صنفی تضاد کے خاتمہ سے پاکستان کی جی ڈی پی میں 30 فیصد اضافہ ممکن ہے عالمی بینک

پاکستان کے مردوں میں شرح تعلیم 73 اور خواتین میں 52 فیصد ہے، کمانے والے مردوں کی شرح 81 اور خواتین کی 23 فیصد ہے

پاکستان کے مردوں میں شرح تعلیم 73 اور خواتین میں 52 فیصد ہے، کمانے والے مردوں کی شرح 81 اور خواتین کی 23 فیصد ہے (فوٹو: فائل)

عالمی بینک کا کہنا ہے کہ صنفی تضاد کے خاتمے سے پاکستان کی مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) میں 30 فیصد اضافہ کیا جاسکتا ہے، قومی معیشت کے مختلف شعبوں میں خواتین کی شمولیت کے وسیع مواقع موجود ہیں۔

عالمی بینک کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے مردوں میں شرح تعلیم 73 فیصد جبکہ خواتین میں 52 فیصد ہے، افرادی قوت مرد کارکنوں کی شرح 81 فیصد جب کہ خواتین کی 23 فیصد ہے۔


رپورٹ کے مطابق پاکستان میں کاروباری تحفظ اور دوسرے مرحلے کی فنڈنگ کی سہولت 17 فیصد مردوں کو دستیاب ہے جبکہ خوتین کی شرح 13 فیصد ہے، پاکستان میں صنعتی تضاد کا خاتمہ ممکن ہے اور صنعتی مساوات کی فراہمی سے پاکستان کی جی ڈی پی میں 30 اضافہ کیا جا سکتا ہے۔

عالمی بینک کے مطابق ملک بھر میں مالیات تک رسائی کے بارے میں خواتین کی آگاہی مردوں کے مقابلے میں کم ہے تاہم پنجاب میں یہ شرح سب سے زیادہ 59 فیصد ہے، سندھ میں 56 فیصد، خیبر پختونخوا میں 49 فیصد اور بلوچستان میں سب سےکم 13 فیصد ہے۔
Load Next Story