کورونا وبا کے باعث مقامی لیدر انڈسٹری کی پیداواری سرگرمیاں 50 فیصد تک محدود
پاکستان سے فنشڈ لیدر کی برآمدات میں بلحاظ مقدار 40 تا 45 فیصد اور بلحاظ قیمت 29 فیصد کی کمی واقع ہوٸی ہے
کورونا وباء کے باعث مقامی لیدر انڈسٹری کی پیداواری سرگرمیاں 50 فیصد تک محدود ہوگٸی ہیں جب کہ پاکستان سے فنشڈ لیدر کی برآمدات میں بلحاظ مقدار 40 تا 45 فیصد اور بلحاظ قیمت 29فیصد کی کمی واقع ہوٸی ہے۔
پاکستان ٹینرز ایسوسی ایشن سدرن زون کے چٸیرمین عبدالسلام نے ایکسپریس سے خصوصی بات چیت کرتے ہوٸے بتایا کہ کورونا وباء کی وجہ سے چھوٹی و درمیانے درجے کی 30 تا 40فیصد ٹینریز کی سرگرمیاں گزشتہ ایک سال سے متاثر ہیں اور مجموعی طور پر 120ٹینری کی صنعتوں میں سے 60فیصد آپریشنل ہیں لیکن یہ 60فیصد ٹینریز بھی 50فیصد کی پیداواری استعداد پر چل رہی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ کویڈ کی وجہ ہانگ کانگ کی اے پی ایل ایف اٹلی کی لینا پیلی اور پریمٸیر ویجن فٸیرز جیسی متعدد بین الاقوامی نماٸشوں کے عدم انعقاد اور تجارتی دورے نہ ہونے کے باعث پاکستان کی ٹینری انڈسٹری کو وسیع پیمانے پر فنشڈ لیدر کے نٸے برآمدی آرڈرز موصول نہ ہوسکے ہیں۔
عبدالسلام نے کہا کہ کورونا وباء کی وجہ سے بین الاقوامی سطح پر لیدر فیشن میں ایک بڑا خلا پیدا ہوگیا ہے جب کہ لیدر انڈسٹری سے تعلق رکھنے والے عالمی پلٸیرز کے پاس اسٹاکس بھی ختم ہوگٸے ہیں ان حالات کے تناظر میں توقع ہے کہ جوں عالمی سطح پر کورونا کے اثرات ختم ہونا شروع ہونگے تو لیدر کے نٸے فیشنز متعارف ہوتے ہی پاکستانی لیدر کی ڈیمانڈ میں یکدم کٸی گنا اضافہ ہوجاٸے گا۔ انہوں نے بتایا کہ کورونا وباء کی موجودہ صورتحال میں پاکستان سے فی الوقت جوتاسازی اور صوفہ سازی کے لیے گاٸے اور بھینس کے فنشڈ لیدر کی یورپین ممالک کو برآمدات ہورہی ہیں۔ انہوں نے بتایاکہ کویڈ کی وجہ سے برآمدی سرگرمیاں محدود ہونے سے چھوٹی ودرمیانی درجے کی ٹینریز بدترین مالی بحران سے دوچار ہیں، مقامی ٹینری کی برآمدکنندہ صنعتوں کو سال 2018 سے ڈی ایل ٹی ایل کے نظام سے باہر کردیاگیا ہےحالانکہ ٹینری انڈسٹری برآمدی شعبے کاایک اہم حصہ ہے ان حقاٸق کو مدنظر رکھتے ہوٸےحکومت اگر ٹینری انڈسٹری کو دوبارہ ڈی ایل ٹی ایل نظام میں شامل کرے تو پاکستانی ٹینرز انڈسٹری اپنی پیداواری سرگرمیوں کو بڑھاکر صرف ایک سال میں فنشڈ لیدر کی برآمدات میں 40فیصد اضافہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
ایک سوال کےجواب میں عبدالسلام نے بتایا کہ مستقبل میں بین الاقوامی لیدر مارکیٹ میں اپنا حصہ بڑھانے اور برآمدات جاری رکھنے کے لیے سال 2023 تک پاکستان کی ہر لیدر ایکسپورٹنگ انڈسٹری کے لیے عالمی لیدر ورکنگ گروپ میں شمولیت لازم ہوگی جسکے لیے پی ٹی اے کے کمباٸینڈ ایفولٸینٹ ٹریٹمنٹ پلانٹ کی اپ گریڈیشن وقت کی اہم ضرورت ہے جسکے لیے حکومت سے ایکسپورٹ ڈیولپمنٹ فنڈ سے مطلوبہ رقم فراہم کرنے کی درخواست کی گٸی ہے تاکہ مطلوبہ فنڈز موصول ہوتے ہی اس منصوبے پر تیز رفتاری کے ساتھ کام شروع کیاجاسکے۔ انہوں نے بتایاکہ لیدر سیکٹر کی بین الاقوامی نماٸشیں چونکہ پاکستان کی ٹینری کی صنعتوں کےعالمی سطح پر روابط بڑھانے اور برآمدی کے حصول کا اہم ذریعہ ہیں اسی لیے پی ٹی اے نے حکومت کو تجویز دی ہے کہ وہ ان بین الاقوامی نماٸشوں پاکستان کی چھوٹی بڑی ودرمیانے درجے کی ٹینری انڈسٹری کی شمولیت کو پرکشش بنانے کے لیے بھی نماٸش کنندگان کو ایکسپورٹ ڈیولپمنٹ فنڈ سے سبسڈی فراہم کرے۔
واضح رہے ٹینری واحد سیکٹر ہے جو اپنی مدد آپ کے تحت یورپین یونین کے رکن ممالک جن میں اٹلی اسپین پرتگال امریکا ہانگ کانگ کے علاوہ ویتنام کے سروس پروواٸیڈرز سسٹم کے ذریعے فنشڈ لیدر کی برآمدات کو جاری رکھتے ہوٸے اپنی بقاء کی جنگ لڑرہا ہے۔
پاکستان ٹینرز ایسوسی ایشن سدرن زون کے چٸیرمین عبدالسلام نے ایکسپریس سے خصوصی بات چیت کرتے ہوٸے بتایا کہ کورونا وباء کی وجہ سے چھوٹی و درمیانے درجے کی 30 تا 40فیصد ٹینریز کی سرگرمیاں گزشتہ ایک سال سے متاثر ہیں اور مجموعی طور پر 120ٹینری کی صنعتوں میں سے 60فیصد آپریشنل ہیں لیکن یہ 60فیصد ٹینریز بھی 50فیصد کی پیداواری استعداد پر چل رہی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ کویڈ کی وجہ ہانگ کانگ کی اے پی ایل ایف اٹلی کی لینا پیلی اور پریمٸیر ویجن فٸیرز جیسی متعدد بین الاقوامی نماٸشوں کے عدم انعقاد اور تجارتی دورے نہ ہونے کے باعث پاکستان کی ٹینری انڈسٹری کو وسیع پیمانے پر فنشڈ لیدر کے نٸے برآمدی آرڈرز موصول نہ ہوسکے ہیں۔
عبدالسلام نے کہا کہ کورونا وباء کی وجہ سے بین الاقوامی سطح پر لیدر فیشن میں ایک بڑا خلا پیدا ہوگیا ہے جب کہ لیدر انڈسٹری سے تعلق رکھنے والے عالمی پلٸیرز کے پاس اسٹاکس بھی ختم ہوگٸے ہیں ان حالات کے تناظر میں توقع ہے کہ جوں عالمی سطح پر کورونا کے اثرات ختم ہونا شروع ہونگے تو لیدر کے نٸے فیشنز متعارف ہوتے ہی پاکستانی لیدر کی ڈیمانڈ میں یکدم کٸی گنا اضافہ ہوجاٸے گا۔ انہوں نے بتایا کہ کورونا وباء کی موجودہ صورتحال میں پاکستان سے فی الوقت جوتاسازی اور صوفہ سازی کے لیے گاٸے اور بھینس کے فنشڈ لیدر کی یورپین ممالک کو برآمدات ہورہی ہیں۔ انہوں نے بتایاکہ کویڈ کی وجہ سے برآمدی سرگرمیاں محدود ہونے سے چھوٹی ودرمیانی درجے کی ٹینریز بدترین مالی بحران سے دوچار ہیں، مقامی ٹینری کی برآمدکنندہ صنعتوں کو سال 2018 سے ڈی ایل ٹی ایل کے نظام سے باہر کردیاگیا ہےحالانکہ ٹینری انڈسٹری برآمدی شعبے کاایک اہم حصہ ہے ان حقاٸق کو مدنظر رکھتے ہوٸےحکومت اگر ٹینری انڈسٹری کو دوبارہ ڈی ایل ٹی ایل نظام میں شامل کرے تو پاکستانی ٹینرز انڈسٹری اپنی پیداواری سرگرمیوں کو بڑھاکر صرف ایک سال میں فنشڈ لیدر کی برآمدات میں 40فیصد اضافہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
ایک سوال کےجواب میں عبدالسلام نے بتایا کہ مستقبل میں بین الاقوامی لیدر مارکیٹ میں اپنا حصہ بڑھانے اور برآمدات جاری رکھنے کے لیے سال 2023 تک پاکستان کی ہر لیدر ایکسپورٹنگ انڈسٹری کے لیے عالمی لیدر ورکنگ گروپ میں شمولیت لازم ہوگی جسکے لیے پی ٹی اے کے کمباٸینڈ ایفولٸینٹ ٹریٹمنٹ پلانٹ کی اپ گریڈیشن وقت کی اہم ضرورت ہے جسکے لیے حکومت سے ایکسپورٹ ڈیولپمنٹ فنڈ سے مطلوبہ رقم فراہم کرنے کی درخواست کی گٸی ہے تاکہ مطلوبہ فنڈز موصول ہوتے ہی اس منصوبے پر تیز رفتاری کے ساتھ کام شروع کیاجاسکے۔ انہوں نے بتایاکہ لیدر سیکٹر کی بین الاقوامی نماٸشیں چونکہ پاکستان کی ٹینری کی صنعتوں کےعالمی سطح پر روابط بڑھانے اور برآمدی کے حصول کا اہم ذریعہ ہیں اسی لیے پی ٹی اے نے حکومت کو تجویز دی ہے کہ وہ ان بین الاقوامی نماٸشوں پاکستان کی چھوٹی بڑی ودرمیانے درجے کی ٹینری انڈسٹری کی شمولیت کو پرکشش بنانے کے لیے بھی نماٸش کنندگان کو ایکسپورٹ ڈیولپمنٹ فنڈ سے سبسڈی فراہم کرے۔
واضح رہے ٹینری واحد سیکٹر ہے جو اپنی مدد آپ کے تحت یورپین یونین کے رکن ممالک جن میں اٹلی اسپین پرتگال امریکا ہانگ کانگ کے علاوہ ویتنام کے سروس پروواٸیڈرز سسٹم کے ذریعے فنشڈ لیدر کی برآمدات کو جاری رکھتے ہوٸے اپنی بقاء کی جنگ لڑرہا ہے۔