طالبان نے اشرف غنی کی صدارتی انتخاب کرانے کی پیشکش مسترد کردی
افغانستان کے پائیدار امن اور خوشحال مستقبل کا دارومدار مذکرات کے ذریعے اتفاق رائے میں ہے، ترجمان طالبان
طالبان نے افغان صدر اشرف غنی کی ملک میں اس سال کے آخر تک صدارتی الیکشن کرانے کی پیشکش مسترد کردی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق افغانستان کے صدر اشرف غنی نے امریکا کی جانب سے تمام فریقین پر مشتمل عبوری حکومت کے قیام کی تجویز سے اتفاق نہ کرتے ہوئے ملک میں دوبارہ صدارتی الیکشن کرانے کی پیشکش کی تھی تاہم طالبان نے صدر اشرف غنی کی پیشکش کو مسترد کردیا ہے۔
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ صدارتی الیکشن کی بہانے بازیوں نے ماضی میں بھی افغانستان کو بحران کے دہانے پر پہنچا دیا تھا۔ صدر اشرف غنی ایک ایسے عمل کے بارے میں بات کر رہے ہیں، جو ہمیشہ ہی تنازعات کا باعث بنا ہے۔
یہ خبر پڑھیں : امریکی تجویز مسترد، افغان صدر کی ملک میں نئے صدارتی الیکشن کی پیشکش
ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد نے مزید کہا کہ ہم صدارتی الیکشن کی کسی صورت حمایت نہیں کریں گے۔ افغانستان میں پائیدار امن اور خوشحال مستقبل کے بارے میں کوئی بھی فیصلہ فریقین کے مابین جاری مذاکرات کے ذریعے ہم آہنگ بنانا لازمی ہے۔
یہ خبر پڑھیں : امریکا کی افغانستان میں تمام فریقین پر مشتمل نگراں حکومت کے قیام کی تجویز
افغانستان میں امن معاہدے پر عمل درآمد میں تاخیر کے باعث فریقین کے درمیان پیدا ہونے والی نااتفاقی کے باعث نئی تجاویز سامنے آرہی ہیں۔ امریکا نے تمام فریقین پر مشتمل عبوری حکومت بنانے کی تجویز دی جو ملک میں نئے انتخابات کے لیے قانون سازی بھی کرے گا۔
یہ خبر بھی پڑھیں : مئی تک افغانستان سے انخلا نہ کیا تو امریکا کو سنگین نتائج کا سامنا کرنا ہوگا، طالبان
صدر اشرف غنی نے امریکی تجویز مسترد کرتے ہوئے ملک میں نئے صدارتی انتخابات کرانے کا عندیہ دیا ہے تاہم طالبان کی خواہش ہے کہ معاملات گزشتہ برس کے امن معاہدے کے ذریعے حل کیے جائیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق افغانستان کے صدر اشرف غنی نے امریکا کی جانب سے تمام فریقین پر مشتمل عبوری حکومت کے قیام کی تجویز سے اتفاق نہ کرتے ہوئے ملک میں دوبارہ صدارتی الیکشن کرانے کی پیشکش کی تھی تاہم طالبان نے صدر اشرف غنی کی پیشکش کو مسترد کردیا ہے۔
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ صدارتی الیکشن کی بہانے بازیوں نے ماضی میں بھی افغانستان کو بحران کے دہانے پر پہنچا دیا تھا۔ صدر اشرف غنی ایک ایسے عمل کے بارے میں بات کر رہے ہیں، جو ہمیشہ ہی تنازعات کا باعث بنا ہے۔
یہ خبر پڑھیں : امریکی تجویز مسترد، افغان صدر کی ملک میں نئے صدارتی الیکشن کی پیشکش
ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد نے مزید کہا کہ ہم صدارتی الیکشن کی کسی صورت حمایت نہیں کریں گے۔ افغانستان میں پائیدار امن اور خوشحال مستقبل کے بارے میں کوئی بھی فیصلہ فریقین کے مابین جاری مذاکرات کے ذریعے ہم آہنگ بنانا لازمی ہے۔
یہ خبر پڑھیں : امریکا کی افغانستان میں تمام فریقین پر مشتمل نگراں حکومت کے قیام کی تجویز
افغانستان میں امن معاہدے پر عمل درآمد میں تاخیر کے باعث فریقین کے درمیان پیدا ہونے والی نااتفاقی کے باعث نئی تجاویز سامنے آرہی ہیں۔ امریکا نے تمام فریقین پر مشتمل عبوری حکومت بنانے کی تجویز دی جو ملک میں نئے انتخابات کے لیے قانون سازی بھی کرے گا۔
یہ خبر بھی پڑھیں : مئی تک افغانستان سے انخلا نہ کیا تو امریکا کو سنگین نتائج کا سامنا کرنا ہوگا، طالبان
صدر اشرف غنی نے امریکی تجویز مسترد کرتے ہوئے ملک میں نئے صدارتی انتخابات کرانے کا عندیہ دیا ہے تاہم طالبان کی خواہش ہے کہ معاملات گزشتہ برس کے امن معاہدے کے ذریعے حل کیے جائیں۔