پی ڈی ایم میں ایک اور دراڑ ن لیگ اور جے یو آئی کو پیپلزپارٹی پر تحفظات

پیپلزپارٹی نے بلوچستان عوامی پارٹی کی حمایت حاصل کرکے پی ڈی ایم کی پیٹھ میں چھرا گھونپا ، لیگی قائدین


ویب ڈیسک March 26, 2021
پیپلزپارٹی سرکاری اپوزیشن بننے جارہی ہے اس کو ساتھ  لے کر چلنا اب  مشکل ہوگا، لیگی قائدین۔ فوٹو:فائل

پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے اپنا اپوزیشن لیڈر لانے پر اپوزیشن کی اکثر جماعتوں نے تحفظات کا اظہار کردیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق پیپلزپارٹی کے سینیٹر یوسف رضا گیلانی کے سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر مقرر ہونے پر پی ڈی ایم میں اختلافات مزید بڑھتے نظر آرہے ہیں اور اپوزیشن کی اکثر جماعتوں نے تحفظات کر اظہار کردیا ہے، ذرائع نے بتایا کہ مولانا فضل الرحمان پی ڈی ایم کے قائدین کے ساتھ ٹیلیفونک رابطہ کریں گے۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: یوسف رضا گیلانی سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر مقرر

ذرائع کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ (ن) اور جے یو آئی کی قیادت کے درمیان آپس میں ٹیلیفونک رابطہ ہوا، جس میں مسلم لیگ (ن) کی اعلی قیادت نے پیپلز پارٹی کے فیصلے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے، جب کہ مولانا فضل الرحمان بھی پی ڈی ایم اتحاد کو نظر انداز کرنے پر پیپلزپارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی سے خفا ہیں۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: پی پی اور ن لیگ سینیٹ میں اپنا اپنا اپوزیشن لیڈر لانے کی خواہاں

ذرائع کے مطابق نواز شریف بھی پیپلز پارٹی کے فیصلے پر نالاں ہیں اور انہوں نے مولانا فضل الرحمان سے اس حوالے سے بات بھی کی، دونوں رہنماؤں نے بات کرتے ہوئے کہا کہ پہلے مولانا غفور حیدری کو ووٹ نہیں دیا اور پھر اپوزیشن لیڈر کے معاملے پر بھی پیپلز پارٹی نے سولو فلائٹ لی۔

ذرائع نے بتایا ہے کہ لیگی قائدین کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی پر واضح کیا گیا تھا کہ اپوزیشن لیڈر کے حوالے سے ن لیگ کو موقع دیا جائے گا، بات صرف اکثریت کی نہیں بلکہ پی ڈی ایم اتحاد کے فیصلوں کی ہے، پیپلز پارٹی کی تمام تجاویز کو تسلیم کیا مگر عین وقت پر پی پی خود پی ڈی ایم سے اختلاف کررہی ہے، اتحاد کی خاطر مسلم لیگ ن کی قومی اسمبلی میں اکثریت کے باوجود پیپلز پارٹی کی حمایت کی گئی اور یوسف گیلانی کو متفقہ امیدوار کے طور پر قبول کیا گیا۔

(ن) لیگی رہنماؤں کا اجلاس

دوسری جانب آج صبح ہونے والے (ن) لیگ کے اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی ہے جس میں یوسف رضا گیلانی کو ایوان بالا میں قائد حزب اختلاف نامزد کرنے کی درخواست پر ن لیگ نے شدید تحفظات کا اظہار کیا تھا، اور فیصلہ کیا تھا کہ پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کو اس حوالے سے شکایت کی جائے گی۔

لیگی رہنماؤں کا شکوہ تھا کہ پیپلزپارٹی نے بلوچستان عوامی پارٹی (باپ پارٹی) کی حمایت حاصل کرکے پی ڈی ایم کی پیٹھ میں چھرا گھونپا ہے، باپ کے سینٹرز کی پیپلزپارٹی کی حمایت سب چیزیں سامنے آگئی ہیں، سب کو پتہ باپ جماعت کس کے کہنے پر پیپلزپارٹی کو ووٹ ڈال رہی ہے۔

لیگی رہنماؤں کا کہنا تھا کہ سربراہ پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمان کو اب سختی سے کہا جائے گا کہ جب پی ڈی ایم نے یہ فیصلہ کیا تھا کہ سینٹ میں اپوزیشن لیڈر (ن) لیگ کا ہوگا تو پیپلزپارٹی نے ایسا کیوں کیا، اب پیپلزپارٹی کے ساتھ اتحاد کے ساتھ چلنا مشکل ہوگیا ہے، اب آنے والے پی ڈی ایم سربراہی اجلاس میں سب جماعتوں کے سامنے یہ موقف رکھا جائے گا، جو فیصلہ پی ڈی ایم کرے ہم ان کے ساتھ ہیں مگر پیپلزپارٹی نے یہ دھوکا دیا ہے۔

واضح رہے کہ پیپلزپارٹی کے سینیئر رہنما یوسف رضا گیلانی نے سینیٹ میں اپوزیشن لیڈرکی درخواست جمع کرائی، درخواست پر 30 ممبرز کے دستخط بھی موجود تھے، جن میں پیپلزپارٹی کے 21 ، اے این پی کے 2، جماعت اسلامی کا ایک، فاٹا کے 2، دلاور خان کے آزاد گروپ کے 4 ممبران شامل تھے۔ جس کے بعد یوسف رضا گیلانی کو سینیٹ میں قائد حزب اختلاف مقرر کردیا گیا، اور سینیٹ سیکریٹریٹ نے ان کے عہدے کا نوٹی فیکیشن بھی جاری کردیا ہے۔ جب کہ مسلم لیگ (ن) اور سربراہ پی ڈی ایم نے اپنے بیانات میں بارہا اظہار کیا کہ سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر (ن) لیگ کا ہوگا کیوں کہ ایک اجلاس میں یہی فیصلہ ہوا تھا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔