بیوی سالی اور ہم زلف کے قاتل کو 3 بار پھانسی کا حکم
ایک لاکھ روپے جرمانہ، ایوب قریشی نے2009ء میں گھریلو ناچاقی پر تینوں کو چھری سے ذبح کر دیا تھا۔
عدالت نے 2009 میں تہرے قتل کیس میں گرفتار ایوب قریشی کو دوبارہ سماعت کے دوران جرم ثابت ہوجانے پر3 بار پھانسی کا حکم دیا ہے۔
فرسٹ ماڈل کرمنل ٹرائل کورٹ و فرسٹ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمد احسان خان درانی کی عدالت نے 2009 میں تہرے قتل کیس میں گرفتار ایوب قریشی کو دوبارہ سماعت کے دوران جرم ثابت ہوجانے پر3 بار پھانسی کا حکم دیا ہے جبکہ ایک لاکھ روپے جرمانہ بھی ادا کرنا ہو گا۔ جرمانے کی رقم مقتولین کے ورثا کو قصاص و دیت کے تحت ادا کی جائے گی جب کہ جرمانے کی عدم ادائیگی پر مزید 6 ماہ قید بھگتنا پڑے گی۔
ملزم کے خلاف تھانہ کینٹ پر 18اکتوبر 2009ء کو مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ ایوب قریشی نے صدر کی جامع مسجد کے ساتھ واقع اپنے مکان میں 30 سالہ بیوی مسماۃ ثمینہ، سالی 22 سالہ صائمہ زوجہ حسن اور ہم زلف حسن کو ذبح کر کے قتل کردیا تھا۔
اطلاع پر پولیس نے ملزم کو آلہ قتل سمیت گرفتار کرکے مقدمہ درج کیا تھا۔ پولیس کا کہنا تھا کہ ایوب قریشی نے گھر ہی میں کسی بات پر طیش میں چھری سے تینوں کے گلے کاٹ دیے تھے۔
ملزم کو اس کیس میں پہلے ایک بار موت کی سزا سنائی گئی تھی لیکن اس نے سزا کے خلاف ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا اور ہائی کورٹ نے ماتحت عدالت کو مقدمے کی ازسرنو سماعت کا حکم دیا تھا۔
فرسٹ ماڈل کرمنل ٹرائل کورٹ و فرسٹ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمد احسان خان درانی کی عدالت نے 2009 میں تہرے قتل کیس میں گرفتار ایوب قریشی کو دوبارہ سماعت کے دوران جرم ثابت ہوجانے پر3 بار پھانسی کا حکم دیا ہے جبکہ ایک لاکھ روپے جرمانہ بھی ادا کرنا ہو گا۔ جرمانے کی رقم مقتولین کے ورثا کو قصاص و دیت کے تحت ادا کی جائے گی جب کہ جرمانے کی عدم ادائیگی پر مزید 6 ماہ قید بھگتنا پڑے گی۔
ملزم کے خلاف تھانہ کینٹ پر 18اکتوبر 2009ء کو مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ ایوب قریشی نے صدر کی جامع مسجد کے ساتھ واقع اپنے مکان میں 30 سالہ بیوی مسماۃ ثمینہ، سالی 22 سالہ صائمہ زوجہ حسن اور ہم زلف حسن کو ذبح کر کے قتل کردیا تھا۔
اطلاع پر پولیس نے ملزم کو آلہ قتل سمیت گرفتار کرکے مقدمہ درج کیا تھا۔ پولیس کا کہنا تھا کہ ایوب قریشی نے گھر ہی میں کسی بات پر طیش میں چھری سے تینوں کے گلے کاٹ دیے تھے۔
ملزم کو اس کیس میں پہلے ایک بار موت کی سزا سنائی گئی تھی لیکن اس نے سزا کے خلاف ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا اور ہائی کورٹ نے ماتحت عدالت کو مقدمے کی ازسرنو سماعت کا حکم دیا تھا۔