیا تھا کہ وبائی امراض کے دونوں ماہرین پی ایس ایل 6 کیلیے تیار کردہ کورونا ایس او پیز کا تفصیلی جائزہ لے کر خامیوں کی نشاندہی کریں گے۔
مبینہ غفلت سمیت بائیو سیکیور ماحول وائرس فری نہ رہنے کی دیگر وجوہات بھی تلاش کی جائیں گی، انھیں ایونٹ اور کراچی میں ہوٹل کے عملے، میڈیکل اینڈ کمپلائنس افسران، ٹیموں کے کھلاڑیوں اور مینجمنٹ سمیت تمام متعلقہ اسٹیک ہولڈرز سے رابطہ قائم کرتے ہوئے تحقیقات مکمل کرکے سفارشات 31مارچ تک چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ کو پیش کرنا ہیں۔
ایک طرف پی ایس ایل جون میں مکمل کروانے کا فیصلہ کرلیا گیا تو دوسری جانب ملتوی ہونے والے مرحلے میں ناکامی کی چھان بین کیلیے کوئی پیش رفت نظر نہیں آ رہی، میڈیکل پینل بنانے کا 7مارچ کو اعلان کیے جانے کے بعد سے اب تک اس معاملے میں مکمل خاموشی چھائی ہوئی ہے، کرکٹ حلقوں کے مطابق صرف غم وغصہ ٹھنڈا کرنے کا وقت لیا گیا۔
اب تحقیقات سے زیادہ ایونٹ کی ری شیڈولنگ پر توجہ مرکوز ہے، البتہ غلطیوں کی نشاندہی اور ان کو دور کرنے کیلیے آئندہ سخت ترین اقدامات اٹھانے کیلیے ٹھوس پلاننگ نہ کی گئی تو باقی میچزکاانعقاد کرتے ہوئے پریشانی اٹھانا پڑسکتی ہے۔
یہ سوال بھی اٹھایا جا رہا ہے کہ پی ایس ایل کے پروجیکٹ ڈائریکٹر بابر حامد سمیت دیگر ذمہ داروں کو کیا کلین چٹ دی جا چکی ہے، چیئرمین احسان مانی اور سی ای او وسیم خان بھی اس واقعے کے بعد عوام کی نگاہوں سے اوجھل ہیں۔
کورونا کیسز بڑھنے پر 14 میچز کے بعد ہی پی ایس ایل 6کو ملتوی کرنا پڑا، میڈیکل پینل کے سربراہ ڈاکٹر سہیل سلیم سخت تنقید کا دباؤ برداشت نہ کرتے ہوئے اپنا استعفی بورڈ کے پاس جمع کروا چکے اورایک ماہ کے نوٹس پیریڈ پر ہیں۔
پی سی بی نے آزادانہ تحقیقات کیلیے 2 رکنی فیکٹ فائنڈنگ پینل کا اعلان کرتے ہوئے اس میں ڈاکٹر سید فیصل محمود اور ڈاکٹر سلمہ محمد عباس کو شامل کیا، بتایا گیا تھا کہ وبائی امراض کے دونوں ماہرین پی ایس ایل 6 کیلیے تیار کردہ کورونا ایس او پیز کا تفصیلی جائزہ لے کر خامیوں کی نشاندہی کریں گے۔
مبینہ غفلت سمیت بائیو سیکیور ماحول وائرس فری نہ رہنے کی دیگر وجوہات بھی تلاش کی جائیں گی، انھیں ایونٹ اور کراچی میں ہوٹل کے عملے، میڈیکل اینڈ کمپلائنس افسران، ٹیموں کے کھلاڑیوں اور مینجمنٹ سمیت تمام متعلقہ اسٹیک ہولڈرز سے رابطہ قائم کرتے ہوئے تحقیقات مکمل کرکے سفارشات 31مارچ تک چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ کو پیش کرنا ہیں۔
ایک طرف پی ایس ایل جون میں مکمل کروانے کا فیصلہ کرلیا گیا تو دوسری جانب ملتوی ہونے والے مرحلے میں ناکامی کی چھان بین کیلیے کوئی پیش رفت نظر نہیں آ رہی، میڈیکل پینل بنانے کا 7مارچ کو اعلان کیے جانے کے بعد سے اب تک اس معاملے میں مکمل خاموشی چھائی ہوئی ہے، کرکٹ حلقوں کے مطابق صرف غم وغصہ ٹھنڈا کرنے کا وقت لیا گیا۔
اب تحقیقات سے زیادہ ایونٹ کی ری شیڈولنگ پر توجہ مرکوز ہے، البتہ غلطیوں کی نشاندہی اور ان کو دور کرنے کیلیے آئندہ سخت ترین اقدامات اٹھانے کیلیے ٹھوس پلاننگ نہ کی گئی تو باقی میچزکاانعقاد کرتے ہوئے پریشانی اٹھانا پڑسکتی ہے۔
یہ سوال بھی اٹھایا جا رہا ہے کہ پی ایس ایل کے پروجیکٹ ڈائریکٹر بابر حامد سمیت دیگر ذمہ داروں کو کیا کلین چٹ دی جا چکی ہے، چیئرمین احسان مانی اور سی ای او وسیم خان بھی اس واقعے کے بعد عوام کی نگاہوں سے اوجھل ہیں۔