انتہاپسند امریکی پابندیوں کے خاتمے کی راہ میں رکاوٹ بن رہے ہیں صدر روحانی

کسی کی وجہ سے پابندیوں کے خاتمے میں ایک گھنٹے کی بھی تاخیر ہوئی تو یہ قوم سے دھوکا ہوگا، حسن روحانی


ویب ڈیسک March 17, 2021
کسی کی وجہ سے پابندیوں کے خاتمے میں ایک گھنٹے کی بھی تاخیر ہوئی تو یہ قوم سے دھوکا ہوگا، حسن روحانی

LONDON: ایرانی صدر حسن روحانی نے ملک کے قدامت پسندوں اور سخت گیروں پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ امریکی پابندیوں کے خاتمے کی راہ میں رکاوٹ بن رہے ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ایران میں عن قریب الیکشن ہونے والے ہیں جبکہ نئی امریکی حکومت بھی ایران کے ساتھ معاہدہ بحال کرنے کا اشارہ دے رہی ہے۔

ایسے میں صدر حسن روحانی نے ٹی وی پر قوم سے خطاب کرتے ہوئے نام لیے بغیر کہا کہ اگر کسی طبقے یا شخص کی وجہ سے پابندیوں کے خاتمے میں ایک گھنٹے کی بھی تاخیر ہوئی تو یہ ملک و قوم کے ساتھ بہت بڑا دھوکا ہوگا، ملک میں ایک چھوٹی سی اقلیت پابندیوں کے خاتمے کی راہ میں رکاوٹ بن رہی ہے اور اسے اپنے اس تباہ کن عمل سے باز رہنا ہوگا، اگر وہ رک جاتی ہے تو حکومت پابندیاں ختم کراسکتی ہے۔

روحانی نے کہا کہ اس وقت پابندیوں کے خاتمے کے لیے بہت زیادہ سازگار حالات ہیں اور امریکی معاہدے کی بحالی پر تیار ہیں، تاہم اس کےلیے محض زبانی جمع خرچ نہیں بلکہ عملی اقدام کی ضرورت ہے۔

فرانس کے وزیر خارجہ نے ایران میں الیکشن سے قبل انتخابی سیاست کو ایٹمی معاہدے کی بحالی میں رکاوٹ قرار دیا ہے۔

دوسری طرف ایرانی انتہا پسندوں کا کہنا ہے کہ امریکی پابندیاں اس بات کا ثبوت ہیں کہ صدر روحانی کے دشمنوں سے ہاتھ ملانے کی پالیسیاں ناکام ہوچکی ہیں۔ اگر معاہدہ بحال نہ ہوا تو حسن روحانی کے اگلا الیکشن جیتنے کے امکانات ختم ہوسکتے ہیں۔

2015 میں ایران کا عالمی طاقتوں کے ساتھ معاہدہ ہوا تھا جس کے تحت اس پر عائد پابندیاں اٹھالی گئی تھیں جس کےبدلے میں ایران نے اپنے ایٹمی پروگرام کو ختم کرنے کا وعدہ کیا تھا تاہم پھر ایران کی جانب سے معاہدے کی خلاف ورزی کرنے پر ڈونلڈ ٹرمپ حکومت نے یہ معاہدہ منسوخ کرکے دوبارہ پابندیاں نافذ کردی تھیں۔

صدر جوبائیڈن کی نئی امریکی حکومت نے ایران کے ساتھ یہ معاہدہ دوبارہ بحال کرنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے ۔ اس حوالے سے ایران کہتا ہے کہ پہلے امریکا پابندیاں اٹھائے پھر وہ معاہدے کی پاسداری کرے گا جب کہ امریکا تہران سے پہل کرنے کا مطالبہ کررہا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں