
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا کے مقابلے میں حلیف ممالک چین اور ایران کے درمیان دو طرفہ تعلقات کے حوالے سے ایک معاہدہ طے پایا ہے۔ معاہدے کی تفصیلات باضابطہ طور پر شائع نہیں گئیں۔
توقع ظاہر کی جا رہی ہے کہ یہ ایک "اسٹریٹجک معاہدہ" ثابت ہوگا جس میں فوجی تعاون کے علاوہ توانائی کے بنیادی ڈھانچے جیسے ایران کے اہم شعبوں میں چینی سرمایہ کاری بھی شامل ہے۔
Pleased to welcome my Chinese friend & counterpart, FM Wang Yi, to Tehran.
Excellent exchange on expansion of global, regional and bilateral cooperation in the context of our comprehensive strategic partnership, culminated in the signing of a historic 25-year strategic roadmap. pic.twitter.com/ebMfxGyFHv
- Javad Zarif (@JZarif) March 27, 2021
تہران میں منعقدہ ایک تقریب میں 25 سالہ تعاون کے اس معاہدے پر دستخط ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف اور چین کے وزیر خارجہ وانگ ای نے آج کیئے تاہم یہ معاہدہ اس وقت سے جاری ہے جب چین کے صدر 2016 میں ایران کے دورے پر آئے تھے۔
صدر شی جن پنگ نے اپنے اُس دورے میں امید ظاہر کی تھی کہ اگلی دہائی میں دو طرفہ تجارت 600 بلین ڈالر تک بڑھ جائیں گی۔ دونوں ممالک میں قربتیں اُس وقت بڑھیں جب اقوام متحدہ نے دونوں پر علیحدہ علیحدہ پابندیاں عائد کرنا شروع کی تھیں۔
واضح رہے کہ چین اور ایران اقوام متحدہ اور امریکا کی جانب سے تجارتی پابندیوں کے باعث معاشی استحکام کے لیے ایک دوسرے سے تعاون پر اتفاق کیا تھا۔
تبصرے
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔