سینیٹ میں قائد حزب اختلاف بنانا ہماری جماعت کا حق تھا بلاول بھٹو

(ن) لیگی دوستوں سے درخواست کرتا ہوں کہ حوصلہ رکھیں، چیئرمین پیپلزپارٹی


ویب ڈیسک March 27, 2021
سلیکٹڈ کا لفظ میں نے دیا تھا اور میں جانتا ہوں اس کا استعمال کس پر بنتا ہےاور کس پر نہیں، بلاول بھٹو۔ فوٹو:فائل

چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ سینیٹ میں قائد حزب اختلاف بنانا ہماری جماعت کا حق تھا۔

کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی جمہوری جماعت ہے، اور جمہوری روایات کولے کر چلتی ہے، چیئرمین سینیٹ پر ہمارے جو اعتراضات ہیں اس پر قانونی جدوجہد جاری رکھیں گے، پریزائیڈنگ افسر نے متنازع فیصلہ دے کر یوسف رضا گیلانی سے ناانصافی کی اور ان سے چیئرمین سینیٹ کا عہدہ چھیننا گیا، اسلام آباد ہائیکورٹ میں نظر ثانی اپیل دائر کریں گے۔

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ سینیٹ کی تاریخ ہے جس کی اپوزیشن میں اکثریت ہوتی ہے قائد حزب اختلاف بھی اسی کا ہوتا ہے، (ن) لیگ کے ساتھ جو ارکان تھے ان کی تعداد 26 تھی، سینیٹ میں قائد حزب اختلاف بنانا ہماری جماعت کا حق تھا، یوسف رضا گیلانی کو پی ڈی ایم کامشترکہ امیدواربنا کر سینیٹر بنوایا، ن لیگ کے سینیٹر سے امید تھی کہ وہ ہمیں ووٹ دیں گے، بی اے پی کے سینیٹرز اب اپوزیشن بینچز میں بیٹھ رہے ہیں انہیں ویلکم کرتا ہوں، اور امید کرتا ہوں کہ اپوزیشن جماعتیں یوسف رضا گیلانی کو ویلکم کریں گی۔

چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ (ن) لیگی دوستوں سے درخواست کرتا ہوں کہ حوصلہ رکھیں، ہم چاہتے کہ چاہوں گا پی ڈی ایم کا اتحاد برقرار رہے اور اسے کوئی نقصان نہ ہو، ایک دوسرے پر تنقید سے حکومت کو فائدہ ہوگا، سلیکٹڈ کا لفظ میں نے دیا تھا اور میں جانتا ہوں اس کا استعمال کس پر بنتا ہےاور کس پر نہیں، (ن) لیگ کے رہنماؤں کا احترام کرتا ہوں، مریم نواز کی عزت کرتا ہوں، جب بھی مشکل وقت آیا مریم نواز پر کبھی تنقید نہیں کی اور نہ کروں گا، ہم مل کر پارلیمنٹ کے اندر اور باہر حکومت کو ٹف ٹائم دیں گے اور حکومت کو گرانے کی جدوجہد جاری رکھیں گے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ اسٹیٹ بینک سے متعلق مجوزہ آرڈیننس خود مختاری چھیننے کے مترادف ہے، کی مذمت کرتے ہیں، مجوزہ آرڈیننس مالی خود مختاری پر حملہ ہے، حکومت اسے واپس لے، حکومت میں وہ اہلیت نہیں کہ آئی ایم ایف کے سامنے صحیح فیصلے کرے، تاریخی ناکامی ہے کہ شرح نمو جنگ زدہ افغانستان اور بنگلا دیش سے بھی کم ہے، صرف ندیم بابر نہیں وزیراعظم سمیت کابینہ میں جس جس نے فیصلے کیے سب کو ہٹانا چاہیے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں