ریلوے پولیس نے چوروں اور قبضہ مافیا کے خلاف کمر کس لی

 جرائم پیشہ عناصر کے خلاف کارروائیوں کے ساتھ محکمانہ اصلاحات پر کام شروع ہو چکا۔

جرائم پیشہ عناصر کے خلاف کارروائیوں کے ساتھ محکمانہ اصلاحات پر کام شروع ہو چکا۔ فوٹو: فائل

بلاشبہ کسی بھی ملک کی اقتصادی ترقی و استحکام میں ریلوے نظام کو خصوصی اہمیت حاصل ہے، کیوں کہ ریلوے ذرائع آمدورفت کا اہم ترین، محفوظ اور آسان ذریعہ ہے، دنیا کے تقریباً تمام خصوصاً ترقی یافتہ ممالک میں ریلوے کا نظام موجود ہے۔

پاکستان ان خوش نصیب ممالک میں شامل ہے، جسے یہ نعمت عطا ہوئی، لیکن افسوس اس امر کا ہے کہ ہم نے اس ذریعہ کے ساتھ وہ انصاف نہیں کیا، جس کا یہ حق دار تھا اور نتیجتاً ہم دیگر شعبوں کی طرح دنیا سے اس معاملے میں بھی بہت پیچھے رہ گئے۔ انجنوں کی کمی، ریلوے کی زمینوں پر قبضے، ناقص پٹڑیاں اور کرپشن جیسی دیمک نے ریلوے کو چاٹ لیا ہے، تاہم آج عرصہ دراز بعد اس نظام کی بحالی اور اسے تقویت بخشنے کے لئے کچھ نیک نیت لوگ اسے میسر آ چکے ہیں، جن میں ایک نام آئی جی ریلوے پولیس عارف نواز خان ہیں۔

آئی جی ریلوے پولیس عارف نواز خان کی جانب سے گزشتہ دنوں ایک طرف اصلاحات پر مشتمل جامع پلان وزارت ریلوے کو ارسال کیا گیا ہے تو دوسری طرف ریلوے حکام کے ساتھ مل کر بہترین حکمت عملی اپناتے ہوئے جرائم پیشہ افراد کے خلاف کارروائیاں عمل میں لائی جا رہی ہیں۔ کسی بھی ملک میں قانون کے نفاذ، عوام اور ملکی اثاثہ جات کی حفاظت، جرائم اور خرابی کی روک تھام کے لئے ریاست کی طرف سے قائم کئے جانے والے ادراے یا تنظیم کو پولیس فورس کہا جاتا ہے۔

ریلوے انتظامیہ اور ریلوے پولیس کا مسافروں کے جان و مال کو تحفظ فراہم کرنا،ریلوے املاک اور ریلوے کے سپرد شدہ املاک کو نقصان سے بچانا ریلوے پولیس کی اہم ترین ذمہ داری ہے، جسے آج بہترین طریقے سے نیک نیت سے کے ساتھ نبھانے کی کوشش ہو رہی ہے۔


آئی جی ریلوے پولیس عارف نواز خان اور ڈویژنل سپرنٹینڈنٹ ریلوے ناصر خلیلی نے ریلوے پولیس اور محکمہ کے دیگر شعبوں کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے لئے ایک ایسی حکمت عملی کو تشکیل دیا ہے جس کے خاطر خواہ نتائج سامنے آرہے ہیں۔ آئی جی ریلوے پولیس عارف نواز خان اور ڈویژنل سپرنٹینڈنٹ ریلوے ناصر خلیلی کی سربراہی میں بذریعہ ٹرین غیر قانونی اسلحہ کی سمگلنگ کرنے پر 44 مقدمات درج کیے گے۔

منشیات کی بذریعہ ٹرین سمگلنگ کے خلاف 121 مقدمات کا اندراج کرتے ہوئے منشیات کی بڑی مقدار قبضہ میں لی گی، جس کے نتیجے میں 217 مقدمات کا اندراج کیا گیا اور2589877 روپے مالیت کا ریلوے میٹریل ریکور کروایا گیا۔ انسانی غلطی کے نتیجے میں بڑھتے ہوئے ٹرین حادثات کے پیش نظر غیر قانونی طور پر ریلوے لائنوں کو عبور کرنے والوں کے خلاف کارروائیاں کرتے ہوئے کُل 550 مقدمات کا اندراج کیا گیا، ریلوے ٹکٹوں کی بلیک مارکیٹنگ کرنے پر 07 مقدمات جبکہ غیر قانونی ہاکرز اور وینڈرز کے خلاف 99مقدمات کا اندراج کیا گیا۔

اس کے ساتھ ساتھ ریلوے اراضی پر قبضہ مافیا کے خلاف عملہ کو بھر پور تعاون فراہم کیا گیا اور کروڑوں روپے مالیت کی رہائشی، کمرشل وزرعی اراضی واگزار کرواتے ہوئے 706مقدمات کا اندراج کیا گیاہے۔ آئی جی ریلوے پولیس عارف نواز کی ہدایات پر ریلوے پولیس کی انسپکٹر اقصی رسول اور انسپکٹر عرفان اشرف نے کارروائیاں کرتے ہوئے 127 عدالتی مفرور، 08اشتہاری اور ریلوے میٹریل چوری کرنے والوں کو پکڑ کر 55 لاکھ روپے سے زائد مالیت کا سامان برآمد کیا۔

ریلوے حکام اور پولیس کی مدد سے ملک بھر کے تمام بڑے ریلوے سٹیشنوں پرقائم ریلوے پولیس ہیلپ سنٹرز پر گم شدہ94 لڑکے اور 56 لڑکیوں کو ان کے والدین کے حوالے کیا گیا، گھر سے بھاگے ہوئے 170 لڑکے، 89 لڑکیاں اور28 عورتوں کو ان کے والدین کے حوالے کیا گیا اور اس کے ساتھ 1305مسافروں کا گمشدہ سامان مالیتی 11489189 روپے ان کے حوالے کیا گیا اور 8ہزار مسافروں کو فرسٹ ایڈ، وہیل چئیر اور اسٹریچر جیسی دیگر سہولیات بھی فراہم کی گئیں۔

بلاشبہ آئی جی ریلوے پولیس عارف نواز اور ڈویژنل سپرنٹینڈنٹ ریلوے ناصر خلیلی کی جانب سے بہتر حکمت عملی سے ریلوے کی کارکردگی میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ اس کارکردگی کے تسلسل کو برقرار رکھا جائے۔
Load Next Story