شعبان کی پندرہویں شب
حضورؐ شعبان میں بھی روزے رکھتے فرماتے تھے پندرہویں شب شعبان کو قیام کریں دن کو روزہ رکھیں۔
ماہ شعبان کی پندرہویں رات کو شب برات کہا جاتا ہے، شب کے معنی ہیں رات اور برأت کے معنی بری ہونے اور قطع تعلق کے ہیں۔ چونکہ اس رات مسلمان توبہ کرکے گناہوں سے قطع تعلق کرتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کی رحمت سے بے شمار جہنم سے نجات پاتے ہیں اس لیے اس رات کو شب برأت کہا جاتا ہے۔ اس رات کو لیلۃ المبارکہ یعنی برکتوں والی رات اور رحمت نازل ہونے والی رات بھی کہا جاتا ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے۔ قسم ہے اس روشن کتاب کی بے شک ہم نے اسے برکت والی رات اتارا ہے بے شک ہم ڈر سنانے والے ہیں۔ اس رات سے مراد شب قدر ہے شب برأت ان آیات کی تفسیر میں حضرت اکرمہؓ اور بعض دیگر مفسرین نے بیان کیا ہے کہ لیلۃ المبارکہ سے مراد پندرہ شعبان کی رات ہے۔ اس رات میں زندہ رہنے والے فوت ہونے والے اور حج کرنے والے سب کے ناموں کی فہرست تیارکی جاتی ہے اور جس کی تعمیل میں ذرا بھی کمی بیشی نہیں ہوتی۔
حضرت عائشہ صدیقہؓ فرماتی ہیں کہ رسول اکرم ؐ نے فرمایا جس کا مفہوم عرض ہے کہ کیا تم جانتی ہوکہ پندرہویں شب میں کیا ہوتا ہے۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہؐ آپ فرما دیجیے۔ ارشاد فرمایا آیندہ سال جتنے بھی لوگ پیدا ہونے والے ہوتے ہیں وہ سب اس شب میں لکھ دیے جاتے ہیں جتنے لوگ آیندہ سال مرنے والے ہوتے ہیں وہ بھی اسی رات میں لکھ دیے جاتے ہیں اور اس رات میں لوگوں کے سال بھر کے اعمال اٹھائے جاتے ہیں اور اس میں لوگوں کا مقررہ رزق اتارا جاتا ہے۔
حضرت عطا بن بہارؓ فرماتے ہیں کہ شعبان کی پندرہویں رات میں اللہ تعالیٰ ملک الموت کو ایک فہرست دے کر حکم فرماتا ہے جن لوگوں کے نام اس فہرست میں لکھے ہیں ان کی ارواح(روحوں) کو آیندہ سال مقررہ وقت پر قبض کرنا۔
حضرت عثمان بن محمدؐ سے مروی ہے کہ سرکار مدینہؐ نے فرمایا۔ ایک شعبان سے دوسرے شعبان تک لوگوں کی زندگی منقطع کرنے کا وقت اس رات میں لکھا جاتا ہے۔ یہاں تک کہ انسان شادی بیاہ کرتا ہے ، اس کے بچے پیدا ہوتے ہیں حالانکہ اس کا نام مردوں کی فہرست میں لکھا جا چکا ہوتا ہے۔ اس رات گزشتہ سال کے تمام اعمال بارگاہ الٰہی میں پیش ہوتے ہیں آیندہ سال ملنے ، زندگی اور رزق وغیرہ کے حساب کتاب کی رات ہے۔
حضرت ابو بکر صدیقؓ فرماتے ہیں کہ آقائے مولیٰ حضورؐ نے فرمایا، شعبان کی پندرہویں شب بھی اللہ تعالیٰ آسمانی دنیا پر اپنی شان کے مطابق جلوہ گر ہوتا ہے اور اس شب میں ہر کسی کی مغفرت فرماتا ہے سوائے مشرک اور بغض و کینہ رکھنے والے لوگوں سے، شب برأت فرشتوں کو بعض امور دیے جانے اور مسلمانوں کے لیے مغفرت کی رات ہے۔ اس کی ایک خصوصیت یہ بھی ہے کہ رب کریم کی رحمتوں کے نزول کی اور دعاؤں کے قبول ہونے کی رات ہے۔
حضرت علیؓ سے روایت ہے کہ نبی پاکؐ نے فرمایا جب شعبان کی پندرہویں شب ہو تو رات کو قیام کرو اور دن کو روزہ رکھو کیونکہ غروب آفتاب کے وقت سے ہی اللہ تعالیٰ کی رحمت آسمانی دنیا پر نازل ہوجاتی ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے، ہے کوئی مغفرت کا طلب کرنے والا کہ میں اسے بخش دوں ، ہے کوئی رزق مانگنے والا کہ میں اس کو رزق عطا کروں، ہے کوئی مصیبت زدہ کہ اسے مصیبت سے نجات دوں ، یہ اعلان طلوع فجر تک ہوتا ہے ویسے تو یہ اعلان اللہ تعالیٰ کی جانب سے ہر رات میں ہوتا ہے۔ لیکن رات کے آخری حصے میں جیساکہ آغاز شب بیداری کی۔
شب برأت کی خاص بات یہ ہے کہ اس میں اعلان غروب آفتاب سے ہی شروع ہو جاتا ہے گویا صالحین اور شب بیداروں کے لیے ہر شب بیدار ہے لیکن یہ رات خطا کاروں کے لیے رحمت، عطا، بخشش اور مغفرت کی رات ہے۔ اس شب رحمت اللہ تعالیٰ ہر پیاسے کو سیراب کر دینا چاہتی ہے۔ ہر مانگنے والے کی جھولی کو ہر مراد سے بھر دینے پر مائل ہوتی ہے۔شب برأت میں حضورؐ نے خود بھی شب بیداری کی اور دوسروں کو بھی شب بیداری کی تلقین فرمائی۔ آپؐ نے فرمایا کہ جب شعبان کی پندرہویں رات ہو تو شب بیداری کرو، اور دن کو روزہ رکھو۔
حضرت حسن بصریؒ کا ایمان افروز واقعہ ہے کہ آپ جب برأت میں گھر سے باہر تشریف لائے تو آپ کا چہرہ یوں دکھائی دیتا تھا کہ جس طرح کہ کسی کو قبر میں دفن کرنے کے بعد نکالا گیا ہو۔ آپ سے اس کا سبب پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا اللہ کی قسم میری مثال ایسی ہے کہ جیسے کسی کی کشتی سمندر میں ڈوب چکی ہو اور وہ ڈوب رہا ہو اور بچنے کی کوئی امید نہ ہو۔ پوچھا گیا آپ کی ایسی حالت کیوں ہے فرمایا میرے گناہ یقینی ہیں کہ میں اپنی نیکیوں کے متعلق نہیں جانتا کہ وہ مجھ سے قبول کی جائیں گی یا پھر رد کردی جائیں گی۔
حضرت عائشہ صدیقہؓ فرماتی ہیں ، میں نے آپؐ کو ماہ رمضان کے علاوہ ماہ شوال سے زیادہ کسی مہینے میں روزے رکھتے نہیں دیکھا۔ ایک اور روایت میں فرمایا کہ نبی کریمؐ چند دن چھوڑ کر ، ماہ شعبان کے روزے رکھتے تھے سرکار دو عالمؐ نے فرمایا شعبان میرا مہینہ ہے اور رمضان میری امت کا مہینہ ہے۔
نبی کریمؐ کا ارشاد گرامی ہے جن لوگوں کی روحیں قبض کرنی ہوتی ہیں ، ان کے ناموں کی فہرست ماہ شعبان میں ملک الموت کو دی جاتی ہے اس لیے مجھے یہ بات پسند ہے کہ میرا نام اس وقت فہرست میں لکھا جائے جب کہ میں روزہ کی حالت میں ہوں۔اللہ تعالیٰ ہمیں سمجھنے اور نیک اعمال کرنے کی توفیق عطا فرمائے ہم سب کے گناہوں کو رب تبارک و تعالیٰ معاف فرما دے ہم سب کو نیکی کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ماہ رجب آتا تو حضورؐ فرماتے ہیں یا اللہ رجب اور شعبان کو برکت دینا یا اللہ آگے رمضان ہے وہاں تک پہنچانا۔
حضورؐ شعبان میں بھی روزے رکھتے فرماتے تھے پندرہویں شب شعبان کو قیام کریں دن کو روزہ رکھیں۔ اللہ کی بارگاہ میں یہ محبوب ہے۔مشرک،دل میں بغض و کینہ رکھنے والا،متکبر، والدین کی نافرمان اولاد، ماں باپ کے دل کو عاق کردے، جو جگر کو چیر دے، والدین کا کلیجہ جلا دے، اس رات اس کی بخشش نہیں ہوتی۔ شرابی ، روز شراب نوشی کرنے والا اس کی بخشش نہیں ہوتی۔ اگر یہ تمام گناہ گار توبہ نہیں کرتے تو ان کو معافی نہیں ملتی۔ یہ تمام گناہ ترک کردیں اور صدق دل سے اس رات کو اللہ سے توبہ کریں اور آیندہ ایسے گناہ نہ کرنے کا وعدہ کریں تو اللہ تعالیٰ اس قدر غفور الرحیم ،کریم ہے کہ سارے گناہ معاف کردیتا ہے۔ ادھر بندہ توبہ کرتا ہے ادھر اللہ تعالیٰ دھو کر پاک کردیتا ہے۔ شب برأت برکت و معافی والی رات ہے۔