ہیم ٹیکسٹائل پاکستان کو 50 کروڑ ڈالر کے اضافی آرڈر ملنے کی توقع
ہیم ٹیکس نمائش میں بلحاظ تعداد جرمنی کے بعد پاکستان تیسرابڑا نمائش کنندہ ملک ہے، حسن یوسفزئی
ہیم ٹیکسٹائل بین الاقوامی نمائش کے ذریعے پاکستانی ٹیکسٹائل سیکٹر کے برآمدکنندگان کو فوری طور پر50 کروڑ ڈالر مالیت کے اضافی برآمدی آرڈرز موصول ہونے کے امکانات پیدا ہوگئے ہیں جس کی مالیت رواں مالی سال کے اختتام تک2 ارب ڈالر تک پہنچ سکتی ہے۔
یورپین یونین کی جانب سے جی ایس پی پلس کا درجہ ملنے کے بعد پاکستان کے شعبہ ٹیکسٹائل کے لیے ہیم ٹیکسٹائل ایک اہم ذریعہ بن گیا ہے کیونکہ اس مرتبہ یورپین یورنین کے خریداروں کے علاوہ امریکا، ملائیشیا، چین اورامریکی خریداروں میں بھی پاکستانی ٹیکسٹائل مصنوعات کی خریداری میں زیادہ دلچسپی دیکھنے میں آئی ہے اور انہی عوامل کی بدولت، ہیم ٹیکسٹائل میں شریک پاکستانی ٹیکسٹائل برآمدکنندگان 50 کروڑ ڈالر کے اضافی آرڈرزملنے کے لیے پرامید ہیں، 8 سے11 جنوری تک جاری رہنے والی ہیم ٹیکسٹائل میں پاکستان سے مجموعی طور پر262 کمپنیاں شرکت کررہی ہیں، بیشتر سرفہرست پاکستانی ٹیکسٹائل کمپنیاں میسے فرینکفرٹ کے تحت نمائش میں شریک ہوئے ہیں تاہم 45 ایکسپورٹرز پاکستان کے سرکاری ادارے ٹی ڈی اے پی کی طرف سے بھی نمائش میں شریک ہیں۔
میسے فرینکفرٹ کے تحت جرمنی کے شہر فرینکفرٹ میں بدھ 8 جنوری سے شروع ہونے والی ہیم ٹیکس نمائش میں دنیا بھر کی2000 سے زائدٹیکسٹائل کمپنیوں نے اپنی مصنوعات نمائش کے لیے پیش کیں تاہم یورپین یونین کی جانب سے پاکستان کو حال ہی میں جی ایس پلس کا درجہ ملنے کے نتیجے میں نہ صرف یورپی یونین کے رکن ممالک کے درآمدکنندگان بلکہ امریکا، جاپان، کینیڈا اور ملائیشین برانڈڈ چین اسٹورز کے مالکان نے بھی پاکستانی ٹیکسٹائل مصنوعات پرزیادہ توجہ دینا شروع کردی ہے، نمائش میں یورپ وامریکا کے خریدار انتہائی پراعتماد انداز میں پاکستانی ٹیکسٹائل مینوفیکچررز کے ساتھ کاروباری ترجیحات کا تعین کررہے ہیں اور نمائش کے پہلے دن ہی ٹاولز، بیڈ ویئر، ہوم ٹیکسٹائل سمیت دیگر غیرروایتی ٹیکسٹائل مصنوعات کے متعدد برآمدی معاہدے طے پاگئے ہیں۔ ایک پاکستانی مینوفیکچرر سید عثمان علی نے بتایا کہ انکی کمپنی کے ساتھ فرانس، جرمنی اور اٹلی کے کسٹمرز کے برآمدی معاہدے طے پاگئے ہیں۔
فرینکفرٹ جرمنی میں تعینات پاکستان کے کمرشل قونصلرحسن یوسفزئی نے ''ایکسپریس'' کو بتایاکہ ہیم ٹیکس نمائش کے ذریعے پاکستانی ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمدات میں 50کروڑ ڈالر مالیت کے فوری اضافے کے مواقع ہیں لیکن اس میں مزید1.5 ارب ڈالر کے اضافے کا اس صورت میں امکان موجود ہے جب پاکستانی ٹیکسٹائل انڈسٹری اپنی پیداواری استعداد میں اضافہ کرنے پر توجہ دے۔ حسن یوسفزئی نے بتایا کہ ہیم ٹیکس نمائش میں بلحاظ تعداد جرمنی کے بعد پاکستان تیسرابڑا نمائش کنندہ ملک ہے۔
یورپین یونین سے جی ایس پی پلس کا درجہ ملنے کے تناظر میں پاکستانی ٹیکسٹائل انڈسٹری کے لیے ہیم ٹیکس نمائش انتہائی اہمیت کی حامل ہے اور اسی اہمیت کومدنظر رکھتے ہوئے ٹریڈڈیولپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان (ٹی ڈی اے پی) نے پاکستانی مینوفیکچررز کی سہولت کے لیے مختلف زبانوں کے ترجمے، تشریح کے لیے پروفیشنلز کی خدمات حاصل کر رکھی ہیں جبکہ غیرملکی خریداروں کے لیے مہمانداری کے انتظامات کیے گئے ہیں، ٹی ڈی اے پی کی سیکریٹری رابعہ جویریہ آغا نے بزات خود پاکستان پویلین اوردیگر ہالوں میں نجی طورپر آئے ہوئے نمائش کنندگان سے رابطہ رکھا ہوا ہے،انڈس ویلی انسٹی ٹیوٹ آف ڈیزائن کی ایک ٹیم بھی نمائش میں پاکستان اور پاکستانی مصنوعات کی تشہیرکیلیے متحرک ہے، اقرا یونیورسٹی کے شعبہ فیشن ڈیزائننگ کے 10 طلبا بھی مطالعاتی دورے پر ہیم ٹیکس نمائش میںشریک ہیں۔
یورپین یونین کی جانب سے جی ایس پی پلس کا درجہ ملنے کے بعد پاکستان کے شعبہ ٹیکسٹائل کے لیے ہیم ٹیکسٹائل ایک اہم ذریعہ بن گیا ہے کیونکہ اس مرتبہ یورپین یورنین کے خریداروں کے علاوہ امریکا، ملائیشیا، چین اورامریکی خریداروں میں بھی پاکستانی ٹیکسٹائل مصنوعات کی خریداری میں زیادہ دلچسپی دیکھنے میں آئی ہے اور انہی عوامل کی بدولت، ہیم ٹیکسٹائل میں شریک پاکستانی ٹیکسٹائل برآمدکنندگان 50 کروڑ ڈالر کے اضافی آرڈرزملنے کے لیے پرامید ہیں، 8 سے11 جنوری تک جاری رہنے والی ہیم ٹیکسٹائل میں پاکستان سے مجموعی طور پر262 کمپنیاں شرکت کررہی ہیں، بیشتر سرفہرست پاکستانی ٹیکسٹائل کمپنیاں میسے فرینکفرٹ کے تحت نمائش میں شریک ہوئے ہیں تاہم 45 ایکسپورٹرز پاکستان کے سرکاری ادارے ٹی ڈی اے پی کی طرف سے بھی نمائش میں شریک ہیں۔
میسے فرینکفرٹ کے تحت جرمنی کے شہر فرینکفرٹ میں بدھ 8 جنوری سے شروع ہونے والی ہیم ٹیکس نمائش میں دنیا بھر کی2000 سے زائدٹیکسٹائل کمپنیوں نے اپنی مصنوعات نمائش کے لیے پیش کیں تاہم یورپین یونین کی جانب سے پاکستان کو حال ہی میں جی ایس پلس کا درجہ ملنے کے نتیجے میں نہ صرف یورپی یونین کے رکن ممالک کے درآمدکنندگان بلکہ امریکا، جاپان، کینیڈا اور ملائیشین برانڈڈ چین اسٹورز کے مالکان نے بھی پاکستانی ٹیکسٹائل مصنوعات پرزیادہ توجہ دینا شروع کردی ہے، نمائش میں یورپ وامریکا کے خریدار انتہائی پراعتماد انداز میں پاکستانی ٹیکسٹائل مینوفیکچررز کے ساتھ کاروباری ترجیحات کا تعین کررہے ہیں اور نمائش کے پہلے دن ہی ٹاولز، بیڈ ویئر، ہوم ٹیکسٹائل سمیت دیگر غیرروایتی ٹیکسٹائل مصنوعات کے متعدد برآمدی معاہدے طے پاگئے ہیں۔ ایک پاکستانی مینوفیکچرر سید عثمان علی نے بتایا کہ انکی کمپنی کے ساتھ فرانس، جرمنی اور اٹلی کے کسٹمرز کے برآمدی معاہدے طے پاگئے ہیں۔
فرینکفرٹ جرمنی میں تعینات پاکستان کے کمرشل قونصلرحسن یوسفزئی نے ''ایکسپریس'' کو بتایاکہ ہیم ٹیکس نمائش کے ذریعے پاکستانی ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمدات میں 50کروڑ ڈالر مالیت کے فوری اضافے کے مواقع ہیں لیکن اس میں مزید1.5 ارب ڈالر کے اضافے کا اس صورت میں امکان موجود ہے جب پاکستانی ٹیکسٹائل انڈسٹری اپنی پیداواری استعداد میں اضافہ کرنے پر توجہ دے۔ حسن یوسفزئی نے بتایا کہ ہیم ٹیکس نمائش میں بلحاظ تعداد جرمنی کے بعد پاکستان تیسرابڑا نمائش کنندہ ملک ہے۔
یورپین یونین سے جی ایس پی پلس کا درجہ ملنے کے تناظر میں پاکستانی ٹیکسٹائل انڈسٹری کے لیے ہیم ٹیکس نمائش انتہائی اہمیت کی حامل ہے اور اسی اہمیت کومدنظر رکھتے ہوئے ٹریڈڈیولپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان (ٹی ڈی اے پی) نے پاکستانی مینوفیکچررز کی سہولت کے لیے مختلف زبانوں کے ترجمے، تشریح کے لیے پروفیشنلز کی خدمات حاصل کر رکھی ہیں جبکہ غیرملکی خریداروں کے لیے مہمانداری کے انتظامات کیے گئے ہیں، ٹی ڈی اے پی کی سیکریٹری رابعہ جویریہ آغا نے بزات خود پاکستان پویلین اوردیگر ہالوں میں نجی طورپر آئے ہوئے نمائش کنندگان سے رابطہ رکھا ہوا ہے،انڈس ویلی انسٹی ٹیوٹ آف ڈیزائن کی ایک ٹیم بھی نمائش میں پاکستان اور پاکستانی مصنوعات کی تشہیرکیلیے متحرک ہے، اقرا یونیورسٹی کے شعبہ فیشن ڈیزائننگ کے 10 طلبا بھی مطالعاتی دورے پر ہیم ٹیکس نمائش میںشریک ہیں۔