آئی ایم ایف کی ایک اور شرط پوری 150 ارب روپے کی ٹیکس چھوٹ ختم
کاروباری مقامات پر این ٹی این یا بزنس کارڈ آویزاں کرنا لازمی قرار، آئی ٹی کے بزنس اسٹارٹ اپ اور سروسز کی تعریف تبدیل
حکومت نے صدارتی آرڈی ننس کے ذریعے 150 سو ارب روپے کی ٹیکس چھوٹ ختم کرکے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی ایک اور شرط پوری کردی۔
ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کے لیے صدر مملکت نے ٹیکس قوانین ترمیمی آرڈیننس 2021ء جاری کردیا جو کہ فوری طور پر نافذ العمل ہوگا۔ اس صدارتی آرڈیننس کے ذریعے ٹیکس قوانین میں 75 سے زائد ترامیم کی گئی ہیں۔
شوکت خانم میموریل ٹرسٹ، شریف ٹرسٹ، عالمگیر ویلفیئر ٹرسٹ ،لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز،پاکستان سویٹ ہوم اینجلز اینڈ فیریز پیلس،سردار ٹرسٹ آئی ہسپتال لاہور، الشفاء آئی ٹرسٹ اسپتال، عزیز تابا فاؤنڈیشن، شریف ٹرسٹ، دی کڈنی سنٹر پوسٹ گریجویٹ انسٹی ٹیوٹ، پاکستان ڈس ایبل فاونڈیشن، سپریم کور ٹ آف پاکستان دیامر مہمند فنڈ، دعوت ہدیہ کراچی سمیت 62 اداروں کو حاصل ٹیکس چھوٹ برقرار رکھی گئی ہے اور ان 62 اداروں کو ٹیکس کریڈٹ کی سہولت دے دی گئی ہے۔
اس آرڈی ننس کے ذریعے کاروباری مقامات پر این ٹی این یا بزنس کارڈ آویزاں کرنے کو بھی لازمی قراردے دیا گیا ہے اوراین ٹی این آویزاں نہ کرنے پر جرمانے عائد کیے جائیں گے۔
اس صدارتی آرڈیننس کے بعد فریش گریجویٹس کو حاصل ٹیکس چھوٹ بھی واپس لے لی گئی ہے۔ علاوہ ازیں پی سی بی سمیت کھیلوں کی تمام تنظیموں کی ٹیکس چھوٹ ٹیکس کریڈٹ میں تبدیل کردی گئی ہے اور فلم انڈسٹری کے لیے ٹیکس چھوٹ بھی واپس لے لی گئی ہے۔
صدارتی آرڈیننس کے ذریعے انکم ٹیکس آرڈیننس 2001ء میں بھی ترامیم کی گئی ہیں جس کے تحت کلاس 29 سی ذیلی کلاز بی ختم کردی گئی ہے۔ علاوہ ازیں سیکشن 64 سی بھی ختم کردی گئی ہے جس سے فریش گریجویٹ کو ملازمت دینے پر دی جانے والی ٹیکس چھوٹ ختم کی گئی ہے اسی طرح سیکشن 65 سی بھی ختم کردی ہے اس سیکشنز کے ختم کرنے سے ان لسٹ منٹ پر حاصل ٹیکس چھوٹ ختم کردی گئی ہے۔
آرڈیننس کے ذریعے ایک نئی شق 65 بھی شامل کی گئی ہے جس کے ذریعے کول مائننگ پراجیکٹ میں سرمایہ کاری کرنے والوں اورسندھ میں پاور پراجیکٹس کو سپلائی ہونے والے کوئلے کو سو فیصد ٹیکس کریڈٹ کی سہولت دی گئی ہے۔
اسی طرح سیکشن دو کی کلاز 62 اے کے تحت ٹیکس ائیر میں آئی ٹی کے شعبے میں اسٹارٹ اپ بزنس کی تعریف وضع کی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان سافٹ ویئر ایکسپورٹ بورڈ کی جانب سے جس ٹیکس ائیر میں اسٹارٹ اپ کو سرٹیفکیٹ جاری کیا گیا ہوگا اس ٹیکس ائیر اور اس کے بعد اگلے دو ٹیکس ائیر انہیں بھی ٹیکس کریڈٹ کی سہولت ملے گی اور کمپیوٹر سافٹ ویئر، آئی ٹی سروسز اور آئی ٹی سے متعلقہ سروسز کی فراہمی سے حاصل ہونے والی آمدنی کو بھی تیس جون 2025ء تک سوفیصد ٹیکس کریڈٹ کی سہولت ہوگی لیکن اس کے لیے کمپیوٹر سافٹ ویئر اور آئی ٹی سروسز اور آئی ٹی سے متعلقہ سروسز کی فراہمی سے حاصل ہونے والی آمدنی کا 80 فیصد غیر ملکی زرمبادلہ کی صورت میں معمول کے بینکنگ چینل سے پاکستان لانا ہوگا۔
اس کے علاوہ ایک اور نئی شق شامل کی گئی ہے جس کے ذریعے آئی ٹی سروسز اور آئی ٹی سے متعلقہ سروسز کی تعریف وضع کرکے بتایا گیا ہے کہ کونسی سروسز آئی ٹی اور آئی ٹی سے متعلقہ زمرے میں آتی ہیں۔ ان میں سافٹ ویئر ڈویلپمنٹ، سافٹ ویئرمینٹی ننس، سسٹم انٹی گریشن، ویب ڈیزائننگ، ویب ڈویلپمنٹ، ویب ہوسٹنگ، نیٹ ورک ڈیزائننگ، ان بونڈ، آوٹ بونڈ کال سنٹرز، میڈیکل ٹرانسکرپشن، ریموٹ مانیٹرنگ، گرافک ڈیزائننگ، اکاؤنٹنگ سروسز، ایچ آر سروسز، ٹیلی میڈیسن سنٹرز، ڈیٹا انٹری آپریشنز، مقامی سطح پر پروڈیوس کردہ ٹیلی ویژن پروگرام، انشورنس کلیم پراسیسنگ سمیت دیگر سروسز شامل ہیں۔
اس آرڈیننس کے ذریعے سو فیصد ٹیکس کریڈٹ کی سہولت حاصل کرنے کے لیے شرائط پوری کرنا ہوں گی جس کے تحت انکم ٹیکس ریٹرن جمع کروانا ہوں گے اور جہاں جو ٹیکس کٹوتی بنتی ہوگی وہ ٹیکس کٹوتی کرواکر جمع کروائی گئی ہونا ضروری ہے۔ علاوہ ازیں ٹیکس ایئر کا ودہولڈنگ ٹیکس اسٹیٹمنٹ جمع کروانا ہوگا۔ اسی طرح متعلقہ ٹیکس پیریڈ کے لیے سیلز ٹیکس گوشوارے بھی جمع کروانا ہوں گے۔
ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کے لیے صدر مملکت نے ٹیکس قوانین ترمیمی آرڈیننس 2021ء جاری کردیا جو کہ فوری طور پر نافذ العمل ہوگا۔ اس صدارتی آرڈیننس کے ذریعے ٹیکس قوانین میں 75 سے زائد ترامیم کی گئی ہیں۔
شوکت خانم میموریل ٹرسٹ، شریف ٹرسٹ، عالمگیر ویلفیئر ٹرسٹ ،لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز،پاکستان سویٹ ہوم اینجلز اینڈ فیریز پیلس،سردار ٹرسٹ آئی ہسپتال لاہور، الشفاء آئی ٹرسٹ اسپتال، عزیز تابا فاؤنڈیشن، شریف ٹرسٹ، دی کڈنی سنٹر پوسٹ گریجویٹ انسٹی ٹیوٹ، پاکستان ڈس ایبل فاونڈیشن، سپریم کور ٹ آف پاکستان دیامر مہمند فنڈ، دعوت ہدیہ کراچی سمیت 62 اداروں کو حاصل ٹیکس چھوٹ برقرار رکھی گئی ہے اور ان 62 اداروں کو ٹیکس کریڈٹ کی سہولت دے دی گئی ہے۔
اس آرڈی ننس کے ذریعے کاروباری مقامات پر این ٹی این یا بزنس کارڈ آویزاں کرنے کو بھی لازمی قراردے دیا گیا ہے اوراین ٹی این آویزاں نہ کرنے پر جرمانے عائد کیے جائیں گے۔
اس صدارتی آرڈیننس کے بعد فریش گریجویٹس کو حاصل ٹیکس چھوٹ بھی واپس لے لی گئی ہے۔ علاوہ ازیں پی سی بی سمیت کھیلوں کی تمام تنظیموں کی ٹیکس چھوٹ ٹیکس کریڈٹ میں تبدیل کردی گئی ہے اور فلم انڈسٹری کے لیے ٹیکس چھوٹ بھی واپس لے لی گئی ہے۔
صدارتی آرڈیننس کے ذریعے انکم ٹیکس آرڈیننس 2001ء میں بھی ترامیم کی گئی ہیں جس کے تحت کلاس 29 سی ذیلی کلاز بی ختم کردی گئی ہے۔ علاوہ ازیں سیکشن 64 سی بھی ختم کردی گئی ہے جس سے فریش گریجویٹ کو ملازمت دینے پر دی جانے والی ٹیکس چھوٹ ختم کی گئی ہے اسی طرح سیکشن 65 سی بھی ختم کردی ہے اس سیکشنز کے ختم کرنے سے ان لسٹ منٹ پر حاصل ٹیکس چھوٹ ختم کردی گئی ہے۔
آرڈیننس کے ذریعے ایک نئی شق 65 بھی شامل کی گئی ہے جس کے ذریعے کول مائننگ پراجیکٹ میں سرمایہ کاری کرنے والوں اورسندھ میں پاور پراجیکٹس کو سپلائی ہونے والے کوئلے کو سو فیصد ٹیکس کریڈٹ کی سہولت دی گئی ہے۔
اسی طرح سیکشن دو کی کلاز 62 اے کے تحت ٹیکس ائیر میں آئی ٹی کے شعبے میں اسٹارٹ اپ بزنس کی تعریف وضع کی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان سافٹ ویئر ایکسپورٹ بورڈ کی جانب سے جس ٹیکس ائیر میں اسٹارٹ اپ کو سرٹیفکیٹ جاری کیا گیا ہوگا اس ٹیکس ائیر اور اس کے بعد اگلے دو ٹیکس ائیر انہیں بھی ٹیکس کریڈٹ کی سہولت ملے گی اور کمپیوٹر سافٹ ویئر، آئی ٹی سروسز اور آئی ٹی سے متعلقہ سروسز کی فراہمی سے حاصل ہونے والی آمدنی کو بھی تیس جون 2025ء تک سوفیصد ٹیکس کریڈٹ کی سہولت ہوگی لیکن اس کے لیے کمپیوٹر سافٹ ویئر اور آئی ٹی سروسز اور آئی ٹی سے متعلقہ سروسز کی فراہمی سے حاصل ہونے والی آمدنی کا 80 فیصد غیر ملکی زرمبادلہ کی صورت میں معمول کے بینکنگ چینل سے پاکستان لانا ہوگا۔
اس کے علاوہ ایک اور نئی شق شامل کی گئی ہے جس کے ذریعے آئی ٹی سروسز اور آئی ٹی سے متعلقہ سروسز کی تعریف وضع کرکے بتایا گیا ہے کہ کونسی سروسز آئی ٹی اور آئی ٹی سے متعلقہ زمرے میں آتی ہیں۔ ان میں سافٹ ویئر ڈویلپمنٹ، سافٹ ویئرمینٹی ننس، سسٹم انٹی گریشن، ویب ڈیزائننگ، ویب ڈویلپمنٹ، ویب ہوسٹنگ، نیٹ ورک ڈیزائننگ، ان بونڈ، آوٹ بونڈ کال سنٹرز، میڈیکل ٹرانسکرپشن، ریموٹ مانیٹرنگ، گرافک ڈیزائننگ، اکاؤنٹنگ سروسز، ایچ آر سروسز، ٹیلی میڈیسن سنٹرز، ڈیٹا انٹری آپریشنز، مقامی سطح پر پروڈیوس کردہ ٹیلی ویژن پروگرام، انشورنس کلیم پراسیسنگ سمیت دیگر سروسز شامل ہیں۔
اس آرڈیننس کے ذریعے سو فیصد ٹیکس کریڈٹ کی سہولت حاصل کرنے کے لیے شرائط پوری کرنا ہوں گی جس کے تحت انکم ٹیکس ریٹرن جمع کروانا ہوں گے اور جہاں جو ٹیکس کٹوتی بنتی ہوگی وہ ٹیکس کٹوتی کرواکر جمع کروائی گئی ہونا ضروری ہے۔ علاوہ ازیں ٹیکس ایئر کا ودہولڈنگ ٹیکس اسٹیٹمنٹ جمع کروانا ہوگا۔ اسی طرح متعلقہ ٹیکس پیریڈ کے لیے سیلز ٹیکس گوشوارے بھی جمع کروانا ہوں گے۔