کنول نصیر اور حسینہ معین فن تمہارا مثل شبنم

حسینہ معین بہترین ڈارمہ نگار تھیں، جو اپنے ڈراموں میں خواتین کے کرداروں کو بااختیار بنانے کے لیے مشہور تھیں۔


Editorial March 27, 2021
حسینہ معین بہترین ڈارمہ نگار تھیں، جو اپنے ڈراموں میں خواتین کے کرداروں کو بااختیار بنانے کے لیے مشہور تھیں۔ فوٹو: فائل

پاکستان میں فنون لطیفہ کی ترویج واشاعت اور اس کو ایک نئی جہت دینے والی دو مایہ ناز خواتین دارفانی سے کوچ کرگئیں۔ اہل قلم اور فنکار پاکستان کا روشن چہرہ ہیں اور ان لوگوں کے تنوع اور گونج سے پاکستان پہچانا جاتا تھا ،یہاں انتہائی دکھ کی بات ہے کہ ہم نے پاکستان ٹیلی وژن انڈسٹری کی دو انتہائی قابل ترین خواتین کنول نصیر اور حسینہ معین کو کھودیا ہے۔

کنول نصیر پاکستان کی پہلی پریزینٹرتھیں، پانچ دہائیوں سے زائدعرصے تک پی ٹی وی اور ریڈیو پاکستان کے ساتھ وابستہ رہیں،معروف براڈ کاسٹر موہنی حمید (آپا شمیم) کی بیٹی تھیں،انھوں نے 26 نومبر 1964کو پی ٹی وی کے قیام کے وقت پہلی اناونسمنٹ کی تھی ،جوکچھ یوں تھی کہ ''میرا نام کنول نصیر ہے،آج پاکستان میں ٹیلی ویژن آگیاہے ،آپ کو مبارک ہو۔'' سترہ سال کی عمر سے ٹی وی میں کام کرنا شروع کیا، ٹی وی ڈرامے کی پہلی ہیروئین بھی کنول نصیر تھیں۔

پہلی خاتون ٹیلی ویژن میزبان ہونے کا شرف بھی حاصل تھا، انھوں نے یہ ثابت کردکھایا تھا کہ کیسے ایک شو کے میزبان کے لیے علم کے علاوہ اس کی آواز کا صاف ہونا، درست تلفظ اور زبان پر عبور ہونا کتنا ضروری ہے، وہ ایک لیجنڈ تھیں،حکومت نے اُن کی ملک و قوم کے لیے گراں قدر خدمات کو سراہتے ہوئے انھیں تمغہ حسنِ کارکردگی سے بھی نوازا تھا۔ اُن کے انتقال کو پاکستان کے لیے بڑا نقصان قرار دیا جارہا ہے۔

حسینہ معین بہترین ڈارمہ نگار تھیں، جو اپنے ڈراموں میں خواتین کے کرداروں کو بااختیار بنانے کے لیے مشہور تھیں،جو اسکرین پر جہاں لڑکیوں کو نازک چنچل شوخ دکھاتیں وہیں یہ بھی دکھاتیں کہ عورتیں بہت ہی مضبوط اعصاب کی مالک ہوتی ہیں اور کسی بھی مشکل سے تنہا ہی نمٹ لیتی ہیں۔ 20 نومبر1941کو بھارت کے شہر کان پور میں پیدا ہوئی تھیں۔

حسینہ معین نے ابتدائی تعلیم گھر میں حاصل کی اور تقسیم ہند کے بعد ان کا گھرانہ راولپنڈی میں آباد ہوا،مگر جلد ہی لاہور منتقل ہوگیا۔ 50 کی دہائی میں کراچی آئیں اور اپنی خداداد صلاحیت کی بنا پر بطور ادیب لکھنا شروع کیا۔

حسینہ معین کے ٹیلی وژن کیریئر کا آغاز 1969 میں ہوا،انھوں نے ریڈیو اور ٹیلی وژن کے لیے بہت سے یادگار ڈرامے لکھے۔ان کے مشہور ڈراموں میں پرچھائیاں، دھوپ کنارے، انکل عرفی، تنہائیاں، پل دو پل، دھند، بندش، تیرے آجانے سے، شہ زوری، کرن کہانی، زیر زبر پیش، ان کہی کے علاوہ دیگر مشہور ڈرامے شامل ہیں۔

انھیں حکومت پاکستان کی طرف سے صدارتی اعزاز برائے حسن کارکردگی بھی دیا گیا تھا۔حسینہ خود تو چلی گئی ہیں لیکن ان کے تحریر کردہ سبق آموز ڈرامے ہمیشہ ان کے پرستاروں کے دِلوں میں ان کی یاد کو زندہ رکھیں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں