امریکی اور جاپانی وزرائے دفاع کے الزامات ’بے بنیاد‘ ہیں چین

سرد جنگ کی ذہنیت ترک کی جائے اور چین کے داخلی امور میں مداخلت فوری بند کی جائے


ویب ڈیسک March 17, 2021
چاؤ لی جیان نے مشترکہ امریکی و جاپانی بیان کو چین کی خارجہ پالیسی پر رکیک حملہ قرار دیا۔ (فوٹو: چائنا میڈیا)

چینی وزارت خارجہ کے ترجمان چاؤ لی جیان نے آج صبح میڈیا بریفنگ میں امریکی اور جاپانی وزرائے دفاع کے حالیہ مشترکہ بیان میں چین پر لگائے گئے الزامات پر کڑی تنقید کرتے ہوئے انہیں 'بے بنیاد' قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ مذکورہ بیان چین کی خارجہ پالیسی پر رکیک حملہ، چین کے اندرونی معاملات میں صریح مداخلت اور چین کے مفادات کو نقصان پہنچانے کی کوشش ہے۔

چین اس اقدام پر شدید تحفظات ظاہر کرتے ہوئے سختی سے مخالفت کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک اقوام متحدہ کے تحت عالمی تسلیم شدہ نظام کی یک طرفہ تشریح نہیں کرسکتے اور نہ ہی اپنے پیمانوں کو دوسروں پر مسلط کرنے کے مجاز ہیں۔

چین عالمی امن کو برقرار رکھنے اور مشترکہ ترقی کو فروغ دینے کےلیے ہمیشہ ایک اہم قوت رہا ہے۔

چین نے 112 ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں کے ساتھ شراکت قائم کی ہے، 100 سے زائد بین الحکومتی عالمی تنظیموں میں شمولیت اختیار کی ہے اور 500 سے زائد کثیرجہتی معاہدوں پر دستخط کیے ہیں۔

چین اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل ارکان میں عالمی امن دستے بھیجنے والا سب سے بڑا ملک ہے۔

اس کے برعکس امریکا ہمیشہ دوہرے معیار پر قائم رہا ہے، بین الاقوامی قوانین اور اصولوں کو اپنی پسند کی نظر سے دیکھتا ہے جبکہ امریکا کی جانب سے دنیا بھر میں سیکڑوں فوجی اڈے قائم کیے گئے ہیں۔

عالمی امن و سلامتی کےلیے سب سے بڑا خطرہ کون ہے؟ اس حوالے سے عالمی برادری اپنی رائے دے سکتی ہے۔

ترجمان نے واضح کیا کہ تائیوان، ہانگ کانگ، سنکیانگ، بحیرہ جنوبی چین اور دیاو یو جزیرے کے بارے میں چین کا مؤقف مستقل اور واضح ہے۔

قومی اقتدار اعلیٰ، سلامتی اور ترقیاتی مفادات کے دفاع کےلیے چین کا عزم چٹان کی مانند مضبوط ہے۔

تائیوان، ہانگ کانگ اور سنکیانگ سے متعلق معاملات چین کے داخلی امور ہیں جن میں کسی بھی قسم کی بیرونی مداخلت کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

امریکا اور جاپان کا مشترکہ بیان تاریخی حقائق اور سچائی کی نفی ہے۔ انہوں نے دونوں ممالک پر زور دیا کہ سرد جنگ کی ذہنیت ترک کی جائے اور چین کے داخلی امور میں مداخلت فوری بند کی جائے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں