محکمہ خزانہ کے پی نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کو بوجھ قرار دے دیا
وفاقی ملازمین کی طرح تنخواہوں میں 25 فیصد اضافہ نہیں کرسکتے، وزیراعلیٰ کو خط ارسال
محکمہ خزانہ خیبر پختون خوا نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کو بجٹ میں بوجھ قرار دیتے ہوئے خط وزیر اعلیٰ کو ارسال کردیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق محکمہ خزانہ نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کو بجٹ پر اضافی بوجھ قرار دے دیا اور اس حوالے سے ایک لیٹر وزیر اعلیٰ کو ارسال کیا ہے۔
سرکاری دستاویزات میں محکمہ خزانہ نے کہا ہے کہ ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے سے صوبائی خزانہ پر سالانہ 20 ارب روپے کا بوجھ پڑے گا، آئندہ تنخواہوں میں اضافے سے متعلق فیصلہ کرتے وقت صوبے کی مالی صورتحال کو دیکھا جائے۔
دستاویز میں مزید کہا گیا ہے کہ حکومت نے صوبے میں عوام اور سرکاری ملازمین کو صحت پروگرام سمیت مختلف سہولیات فراہم کی ہیں، وفاقی حکومت نے گریڈ ایک سے 19 تک ملازمین کی تنخواہوں میں 25 فیصد الاؤنس دینے کا اعلان کیا تھا لیکن وفاقی حکومت کے فیصلے کے تناظر میں صوبائی خزانہ یہ بوجھ برداشت نہیں کرسکے گا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق محکمہ خزانہ نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کو بجٹ پر اضافی بوجھ قرار دے دیا اور اس حوالے سے ایک لیٹر وزیر اعلیٰ کو ارسال کیا ہے۔
سرکاری دستاویزات میں محکمہ خزانہ نے کہا ہے کہ ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے سے صوبائی خزانہ پر سالانہ 20 ارب روپے کا بوجھ پڑے گا، آئندہ تنخواہوں میں اضافے سے متعلق فیصلہ کرتے وقت صوبے کی مالی صورتحال کو دیکھا جائے۔
دستاویز میں مزید کہا گیا ہے کہ حکومت نے صوبے میں عوام اور سرکاری ملازمین کو صحت پروگرام سمیت مختلف سہولیات فراہم کی ہیں، وفاقی حکومت نے گریڈ ایک سے 19 تک ملازمین کی تنخواہوں میں 25 فیصد الاؤنس دینے کا اعلان کیا تھا لیکن وفاقی حکومت کے فیصلے کے تناظر میں صوبائی خزانہ یہ بوجھ برداشت نہیں کرسکے گا۔