عالمی یوم خواتین مطالبات کتنے درست
اسلام خاندان کا تصور اور پاکیزہ زندگی عطا فرماتا ہے عورت کی عزت و حرمت کا درس دیتا ہے۔
عالمی یوم خواتین کے موقعے پر اسلام آباد میں خواتین نے جو قابل اعتراض نعرے لگائے ، اس پر انتظامیہ نے کوئی ایکشن نہیں لیا ،سوال یہ ہے کہ آخر انھوں نے کس کے اشارے پر ایسے نعرے لگائے اور قابل اعتراض پوسٹروں کی نمائش کی ؟
ان خواتین نے نعوذ باللہ ایسے ایسے جملے لکھے اور بولے جنھیں دہرانے کی طاقت نہ میرے دل و دماغ میں ہے اور نہ قلم میں۔ ان جیسے لوگوں کو بھلا کیا معلوم اللہ کی وحدانیت اس کے اسرار و رموز، وجود تخلیق کائنات کا مقصد کیا ہے۔ یہ باغ باغیچے، ایک جگہ مقررہ حد پر سمندر کا موجود ہونا اور ایک ہی سمندر میں دو مختلف رنگوں کے پانی کا اپنی حدوں میں رہنا۔ یہ قدرت کاملہ کی نشانی نہیں کیا؟
آسمان و زمین، پہاڑوں کی تخلیق، موسموں کا تغیر، طوفان باد و باراں اور ژالہ باری، بادلوں کا بھر بھر پانی لانا اور خوب برسنا، درختوں، پودوں پر بہار اور پھر انسان کی زندگی و موت سب کچھ اس کے ہی اختیار میں ہے اس کا کوئی شریک نہیں کیا کوئی ایسی ہی کوئی دنیا بنا سکتا ہے؟ اگر ہے تو کرکے دکھائے۔حضرت محمد ﷺ وجہ وجود کائنات ہیں، اللہ آپؐ کو نہ پیدا کرتا تو دنیا بھی وجود میں نہ آتی اور پھر آپؐ کی حیات مبارکہ کے تمام اوراق نور کی کرنوں سے روشن ہیں۔
ازواج مطہرات جن کی تعداد بارہ اور تیرہ بتائی جاتی ہے، آپؐ کی پہلی شادی حضرت خدیجہؓ سے ہوئی ہے جن کی عمر چالیس سال اور آپؐ کی عمر مبارک 25 سال۔ پندرہ سال کا فرق اور پھر حضرت عائشہ صدیقہؓ کے علاوہ سب بیوہ اور بے سہارا تھیں جنھیں رسول خدا نے اپنے نکاح میں لے کر عزت و احترام بخشا تھا۔ آپؐ کی مکمل زندگی امت کے لیے، پوری دنیا کے لیے نمونہ اور باعث تقلید ہے، آج مسلم مرد جس کی عمر ستر سال ہے وہ شادی 25، 20 سال کی لڑکی سے آسانی سے کرلیتا ہے اسے معلوم ہے کہ گناہ نہیں البتہ اس لڑکی کی رضامندی ضروری ہے اور حضرت عائشہ صدیقہؓ کا رشتہ تو اللہ کے حکم سے ہوتا ہے۔
اسلام خاندان کا تصور اور پاکیزہ زندگی عطا فرماتا ہے عورت کی عزت و حرمت کا درس دیتا ہے۔ اسلام سے قبل خواتین کو جانور کی مانند سمجھا جاتا تھا ان کی تجارت ہوتی، انھیں اپنی مرادوں اور خواہشوں کی تکمیل کے لیے دریا برد کردیا جاتا، دیوی دیوتاؤں کے چرنوں میں ڈال دیا جاتا، ان کی عزت و آبرو کی دھجیاں بکھیری جاتیں۔ خود رسول پاکؐ اپنی چہیتی صاحبزادی حضرت فاطمہؓ کی تعظیم کے لیے اٹھ کر کھڑے ہو جاتے، اپنی ردا مبارک آپؓ کے لیے بچھاتے، آپؐ کی مکمل زندگی ایثار و قربانی، عفو و درگزر، صبر شکر، صبر و تحمل کا نمونہ ہے اسی لیے غیر مسلم مفکر نے دنیا کی سو عظیم شخصیات میں اول نمبر پر آپؐ کے نام کا پرچار کیا۔
اسلام غور و فکر کا درس دیتا ہے۔ اس بات سے بے شمار غیر مسلم واقف ہیں کہ اسلام ایک سچا مذہب ہے ۔ گزشتہ دنوں ہندوستان میں اس شخص جس کا نام وسیم رضوی تھا اسے سزا سنائی گئی اس ملعون اور بدبخت شخص نے کہا تھا کہ قرآن پاک سے 26 آیات کو خارج کردیا جائے۔ اس کے منہ میں خاک۔ ان آیات کا پس منظر اور پیش منظر کیا تھا اسے معلوم نہیں۔ قرآن پاک کی حفاظت کا ذمہ اللہ نے خود لیا ہے۔
مسلمانوں کا نام رکھ کر وہ سامنے آیا تھا۔ ہمارے ملک کی بنیاد لاالہ الا اللہ پر ہے لیکن یہاں خاموشی ہے۔ مسلمان اپنے دین کی اپنے نبی آخرالزماں حضرت محمدؐ کی عزت پر اپنی جانیں قربان کرنے کے لیے ہر لمحہ تیار رہتے ہیں۔ایک ہفتے بعد یہ خبر پڑھنے کو ملی ہے کہ عورت مارچ میں توہین مذہب پر مقدمات درج کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی مذہبی امور نے عورت مارچ میں کی گئی توہین مذہب کے حوالے سے عورت مارچ کی این جی اوز سے متعلق رپورٹ طلب کرلی ہے۔
افسوس ناک پہلو یہ ہے کہ اس ملک میں جو لاالہ الا اللہ کے نام پر بنایا گیا تھا اسی ملک میں یہ عورتیں محض ڈالروں کے حصول کے لیے میدان میں آگئیں ، سوشل میڈیا پر ان کی ویڈیوز وائرل ہوئیں لیکن قانون حرکت میں نہیں آیا۔ یہی لمحہ فکریہ اور عذاب کو دعوت دینے کے مترادف ہے۔
ان خواتین نے نعوذ باللہ ایسے ایسے جملے لکھے اور بولے جنھیں دہرانے کی طاقت نہ میرے دل و دماغ میں ہے اور نہ قلم میں۔ ان جیسے لوگوں کو بھلا کیا معلوم اللہ کی وحدانیت اس کے اسرار و رموز، وجود تخلیق کائنات کا مقصد کیا ہے۔ یہ باغ باغیچے، ایک جگہ مقررہ حد پر سمندر کا موجود ہونا اور ایک ہی سمندر میں دو مختلف رنگوں کے پانی کا اپنی حدوں میں رہنا۔ یہ قدرت کاملہ کی نشانی نہیں کیا؟
آسمان و زمین، پہاڑوں کی تخلیق، موسموں کا تغیر، طوفان باد و باراں اور ژالہ باری، بادلوں کا بھر بھر پانی لانا اور خوب برسنا، درختوں، پودوں پر بہار اور پھر انسان کی زندگی و موت سب کچھ اس کے ہی اختیار میں ہے اس کا کوئی شریک نہیں کیا کوئی ایسی ہی کوئی دنیا بنا سکتا ہے؟ اگر ہے تو کرکے دکھائے۔حضرت محمد ﷺ وجہ وجود کائنات ہیں، اللہ آپؐ کو نہ پیدا کرتا تو دنیا بھی وجود میں نہ آتی اور پھر آپؐ کی حیات مبارکہ کے تمام اوراق نور کی کرنوں سے روشن ہیں۔
ازواج مطہرات جن کی تعداد بارہ اور تیرہ بتائی جاتی ہے، آپؐ کی پہلی شادی حضرت خدیجہؓ سے ہوئی ہے جن کی عمر چالیس سال اور آپؐ کی عمر مبارک 25 سال۔ پندرہ سال کا فرق اور پھر حضرت عائشہ صدیقہؓ کے علاوہ سب بیوہ اور بے سہارا تھیں جنھیں رسول خدا نے اپنے نکاح میں لے کر عزت و احترام بخشا تھا۔ آپؐ کی مکمل زندگی امت کے لیے، پوری دنیا کے لیے نمونہ اور باعث تقلید ہے، آج مسلم مرد جس کی عمر ستر سال ہے وہ شادی 25، 20 سال کی لڑکی سے آسانی سے کرلیتا ہے اسے معلوم ہے کہ گناہ نہیں البتہ اس لڑکی کی رضامندی ضروری ہے اور حضرت عائشہ صدیقہؓ کا رشتہ تو اللہ کے حکم سے ہوتا ہے۔
اسلام خاندان کا تصور اور پاکیزہ زندگی عطا فرماتا ہے عورت کی عزت و حرمت کا درس دیتا ہے۔ اسلام سے قبل خواتین کو جانور کی مانند سمجھا جاتا تھا ان کی تجارت ہوتی، انھیں اپنی مرادوں اور خواہشوں کی تکمیل کے لیے دریا برد کردیا جاتا، دیوی دیوتاؤں کے چرنوں میں ڈال دیا جاتا، ان کی عزت و آبرو کی دھجیاں بکھیری جاتیں۔ خود رسول پاکؐ اپنی چہیتی صاحبزادی حضرت فاطمہؓ کی تعظیم کے لیے اٹھ کر کھڑے ہو جاتے، اپنی ردا مبارک آپؓ کے لیے بچھاتے، آپؐ کی مکمل زندگی ایثار و قربانی، عفو و درگزر، صبر شکر، صبر و تحمل کا نمونہ ہے اسی لیے غیر مسلم مفکر نے دنیا کی سو عظیم شخصیات میں اول نمبر پر آپؐ کے نام کا پرچار کیا۔
اسلام غور و فکر کا درس دیتا ہے۔ اس بات سے بے شمار غیر مسلم واقف ہیں کہ اسلام ایک سچا مذہب ہے ۔ گزشتہ دنوں ہندوستان میں اس شخص جس کا نام وسیم رضوی تھا اسے سزا سنائی گئی اس ملعون اور بدبخت شخص نے کہا تھا کہ قرآن پاک سے 26 آیات کو خارج کردیا جائے۔ اس کے منہ میں خاک۔ ان آیات کا پس منظر اور پیش منظر کیا تھا اسے معلوم نہیں۔ قرآن پاک کی حفاظت کا ذمہ اللہ نے خود لیا ہے۔
مسلمانوں کا نام رکھ کر وہ سامنے آیا تھا۔ ہمارے ملک کی بنیاد لاالہ الا اللہ پر ہے لیکن یہاں خاموشی ہے۔ مسلمان اپنے دین کی اپنے نبی آخرالزماں حضرت محمدؐ کی عزت پر اپنی جانیں قربان کرنے کے لیے ہر لمحہ تیار رہتے ہیں۔ایک ہفتے بعد یہ خبر پڑھنے کو ملی ہے کہ عورت مارچ میں توہین مذہب پر مقدمات درج کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی مذہبی امور نے عورت مارچ میں کی گئی توہین مذہب کے حوالے سے عورت مارچ کی این جی اوز سے متعلق رپورٹ طلب کرلی ہے۔
افسوس ناک پہلو یہ ہے کہ اس ملک میں جو لاالہ الا اللہ کے نام پر بنایا گیا تھا اسی ملک میں یہ عورتیں محض ڈالروں کے حصول کے لیے میدان میں آگئیں ، سوشل میڈیا پر ان کی ویڈیوز وائرل ہوئیں لیکن قانون حرکت میں نہیں آیا۔ یہی لمحہ فکریہ اور عذاب کو دعوت دینے کے مترادف ہے۔