مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل کے بغیر خطے میں امن ممکن نہیں آرمی چیف
جارح پڑوسی سے سیکیورٹی چیلنجز کے باوجود پاکستان ہتھیاروں کی دوڑ میں شامل نہیں ہوا ، سربراہ پاک فوج
پاک فوج کے سربراہ جنرل جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا ہے کہ مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل کے بغیر خطے میں امن کا قیام ممکن نہیں۔
اسلام آباد میں منعقدہ نیشنل سیکیورٹی ڈائلاگ سے خطاب کے دوران آرمی چیف نے کہا کہ نیشنل سیکیورٹی صرف اندرونی و بیرونی خطرات کا مقابلہ کرنا نہیں، اس کا مقصد وقت کے ساتھ مختلف محرکات کا مقابلہ کرنا ہے، نیشنل سیکیورٹی ڈائیلاگ وقت کی اہم ضرورت ہے، qومی سلامتی کو یقینی بنانا صرف فوج کا کام نہیں، یہ کثیر الجہتی عمل ہے اور اس میں قوم کا اہم کردار ہے۔ موجودہ حالات میں پاکستان کو کئی چیلنجز کا سامنا ہے، ان چیلنجز سے نمٹنے کے لیے علاقائی اور عالمی تعاون کی ضرورت ہے۔
جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ پاکستان خطے میں ایک ذمہ دار ملک ہے اور سیکیورٹی خطرات کے باوجود دفاع کے اوپر کم خرچ کررہا ہے، جارح پڑوسی سے سیکیورٹی چیلنجز کے باوجود پاکستان ہتھیاروں کی دوڑ میں شامل نہیں ہوا کیونکہ سیکیورٹی اخراجات بڑھانے کے لیے انسانی ترقی کی قربانی دینا پڑتی ہے۔ خطے میں قیام امن سے دیگر ممالک کی خوشحالی جڑی ہے، حل طلب مسائل پورے خطے کو غربت میں دھکیل رہے ہیں پاکستان کی جیو پولیٹیکل حیثیت خطے میں معاشی ترقی کا باعث بن سکتی ہے، خطے میں امن ہوگا تو معیشت مضبوط ہوگی اور تمام ممالک امن سے رہ سکیں گے۔
آرمی چیف کا کہنا تھا کہ ہمسایوں کے ساتھ تمام تنازعات پرامن اور باوقار مذاکرات سے حل کرنا چاہتے ہیں، پاکستان اور بھارت میں کشیدگی کی بڑی وجہ مسئلہ کشمیر ہے، مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل کے بغیر خطے میں امن کا قیام ممکن نہیں، وقت آ گیا ہے کہ ماضی کو دفن کر کے آگے بڑھا جائے۔ لیکن بامعنی مذاکرات کے ذریعے امن عمل شروع ہونے کے لیے ہمارے ہمسائے کو سازگار ماحول پیدا کرنا ہو گا.
جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہ کہ افغانستان میں امن خطےمیں امن کی ضمانت ہے، افغانستان میں امن کے قیام کے لئے پاکستان اہم کردار ادا کررہا ہے۔ہماری کوششوں سے افغان امن معاہدہ ہوا۔ ہم اس عمل کی پوری حمایت کرتے ہیں۔ ہم نے افغانستان کو اجازت دی ہے کہ وہ اپنا سامان بھارت تک پہنچا سکے۔ ہم نے افغانستان کو دعوت دی ہے کہ وہ سی پیک کا حصہ بنے۔
سربراہ پاک فوج کا کہنا تھا کہ آج دنیا کو مختلف طرز کی دہشت گردی کا سامنا ہے، ہم دہشت گردی کے خاتمے کے لئے ایک طویل جدوجہد کے بعد منزل کے قریب ہیں، دہشت گردی اور انتہاپسندی پر قابو پانے کے لئے کم ترقی یافتہ علاقوں کو ترقی دی جارہی ہے۔
اسلام آباد میں منعقدہ نیشنل سیکیورٹی ڈائلاگ سے خطاب کے دوران آرمی چیف نے کہا کہ نیشنل سیکیورٹی صرف اندرونی و بیرونی خطرات کا مقابلہ کرنا نہیں، اس کا مقصد وقت کے ساتھ مختلف محرکات کا مقابلہ کرنا ہے، نیشنل سیکیورٹی ڈائیلاگ وقت کی اہم ضرورت ہے، qومی سلامتی کو یقینی بنانا صرف فوج کا کام نہیں، یہ کثیر الجہتی عمل ہے اور اس میں قوم کا اہم کردار ہے۔ موجودہ حالات میں پاکستان کو کئی چیلنجز کا سامنا ہے، ان چیلنجز سے نمٹنے کے لیے علاقائی اور عالمی تعاون کی ضرورت ہے۔
جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ پاکستان خطے میں ایک ذمہ دار ملک ہے اور سیکیورٹی خطرات کے باوجود دفاع کے اوپر کم خرچ کررہا ہے، جارح پڑوسی سے سیکیورٹی چیلنجز کے باوجود پاکستان ہتھیاروں کی دوڑ میں شامل نہیں ہوا کیونکہ سیکیورٹی اخراجات بڑھانے کے لیے انسانی ترقی کی قربانی دینا پڑتی ہے۔ خطے میں قیام امن سے دیگر ممالک کی خوشحالی جڑی ہے، حل طلب مسائل پورے خطے کو غربت میں دھکیل رہے ہیں پاکستان کی جیو پولیٹیکل حیثیت خطے میں معاشی ترقی کا باعث بن سکتی ہے، خطے میں امن ہوگا تو معیشت مضبوط ہوگی اور تمام ممالک امن سے رہ سکیں گے۔
آرمی چیف کا کہنا تھا کہ ہمسایوں کے ساتھ تمام تنازعات پرامن اور باوقار مذاکرات سے حل کرنا چاہتے ہیں، پاکستان اور بھارت میں کشیدگی کی بڑی وجہ مسئلہ کشمیر ہے، مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل کے بغیر خطے میں امن کا قیام ممکن نہیں، وقت آ گیا ہے کہ ماضی کو دفن کر کے آگے بڑھا جائے۔ لیکن بامعنی مذاکرات کے ذریعے امن عمل شروع ہونے کے لیے ہمارے ہمسائے کو سازگار ماحول پیدا کرنا ہو گا.
جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہ کہ افغانستان میں امن خطےمیں امن کی ضمانت ہے، افغانستان میں امن کے قیام کے لئے پاکستان اہم کردار ادا کررہا ہے۔ہماری کوششوں سے افغان امن معاہدہ ہوا۔ ہم اس عمل کی پوری حمایت کرتے ہیں۔ ہم نے افغانستان کو اجازت دی ہے کہ وہ اپنا سامان بھارت تک پہنچا سکے۔ ہم نے افغانستان کو دعوت دی ہے کہ وہ سی پیک کا حصہ بنے۔
سربراہ پاک فوج کا کہنا تھا کہ آج دنیا کو مختلف طرز کی دہشت گردی کا سامنا ہے، ہم دہشت گردی کے خاتمے کے لئے ایک طویل جدوجہد کے بعد منزل کے قریب ہیں، دہشت گردی اور انتہاپسندی پر قابو پانے کے لئے کم ترقی یافتہ علاقوں کو ترقی دی جارہی ہے۔