سندھ کے 11 اضلاع میں رواں سال سگ گزیدگی کے 6 ہزار واقعات

واقعات کی اصل تعداد کئی گنا زیادہ، حکومت سندھ کی ہدایت پر درست اعداد وشمار کو چھپایا جارہا ہے، ذرائع


Numainda Express March 22, 2021
70 فیصد افراد کی ویکسی نیشن نامکمل، پہلی ڈوز کے بعد آیف آئی آر طلب کی جاتی ہے جو پولیس درج نہیں کرتی

زیریں سندھ کے 11 اضلاع میں سگ گزیدگی کے واقعات جاری ہیں۔ رواں سال تاحال ہر عمر کے 6000 سے زائد افرادآوارہ کتوں کے حملوں میں زخمی ہو چکے ہیں جبکہ ذرائع کا دعویٰ ہے کہ ان واقعات کی اصل تعداد کئی گنا زیادہ ہے لیکن حکومت سندھ کی ہدایت پر درست اعداد وشمار کو چھپایا جارہا ہے۔

عدالتی حکم کے بعد کئی علاقوں میں کتا مار مہم بھی شروع کی گئی لیکن وہ بھی صرف نمائشی حد تک جاری ہے۔ اطلاعات کے مطابق 2020 کے دوران زیریں سندھ کے 12 اضلاع میں محتاط اندازے کے مطابق سگ گزیدگی کے74000 سے زائد واقعات رونما ہوئے تھے۔ سندھ ہائی کورٹ سکھر بینچ کے سخت احکام کے بعد محکمہ صحت سگ گزیدگی کے اعدادوشمار چھپارہا ہے جس کے باعث رواں سال کے دوران اب تک سگ گزیدگی کے واقعات کی اصل تعداد سامنے نہیں آسکی ۔ ٹنڈوجام سے نامہ نگار کے مطابق رواں سال یکم سے20 جنوری تک244 افراد کو کتوں نے کاٹا۔ دیہی مرکز صحت کے مطابق جنوری میں 89، فروری میں101اور 20 مارچ تک 54 افراد سگ گزیدگی کا شکار ہوئے جنھیں دیہی مرکزصحت لایاگیا۔

ٹنڈوحیدر سے نامہ نگار کے مطابق 10یونین کونسلوں میں رواں سال اب تک211افرادآوارہ کتوں کے حملے میں زخمی ہوئے۔ ان واقعات کے صرف مقدمات درج ہوئے جن میں2 یو سی سیکریٹریز کو نامزد کیاگیا اور صرف انھی دو یونین کونسلوں میں کتا مار مہم شروع کی گئی جبکہ دیگریونین کونسلوں میںتاحال مہم شروع نہیں کی گئی۔ محکمہ صحت کے مقامی اہلکاروں پر پابندی ہے کہ وہ کسی کو بھی کتے کے کاٹنے سے متعلق معلومات فراہم نہ کریں ۔

سگ گزیدگی سے متاثرہ 70 فیصد فیصد افراد کی ویکسی نیشن مکمل نہیں ہوئی۔ متاثرین کے اہلخانہ کا کہنا ہے کہ وہ جب ویکسی نیشن کے لیے سول اسپتال جاتے ہیں تو پہلا ڈوز لگانے کے بعد ایف آئی آر درج کراکر باقی ڈوز لگانے کا کہا جاتا ہے اور پولیس مقدمہ درج نہیں کرتی۔ ٹھٹھہ سے نامہ نگار کا کہنا ہے کہ ضلعی اور بلدیاتی انتظامیہ کی نا اہلی سے شہر اور نواح میں آوارہ کتوں کی بہتات ہے۔ شہری خصوصاً خواتین اور بچے خوف زدہ ہیں ۔ سول اسپتال اعداد و شمار کے مطابق سال گزشتہ سگ گزیدگی کے 2 ہزار 89 کیس رپورٹ ہوئے جبکہ رواں سال 465 افراد کتوں کے حملوں کا نشانہ بنے۔جنوری میں 159 ، فروری میں 174 کیس اور مارچ کے نصف ماہ میں 132 سگ گزیدگی کے کیس رپورٹ ہوئے تاہم دیہی اور ساحلی علاقوں میں ایسے کیسوں کی تعداد الگ ہے۔

ضلع بدین میں بھی سگ گزیدگی کے واقعات مسلسل بڑھ رہے ہیں۔ گزشتہ شب بلاول کالونی میں آوارہ کتوں نے ایک ہی گھر کے2 بچوں 10 سالہ حماد ادریس اور 22 سالہ عذرا کو زخمی کر دیا۔ محمکہ صحت بدین کے مطابق28 اکتوبر2020سے18 مارچ2021 تک آوارہ کتوں نے 1611 افراد کو زخمی کیا۔ ایس ایس پی بدین شبیر احمد سیٹھار کے مطابق عدالتی حکم پر 2020 میں بلدیاتی اداروں کے77افسران کے خلاف سگ گزیدگی کے مقدمات درج کیے گئے۔ شاہ پور چاکر سے نامہ نگار کے مطابق رواںسال ڈھائی ماہ میں 12 افراد سگ گزیدگی کا نشانہ بنے اور ایک مقدمہ یوسی برھوں کے سیکریٹری محمدعالم کے خلاف درج کیاگیا۔ ٹنڈو محمد خان سے نامہ نگار کے مطابق تینوں تحصیلوں ٹنڈو محمد خان،بلڑی شاہ کریم اور ٹنڈو غلام حیدر میں یکم جنوری سے 19 مارچ تک سگ گزیدگی کے 315 واقعات پیش آئے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں