نیب سے متعلق پیمرا کا ہدایت نامہ آزادیٔ صحافت کی خلاف ورزی ہے سی پی این ای
امید ہے کہ وزیر اعظم اور وفاقی وزیر اطلاعات ان سازشوں کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے، کونسل آف نیوز پیپرایڈیٹرز کا اجلاس
کونسل آف پاکستان نیوزپیپر ایڈیٹرز (سی پی این ای) نے نیب کے حوالے سے پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کے جاری کردہ ہدایت نامے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے آزادی صحافت اور آزادی اظہار کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
سی پی این ای نے قرارداد میں پیمرا کے حکم نامے کو آزادی اظہار اور آزادی صحافت کے ضامن آئین کے آرٹیکل 19 اور 19اے کی سنگین خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پیمرا نے اپنے حکم نامے میں ٹی وی چینلز کی انتظامیہ کو نیوز اور کرنٹ افیئرز کے پروگراموں میں قومی احتساب بیورو (نیب) سے متعلق تجزیوں اور تبصروں کو روکنے کا حکم دیا ہے۔
اجلاس کی منظور کی جانے والی ایک قرارداد میں وفاقی حکومت کی جانب سے مختلف طور طریقوں کے ذریعے میڈیا کے خلاف نت نئے احکامات اور قدغنوں پر بھی شدید تشویش کا اظہار کیاگیا۔یہ قرارداد سی پی این ای کے صدر عارف نظامی کی زیر صدارت اسٹینڈنگ کمیٹی کے ورچوئل اجلاس میں منظور کی گئی جو کورونا کے پیش نظر ویڈیو لنک کے ذریعے منعقد ہوا۔
اجلاس میں آزادی صحافت اور اخبارات کو درپیش مسائل سمیت حکومت کی جانب سے اخبارات کو واجبات کی براہ راست ادائیگیوں کے نئے نظام سے متعلق تفصیلی گفتگو کی گئی اور وفاقی حکومت سمیت سندھ، پنجاب اور خیبرپختونخوا کی حکومتوں کی جانب سے تشکیل کردہ میڈیا کے واجبات کی دائیگیوں کے نئے نظام کی بھرپور حمایت کرتے ہوئے اخبارات کو براہ راست ادائیگیاں شروع کرنے پر اطمینان کا اظہار کیا گیا۔
اجلاس میں کہا گیا کہ سی پی این ای کی کوششوں سے سرکاری اشتہارات کی تقسیم کے لئے وفاقی وزارت اطلاعات کے اخبارات کو براہ راست ادائیگیوں کے نئے نظام کا زبردست خیرمقدم کیا گیا۔
سی پی این ای کے نائب صدر سردار خان نیازی نے کہا کہ وزیر اعظم کی ہدایت پر طے شدہ نظام میں تبدیلی کے حوالے سے بدعنوان عناصر سازشوں میں سرگرم ہیں تاہم امید ہے کہ وزیر اعظم اور وفاقی وزیر اطلاعات ان سازشوں کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ اگر سرکاری اشتہارات کے ضمن میں اخبارات کو ادائیگیوں کے نئے نظام کو تبدیل کیا گیا تو اس کی سی پی این ای کی جانب سے سخت مزاحمت کی جائے گی۔ ادائیگیوں کے نئے میڈیا دوست نظام کی مخالفت کرنے والے دراصل سابقہ کرپٹ نظام کو بحال کرنا چاہتے ہیں جس کی چھتری تلے کئی دہائیوں سے سرکاری خزانے سے میڈیا کے لئے مختص اربوں روپے کی خطیر سرکاری رقم میڈیا تک پہنچنے کی بجائے بدعنوان عناصر کی تجوریوں میں چلی جاتی تھی، ان ہی بدعنوانیوں کی وجہ سے پاکستانی میڈیا کو شدید مالی بحران کا سامنا ہے۔
نائب صدر ارشاد احمد عارف نے پنجاب میڈیا پالیسی اور پنجاب پبلی کیشن بل 2020ء کے حوالے سے بتایا کہ سی پی این ای نے اپنی تجاویز پنجاب حکومت کو ارسال کر دہی ہیں جبکہ سرکاری اشتہارات کی منصفانہ تقسیم اور اخبارات کے واجبات کی بروقت ادائیگیوں کے سلسلے میں محکمہ اطلاعات پنجاب سے ٹھوس اور مربوط حکمت عملی تیار کرنے کی سفارش کی ہے۔ مزید برآں پنجاب حکومت نے بھی اخبارات کو واجبات کی براہ راست ادائیگیاں شروع کر دی ہیں۔
اس موقع پر جوائنٹ سیکریٹری طاہر فاروق نے کہا کہ خیبرپختونخوا حکومت کی جانب سے ادائیگیوں کے نئے نظام کے تحت عملی طور پر براہ راست ادائیگیاں شروع کر دی ہیں اور خیبرپختونخوا میں صوبائی محکمہ اطلاعات کی جانب سے اخبارات کو ادائیگیاں بھی کی جا رہی ہیں تاہم ہر ماہ ایک مقررہ تاریخ کو ادائیگیوں کی فوری ضرورت ہے جس سے اخباری ادارے اور صحافی معاشی مسائل سے عہدہ براں ہو سکیں گے۔ انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ خیبرپختونخوا کے اخبارات پر صوبائی کیپرا (KEPRA) ٹیکس ختم کیا جائے جس کا اعلان وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا گزشتہ سال کر چکے ہیں۔
جوائنٹ سیکریٹری غلام نبی چانڈیو نے سندھ حکومت کی جانب سے سرکاری اشتہارات کی غیر منصفانہ تقسیم اور اخبارات کے واجبات کی ادائیگیوں میں انتہائی تاخیر پر شدید تشویش کاا ظہار کرتے ہوئے سرکاری اشتہارات کی شفاف /منصفانہ تقسیم اور اخبارات کو واجبات کی بروقت ادائیگیوں کے لئے ٹھوس اور خودکار طریقہ کار وضع کرنے کا مطالبہ کیا۔
اجلاس میں سی پی این ای کے صدر عارف نظامی، سیکریٹری جنرل ڈاکٹر جبار خٹک، نائب صدور سردار خان نیازی، ارشاد احمد عارف، ڈاکٹر حافظ ثناء اللہ خان، ڈپٹی سیکریٹری جنرل عامر محمود، سابق سیکریٹری جنرل اعجازالحق، فنانس سیکریٹری حامد حسین عابدی، انفارمیشن سیکریٹری عبدالرحمان منگریو، جوائنٹ سیکریٹری طاہر فاروق، غلام نبی چانڈیو، عارف بلوچ، تنویر شوکت، شکیل احمد ترابی سمیت متعدد اراکین نے بذریعہ ویڈیو لنک شرکت کی۔
سی پی این ای نے قرارداد میں پیمرا کے حکم نامے کو آزادی اظہار اور آزادی صحافت کے ضامن آئین کے آرٹیکل 19 اور 19اے کی سنگین خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پیمرا نے اپنے حکم نامے میں ٹی وی چینلز کی انتظامیہ کو نیوز اور کرنٹ افیئرز کے پروگراموں میں قومی احتساب بیورو (نیب) سے متعلق تجزیوں اور تبصروں کو روکنے کا حکم دیا ہے۔
اجلاس کی منظور کی جانے والی ایک قرارداد میں وفاقی حکومت کی جانب سے مختلف طور طریقوں کے ذریعے میڈیا کے خلاف نت نئے احکامات اور قدغنوں پر بھی شدید تشویش کا اظہار کیاگیا۔یہ قرارداد سی پی این ای کے صدر عارف نظامی کی زیر صدارت اسٹینڈنگ کمیٹی کے ورچوئل اجلاس میں منظور کی گئی جو کورونا کے پیش نظر ویڈیو لنک کے ذریعے منعقد ہوا۔
اجلاس میں آزادی صحافت اور اخبارات کو درپیش مسائل سمیت حکومت کی جانب سے اخبارات کو واجبات کی براہ راست ادائیگیوں کے نئے نظام سے متعلق تفصیلی گفتگو کی گئی اور وفاقی حکومت سمیت سندھ، پنجاب اور خیبرپختونخوا کی حکومتوں کی جانب سے تشکیل کردہ میڈیا کے واجبات کی دائیگیوں کے نئے نظام کی بھرپور حمایت کرتے ہوئے اخبارات کو براہ راست ادائیگیاں شروع کرنے پر اطمینان کا اظہار کیا گیا۔
اجلاس میں کہا گیا کہ سی پی این ای کی کوششوں سے سرکاری اشتہارات کی تقسیم کے لئے وفاقی وزارت اطلاعات کے اخبارات کو براہ راست ادائیگیوں کے نئے نظام کا زبردست خیرمقدم کیا گیا۔
سی پی این ای کے نائب صدر سردار خان نیازی نے کہا کہ وزیر اعظم کی ہدایت پر طے شدہ نظام میں تبدیلی کے حوالے سے بدعنوان عناصر سازشوں میں سرگرم ہیں تاہم امید ہے کہ وزیر اعظم اور وفاقی وزیر اطلاعات ان سازشوں کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ اگر سرکاری اشتہارات کے ضمن میں اخبارات کو ادائیگیوں کے نئے نظام کو تبدیل کیا گیا تو اس کی سی پی این ای کی جانب سے سخت مزاحمت کی جائے گی۔ ادائیگیوں کے نئے میڈیا دوست نظام کی مخالفت کرنے والے دراصل سابقہ کرپٹ نظام کو بحال کرنا چاہتے ہیں جس کی چھتری تلے کئی دہائیوں سے سرکاری خزانے سے میڈیا کے لئے مختص اربوں روپے کی خطیر سرکاری رقم میڈیا تک پہنچنے کی بجائے بدعنوان عناصر کی تجوریوں میں چلی جاتی تھی، ان ہی بدعنوانیوں کی وجہ سے پاکستانی میڈیا کو شدید مالی بحران کا سامنا ہے۔
نائب صدر ارشاد احمد عارف نے پنجاب میڈیا پالیسی اور پنجاب پبلی کیشن بل 2020ء کے حوالے سے بتایا کہ سی پی این ای نے اپنی تجاویز پنجاب حکومت کو ارسال کر دہی ہیں جبکہ سرکاری اشتہارات کی منصفانہ تقسیم اور اخبارات کے واجبات کی بروقت ادائیگیوں کے سلسلے میں محکمہ اطلاعات پنجاب سے ٹھوس اور مربوط حکمت عملی تیار کرنے کی سفارش کی ہے۔ مزید برآں پنجاب حکومت نے بھی اخبارات کو واجبات کی براہ راست ادائیگیاں شروع کر دی ہیں۔
اس موقع پر جوائنٹ سیکریٹری طاہر فاروق نے کہا کہ خیبرپختونخوا حکومت کی جانب سے ادائیگیوں کے نئے نظام کے تحت عملی طور پر براہ راست ادائیگیاں شروع کر دی ہیں اور خیبرپختونخوا میں صوبائی محکمہ اطلاعات کی جانب سے اخبارات کو ادائیگیاں بھی کی جا رہی ہیں تاہم ہر ماہ ایک مقررہ تاریخ کو ادائیگیوں کی فوری ضرورت ہے جس سے اخباری ادارے اور صحافی معاشی مسائل سے عہدہ براں ہو سکیں گے۔ انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ خیبرپختونخوا کے اخبارات پر صوبائی کیپرا (KEPRA) ٹیکس ختم کیا جائے جس کا اعلان وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا گزشتہ سال کر چکے ہیں۔
جوائنٹ سیکریٹری غلام نبی چانڈیو نے سندھ حکومت کی جانب سے سرکاری اشتہارات کی غیر منصفانہ تقسیم اور اخبارات کے واجبات کی ادائیگیوں میں انتہائی تاخیر پر شدید تشویش کاا ظہار کرتے ہوئے سرکاری اشتہارات کی شفاف /منصفانہ تقسیم اور اخبارات کو واجبات کی بروقت ادائیگیوں کے لئے ٹھوس اور خودکار طریقہ کار وضع کرنے کا مطالبہ کیا۔
اجلاس میں سی پی این ای کے صدر عارف نظامی، سیکریٹری جنرل ڈاکٹر جبار خٹک، نائب صدور سردار خان نیازی، ارشاد احمد عارف، ڈاکٹر حافظ ثناء اللہ خان، ڈپٹی سیکریٹری جنرل عامر محمود، سابق سیکریٹری جنرل اعجازالحق، فنانس سیکریٹری حامد حسین عابدی، انفارمیشن سیکریٹری عبدالرحمان منگریو، جوائنٹ سیکریٹری طاہر فاروق، غلام نبی چانڈیو، عارف بلوچ، تنویر شوکت، شکیل احمد ترابی سمیت متعدد اراکین نے بذریعہ ویڈیو لنک شرکت کی۔