محکمہ زراعت سندھ نے گندم کی نئی امدادی قیمت کوکسان دشمن قراردے دیا

پی ٹی آئی حکومت کی گندم قیمت 1800روپے مقرر کرنا کسان دشمنی ہے، محکمہ زراعت سندھ


Staff Reporter March 20, 2021
پی ٹی آئی حکومت کی گندم قیمت 1800روپے مقرر کرنا کسان دشمنی ہے، محکمہ زراعت سندھ

محکمہ زراعت سندھ نے گندم کی نئی امدادی قیمت کوکسان دشمن قراردے دیا۔

محکمہ زراعت سندھ نے وفاقی حکومت کی طرف سے گندم کی امدادی قیمت 1800 روپے فی چالیس کلو گرام مقرر کرنے کے فیصلے کوکسان دشمن اور400 فیصد تاریخی اضافے کے بیان کوجھوٹا قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ پی ٹی آئی حکومت کی گندم قیمت 1800روپے مقرر کرنا کسان دشمنی ہے۔ صوبائی وزیراسماعیل راہو نے اپنے ردعمل میں کہا کہ سندھ میں گندم کی فی من امدادی قیمت 2 ہزارروپے ہی برقرار رہیگی، گندم کی فی من قیمت 1800 روپے مقرر کرنے سے ملک میں بحران پیدا ہوگا، فیصلے کو مسترد کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ زرعی مشینری، کھاد، بیج اور کیڑے مار ادویات کی قیمتوں میں 150 فیصد اضافہ ہو چکا ہے, پہلی بار سندھ, پنجاب, کے پی اور بلوچستان میں گندم کی قیمت مختلف ہوگی, کسان دشمن فیصلوں پرسندھ حکومت وفاق کا ساتھ نہیں دے سکتی. صوبائی وزیر نے کہا کہ نالائق حکومت کسانوں کو ان کا حق نہیں دے رہی، سلیکٹڈ سے کسان اپنا حق چھیننا جانتے ہیں, عمران خان کی حکومت کسانوں کو دیوار سے لگانا بند کرے, ایسا نہ ہو کہ کسان انقلاب لائیں۔

اسماعیل راہو نے کہا کہ عمران خان کسانوں کو رلیف دینے کی بجائے گندم مافیاز کو سپورٹ کررہے ہیں. صوبائی وزیر نے وفاقی حکومت کے بیان کو جھوٹا قرار دیتے ہوئے کہا کہ علیم خان اور فخر امام غلط بیانی کررہے ہیں کے گندم کی قیمت میں 400 روپے اضافہ تاریخی ہے، گندم کی قیمت 1400 سے 1800روپے جو صرف 28.57 فیصد اضافہ ہے، اس سال سندھ حکومت نے 600 روپے اضافہ کیا ہے، یہ 42.85 فیصد اضافہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ صدر آصف علی زرداری نے 2008-9 میں 425 فی من سے بڑھا کر 625 روپے فی من کی منظوری دی تھی, 2009-10 میں صدر آصف علی زرداری گندم کی قیمت میں 52 فی صد تک کا بڑا اضافہ کیا,نتیجے میں ملک میں گندم کی رکارڈ پیداوار ہوئی اور ملک گندم ایکسپورٹ کرنے قابل بن گیا. انہوں نے کہا کہ پی پی پی حکومت کی پالیسی سے ملک گندم میں خود کفیل ہو کر برآمد کرنے لگا، اب پی ٹی آئی کے سلیکٹڈ حکمرانوں کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے ہمارہ زرعی ملک گندم امپورٹ کررہا ہے, الیکٹڈ اور سلیکٹڈ میں یہی فرق ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں