نجی شعبے کو گندم درآمد کرنیکی اجازت کسان 200 من سے زائد اسٹاک نہیں کرینگے
غیرلائسنس یافتہ افراداور کمپنیوں پر گندم خریداری کیلیے بینک قرضوں پر پابندی، فلور ملز پسائی کا اسٹاک رکھ سکیں گی
وزیر اعظم عمران خان نے ملک میں گندم مارکیٹ کو مستحکم کرنے کیلیے سرکاری محکموں کے ساتھ نجی شعبے کو بھی گندم درآمدکرنے کی اصولی اجازت دے دی ہے جس سے حکومت پردرآمدی بوجھ کم ہونے کے ساتھ کروڑوں ڈالر سرکاری زرمبادلہ کی بچت بھی ہو گی۔وفاقی وزارت نیشنل فوڈ سکیورٹی سرکاری اور نجی شعبے کیلیے گندم کی درآمدی مقدار کا تعین کرے گی جس کی منظوری اقتصادی رابطہ کمیٹی سے لی جائیگی۔
وفاقی وزارت نے کراچی سے صوبوں کو امپورٹڈ گندم کی سڑک کے ذریعے ترسیل پر بھاری اخراجات کے پیش نظر وزیر اعظم کو تجویز پیش کی ہے کہ وزارت ریلوے کراچی اور بن قاسم بندرگاہ پر کارگو ہینڈلنگ کے بہترین انتظامات کیلئے نیا انفرا سٹرکچر تشکیل دے۔ علاوہ ازیں حکومت نے گندم خریداری کیلئے بنک قرضوں کے اجرا کیلئے فلورملز اور صوبائی محکمہ خوراک کے لائسنس یافتہ اداروں کیلئے خریدی جانے والی گندم کو رکھنے کیلئے گوداموں کی تفصیل بشمول جیو ٹیگنگ فراہم کرنا لازم قرار دے دیا ہے ۔
غیر لائسنس یافتہ افراد اور کمپنیوں پر گندم خریداری قرضوں پر مکمل پابندی عائد کردی گئی ہے۔کسانوں اور انڈسٹری کو بھی پابند بنایا جائیگا کہ 200 من سے زیادہ گندم ذخیرہ کرنے کیلئے صوبائی حکومت کو تحریری طور پر اطلاع دیں بصورت دیگر حکومت وہ گندم اپنے قبضے میں لیکر سرکاری قیمت خرید کے مطابق رقم ادا کر دے گی۔وفاقی وزارت نیشنل فوڈ سکیورٹی کی جانب سے طویل عرصہ سے یہ کوشش کی جا رہی تھی کہ حکومتی اداروں پر امپورٹ کا بوجھ کم اور سرکاری زرمبادلہ کی بچت کیلئے نجی شعبے کو بھی گندم امپورٹ کی اجازت دی جائے تاہم چند کابینہ ارکان اور بیوروکریٹس اس کی مخالفت کررہے تھے۔
وفاقی وزارت نے کراچی سے صوبوں کو امپورٹڈ گندم کی سڑک کے ذریعے ترسیل پر بھاری اخراجات کے پیش نظر وزیر اعظم کو تجویز پیش کی ہے کہ وزارت ریلوے کراچی اور بن قاسم بندرگاہ پر کارگو ہینڈلنگ کے بہترین انتظامات کیلئے نیا انفرا سٹرکچر تشکیل دے۔ علاوہ ازیں حکومت نے گندم خریداری کیلئے بنک قرضوں کے اجرا کیلئے فلورملز اور صوبائی محکمہ خوراک کے لائسنس یافتہ اداروں کیلئے خریدی جانے والی گندم کو رکھنے کیلئے گوداموں کی تفصیل بشمول جیو ٹیگنگ فراہم کرنا لازم قرار دے دیا ہے ۔
غیر لائسنس یافتہ افراد اور کمپنیوں پر گندم خریداری قرضوں پر مکمل پابندی عائد کردی گئی ہے۔کسانوں اور انڈسٹری کو بھی پابند بنایا جائیگا کہ 200 من سے زیادہ گندم ذخیرہ کرنے کیلئے صوبائی حکومت کو تحریری طور پر اطلاع دیں بصورت دیگر حکومت وہ گندم اپنے قبضے میں لیکر سرکاری قیمت خرید کے مطابق رقم ادا کر دے گی۔وفاقی وزارت نیشنل فوڈ سکیورٹی کی جانب سے طویل عرصہ سے یہ کوشش کی جا رہی تھی کہ حکومتی اداروں پر امپورٹ کا بوجھ کم اور سرکاری زرمبادلہ کی بچت کیلئے نجی شعبے کو بھی گندم امپورٹ کی اجازت دی جائے تاہم چند کابینہ ارکان اور بیوروکریٹس اس کی مخالفت کررہے تھے۔