کسٹم ایکٹ کی شق 203 پر عمل نہ ہونے سے ٹرمینل آپریٹرز کی من مانیوں میں اضافہ

کسٹمز کو ٹرمینلز کو ریگولیٹ کرنے میں مشکلات کا سامنا، امپورٹرز اور ایکسپورٹرز کے مسائل بڑھ گئے


Ehtisham Mufti March 18, 2021
(فوٹو : فائل)

کسٹمز ایکٹ کی شق 203 کے تحت اختیارات پر عمل درآمد کا طریقہ کار وضع نہ ہونے سے محکمہ کسٹمز کو ٹرمینلز کو ریگولیٹ کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے جبکہ ٹریڈ سیکٹر کی مشکلات بھی بڑھ گئیں۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق پاکستان کسٹمز کو کسٹمز ایکٹ کی شق 203 کے تحت تمام ٹرمینلز کو ریگولیٹ کرنے کے اختیارات حاصل ہیں لیکن دوسال سے زائد کا عرصہ گزرنے کے باوجود ان اختیارات پر عمل درآمد کا طریقہ کارمرتب نہیں کیا جاسکا جس کی وجہ سے متعلقہ کسٹمز حکام مذکورہ شق کے تحت حاصل ہونے والے اختیارات کے تحت تمام ٹرمینلز پر اپنی رٹ قائم کرنے میں ناکام ہوگئے۔

طریقہ کارمرتب نہ ہونے کی وجہ سے درآمد و برآمد کنندگان کے مسائل میں اضافہ ہوگیا ہے ساتھ ہی ٹرمینل آپریٹرز کی جانب سے من مانیاں بھی بڑھ گئی ہیں۔

اس ضمن میں کراچی کسٹمز ایجنٹس ایسوسی ایشن نے کسٹمزایکٹ کی شق 203 کے تحت حاصل ہونے والے اختیارات پر عمل درآمد کا طریقہ کار مرتب کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمل درآمد کا طریقہ کار وضع ہونے سے نہ صرف ٹریڈ سیکٹر کو حقیقی معنوں میں مطلوبہ سہولیات حاصل ہوسکیں گی بلکہ ٹرمینل آپریٹرز کی من مانیوں سے بھی چھٹکارا مل جائے گا۔

ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری محمودالحسن اعوان نے بتایا کہ ایف بی آر کی ہدایت پر تمام کسٹمز کلکٹریٹس کے نام میں فیسی لیٹیشن کا اضافہ کردیاگیا ہے جس کے بعد پاکستان کسٹمز پر ٹریڈ سیکٹر کو کسٹمز ایکٹ کے تحت سہولیات فراہم کرنے کی اخلاقی ذمہ داری بھی عائد ہوگئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کو تجویز دی ہے کہ وہ کسٹم کلیئرنگ ایجنٹس کی طرز پر ٹرمینلز اور شپنگ کمپنیوں کو بھی کسٹمز قوانین پر عمل درآمد کرنے کا پابند بنائے تاکہ درآمد و برآمدکنندگان کی مشکلات میں کمی لائی جاسکے۔

انہوں نے بتایا کہ قانون وضع نہ ہونے کی وجہ سے ٹرمینل آپریٹرز کی جانب سے ٹریڈرز کے ساتھ نازیبا رویوں کا سلسلہ بڑھتا جارہا ہے، ٹرمینل آپریٹرز کے انہی نازیبا رویوں کے باعث گزشتہ دنوں محکمہ کسٹمز کے افسران اور ایک نجی ٹرمینلز کے اسٹاف کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوئی اورٹرمینل کے کسٹمرسروس سینٹر کو بند کردیا گیا تھا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں