گمشدہ برِاعظم ’زی لینڈیا‘ کی پوشیدہ حدود ظاہر ہوگئیں
زیرِ زمین براعظم بیرئیر ریف سے دوگنا ہے جو 8 کروڑ سال قبل گونڈوانا سے الگ ہوگیا تھا
ISLAMABAD:
سمندر کی گہرائی میں زمینی حدود کی نقشہ سازی کے دوران بعد غرقاب شدہ براعظم 'زی لینیڈیا' کے مزید حدود کا انکشاف ہوا ہے۔ یہ جنوبی بحرالکاہل میں نیو کیلیڈونیا کورال ریف (مرجانی چٹانوں) اور ایک بہت بڑے ارضی ٹکڑے پر مشتمل ہے۔
خیال ہے کہ یہ سات کروڑ نوے لاکھ برس سے لے کر اٹھ کروڑ تیس لاکھ برس قبل تمام برِاعظموں کے مجموعے گونڈوانا سے الگ ہوگیا تھا۔ اس کا مجموعی رقبہ 50 لاکھ مربع کلومیٹر ہے اور خرد براعظم مڈغاسکر سے چھ گنا بڑا ہے۔ اسے 2017 میں براعظم کا درجہ دیا گیا تھا اور اس کے بعد سے ماہرین اس کی حدود کو سمجھ رہے ہیں جس کی 94 فیصد مقدار زیرآب ہے۔
آسٹریلیا کی یونیورسٹی آف کوئنزلینڈ کے سائنسدانوں نے مسلسل 28 روز تک زیرِ آب گاڑی میں اس کا نقشہ بنایا ہے جو جو لگ بھگ 37000 مربع کلومیٹر ہے۔ تاہم مقناطیسی اور بصری تحقیق سے معلوم ہوا کہ اس کے خدوخال بہت پیچیدہ ہیں اور شاید یہاں مزید خرد براعظم بھی دفن بھی ہوسکتے ہیں۔ یہ سب گونڈوانا سے ہی ٹوٹ کر الگ ہوئے ہیں۔
واضح رہے کہ ہاتھی کے پاؤں میں سب کے پاؤں کی طرح گونڈوانا جنوبی امریکہ، افریقہ، انٹارکٹیکا، آسٹریلیا، زیلینڈیا، عرب اور برصغیر پر مشتمل تھا۔ تاہم یہ ایک بہت بڑا منصوبہ ہے جو 2030 تک جاری رہے گا اور اس کی تحقیق عوامی سطح پربیان کی جائیں گی۔
سمندر کی گہرائی میں زمینی حدود کی نقشہ سازی کے دوران بعد غرقاب شدہ براعظم 'زی لینیڈیا' کے مزید حدود کا انکشاف ہوا ہے۔ یہ جنوبی بحرالکاہل میں نیو کیلیڈونیا کورال ریف (مرجانی چٹانوں) اور ایک بہت بڑے ارضی ٹکڑے پر مشتمل ہے۔
خیال ہے کہ یہ سات کروڑ نوے لاکھ برس سے لے کر اٹھ کروڑ تیس لاکھ برس قبل تمام برِاعظموں کے مجموعے گونڈوانا سے الگ ہوگیا تھا۔ اس کا مجموعی رقبہ 50 لاکھ مربع کلومیٹر ہے اور خرد براعظم مڈغاسکر سے چھ گنا بڑا ہے۔ اسے 2017 میں براعظم کا درجہ دیا گیا تھا اور اس کے بعد سے ماہرین اس کی حدود کو سمجھ رہے ہیں جس کی 94 فیصد مقدار زیرآب ہے۔
آسٹریلیا کی یونیورسٹی آف کوئنزلینڈ کے سائنسدانوں نے مسلسل 28 روز تک زیرِ آب گاڑی میں اس کا نقشہ بنایا ہے جو جو لگ بھگ 37000 مربع کلومیٹر ہے۔ تاہم مقناطیسی اور بصری تحقیق سے معلوم ہوا کہ اس کے خدوخال بہت پیچیدہ ہیں اور شاید یہاں مزید خرد براعظم بھی دفن بھی ہوسکتے ہیں۔ یہ سب گونڈوانا سے ہی ٹوٹ کر الگ ہوئے ہیں۔
واضح رہے کہ ہاتھی کے پاؤں میں سب کے پاؤں کی طرح گونڈوانا جنوبی امریکہ، افریقہ، انٹارکٹیکا، آسٹریلیا، زیلینڈیا، عرب اور برصغیر پر مشتمل تھا۔ تاہم یہ ایک بہت بڑا منصوبہ ہے جو 2030 تک جاری رہے گا اور اس کی تحقیق عوامی سطح پربیان کی جائیں گی۔