پی ایس ایل کے مجوزہ فنانشل ماڈل پر ڈیڈ لاک برقرار
پی سی بی کی تجاویز سے اتفاق کریں ورنہ جو سسٹم چل رہا ہے وہی چلتا رہے گا،میٹنگ میں چیئرمین کی وارننگ۔
پی ایس ایل کے مجوزہ فنانشل ماڈل پر ڈیڈ لاک برقرار ہے لہٰذا چیئرمین احسان مانی نے فرنچائز مالکان و نمائندوں سے میٹنگ میں واضح کر دیا کہ انھیں پی سی بی کی تجاویز سے اتفاق کرنا ہوگا ورنہ جو سسٹم چل رہا ہے وہی چلتا رہے گا۔
مالی ماڈل پر کرکٹ بورڈ اور پی ایس ایل فرنچائزز میں کافی عرصے سے اختلافات چل رہے ہیں، معاملہ عدالت تک بھی جا پہنچا تھا مگر پھرمذاکرات پر اتفاق کے بعد فرنچائزز نے اپناکیس واپس لے لیا،بورڈ نے22 دسمبرکو2مجوزہ فنانشل ماڈل فرنچائزز کو بھیجے تھے، اس پر مزید بات چیت ہوئی، 30 دسمبر کوپی سی بی نے تیسرا اور حتمی ماڈل بھیجا۔
مالکان سے کہا گیا تھاکہ 6 جنوری تک اسے قبول یا مسترد کریں،مزید بات نہیں ہوگی،فرنچائزز کی جانب سے چھٹے ایڈیشن کی فیس جمع نہ کرانے پر بورڈ نے سب کونوٹس بھیج دیے تھے۔اس میں واضح کیا گیا تھاکہ اگر 21 روز میں مالی ذمہ داریاں مکمل نہ کیں تو بورڈ معاہدوں کی منسوخی کا حق محفوظ رکھتا ہے،اس پر سب نے فیس جمع کرا دی تھی۔
چھٹا ایڈیشن کورونا کیسز کی وجہ سے 14میچز کے بعد ہی روک دیا گیا تھا، اب فنانشل ماڈل پر دونوں فریقین میں دوبارہ بات چیت ہونے لگی ہے،ذرائع نے بتایا کہ چیئرمین احسان مانی کی فرنچائز مالکان و نمائندوں سے ورچوئل میٹنگ ہوئی، جس میں انھوں نے واضح کر دیا کہ سب کو بورڈ کی تجاویز سے اتفاق کرنا ہوگا بصورت دیگر جو ماڈل ابھی چل رہا ہے وہی برقرار رہے گا۔
واضح رہے کہ تیسرے مجوزہ فنانشل ماڈل کے مطابق فیس کیلیے 31 دسمبر 2020کا ڈالر ریٹ آئندہ 14برس کیلیے فکسڈ کرنے، اخراجات نکال کرسینٹرل انکم پول میں 7 ارب روپے جمع ہونے یا پی ایس ایل 20 میں سے جو بھی پہلے ہو فیس لینے کا طریقہ کار برقرار رکھنے، اس دوران تمام معاہدوں میں سے92.5 فیصد حصہ فرنچائزز اور باقی7.5 بورڈ کو دینے کا ذکر ہے۔
اس کے بعد آئندہ 30 برس تک فیس نہیں لی جائے گی مگر تمام معاہدوں میں سے70 فیصد حصہ پی سی بی اور باقی 30 فیصد فرنچائزز کا ہوگا، اس سے بھی ٹیم اونرز متفق نہیں ہیں،اصل اختلاف ڈالر کے ریٹ کا ہے، دوسری جانب میٹنگ میں فرنچائزز نے بورڈ سے پانچویں ایڈیشن کے حسابات جلد کلیئر کرنے کا مطالبہ بھی کیا، جواب میں انھیں بتایا گیا کہ بعض اسٹیک ہولڈرز نے اب تک ادائیگی نہیں کی جب ان سے پیمنٹ ملے گی تب ہی ایسا ہو سکے گا۔
اس موقع پر ایک اونر نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ جب ایک کمپنی نے ادائیگیاں نہیں کیں تو چھٹے ایڈیشن کا معاہدہ کیوں برقرار رکھا؟ جواب میں بورڈ حکام نے امید ظاہر کی کہ جلد یہ معاملہ طے ہو جائے گا۔
مالی ماڈل پر کرکٹ بورڈ اور پی ایس ایل فرنچائزز میں کافی عرصے سے اختلافات چل رہے ہیں، معاملہ عدالت تک بھی جا پہنچا تھا مگر پھرمذاکرات پر اتفاق کے بعد فرنچائزز نے اپناکیس واپس لے لیا،بورڈ نے22 دسمبرکو2مجوزہ فنانشل ماڈل فرنچائزز کو بھیجے تھے، اس پر مزید بات چیت ہوئی، 30 دسمبر کوپی سی بی نے تیسرا اور حتمی ماڈل بھیجا۔
مالکان سے کہا گیا تھاکہ 6 جنوری تک اسے قبول یا مسترد کریں،مزید بات نہیں ہوگی،فرنچائزز کی جانب سے چھٹے ایڈیشن کی فیس جمع نہ کرانے پر بورڈ نے سب کونوٹس بھیج دیے تھے۔اس میں واضح کیا گیا تھاکہ اگر 21 روز میں مالی ذمہ داریاں مکمل نہ کیں تو بورڈ معاہدوں کی منسوخی کا حق محفوظ رکھتا ہے،اس پر سب نے فیس جمع کرا دی تھی۔
چھٹا ایڈیشن کورونا کیسز کی وجہ سے 14میچز کے بعد ہی روک دیا گیا تھا، اب فنانشل ماڈل پر دونوں فریقین میں دوبارہ بات چیت ہونے لگی ہے،ذرائع نے بتایا کہ چیئرمین احسان مانی کی فرنچائز مالکان و نمائندوں سے ورچوئل میٹنگ ہوئی، جس میں انھوں نے واضح کر دیا کہ سب کو بورڈ کی تجاویز سے اتفاق کرنا ہوگا بصورت دیگر جو ماڈل ابھی چل رہا ہے وہی برقرار رہے گا۔
واضح رہے کہ تیسرے مجوزہ فنانشل ماڈل کے مطابق فیس کیلیے 31 دسمبر 2020کا ڈالر ریٹ آئندہ 14برس کیلیے فکسڈ کرنے، اخراجات نکال کرسینٹرل انکم پول میں 7 ارب روپے جمع ہونے یا پی ایس ایل 20 میں سے جو بھی پہلے ہو فیس لینے کا طریقہ کار برقرار رکھنے، اس دوران تمام معاہدوں میں سے92.5 فیصد حصہ فرنچائزز اور باقی7.5 بورڈ کو دینے کا ذکر ہے۔
اس کے بعد آئندہ 30 برس تک فیس نہیں لی جائے گی مگر تمام معاہدوں میں سے70 فیصد حصہ پی سی بی اور باقی 30 فیصد فرنچائزز کا ہوگا، اس سے بھی ٹیم اونرز متفق نہیں ہیں،اصل اختلاف ڈالر کے ریٹ کا ہے، دوسری جانب میٹنگ میں فرنچائزز نے بورڈ سے پانچویں ایڈیشن کے حسابات جلد کلیئر کرنے کا مطالبہ بھی کیا، جواب میں انھیں بتایا گیا کہ بعض اسٹیک ہولڈرز نے اب تک ادائیگی نہیں کی جب ان سے پیمنٹ ملے گی تب ہی ایسا ہو سکے گا۔
اس موقع پر ایک اونر نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ جب ایک کمپنی نے ادائیگیاں نہیں کیں تو چھٹے ایڈیشن کا معاہدہ کیوں برقرار رکھا؟ جواب میں بورڈ حکام نے امید ظاہر کی کہ جلد یہ معاملہ طے ہو جائے گا۔