سال 2013ء میں153 خواتین ہلاک67 خواتین کو رشتے داروں نے مارا ہیومن رائٹس کمیشن

2414 افراد فائرنگ،268 سیاسی کارکن،248 مغوی، 108فرقہ وارانہ وارداتوں میں قتل کیے گئے


Staff Reporter January 10, 2014
260 افراد مختلف جرائم کی وجہ سے ہلاک ہوئے جس میں77 افراد ڈاکوئوں کی فائرنگ سے مرگئے ۔ فوٹو: فائل

ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے گزشتہ برس 2013 کے دوران شہر میں ہونیوالے مختلف حادثات و واقعات میں ہلاکتوں کی تفصیلات جاری کی ہیں، گزشتہ سال 136 بچے، 153خواتین اور 2414 مردوں سمیت حادثات و واقعات میں 3251 افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔

ایچ آر سی پی کی سالانہ رپورٹ کے مطابق2414 مردوں کو فائرنگ کا نشانہ بنایاگیا جس میں 108افرادکا مختلف علاقوں میں فرقہ ورانہ قتل کیا گیا،248 افرادکو اغوا کے بعد قتل کیا ،1006افراد میں وہ لوگ بھی شامل تھے جن کا تعلق کسی بھی سیاسی جماعت سے نہیں تھا انھیں بلاوجہ قتل کیا گیا جبکہ 268 افراد کا تعلق سیاسی جماعتوں سے تھا، 323 افراد مختلف مقامات پر مردہ حالت میں پائے گئے،169 پولیس اہلکار اور 2 فوجی بھی شہید ہوئے،121افراد مختلف بم دھماکوں میں ہلاک ہوئے،110افراد لیاری میں جھڑپوں کے دوران گینگ وارکے ہاتھوں ہلاک ہوئے، کالعدم تنظیموں کے 28کارکن مارے گئے اور11افرادکاروکاری میں ہلاک ہوئے۔



260 افراد مختلف جرائم کی وجہ سے ہلاک ہوئے جس میں77 افراد ڈاکوئوں کی فائرنگ سے مرگئے جبکہ 178 افراد دشمنی کے سبب، ایک شخص جل گیا اور 4 افراد سیکیورٹی گارڈز کی فائرنگ سے جابحق ہوئے، 194افراد قانون نافذ کرنیوالے اداروں سے مقابلے میں اور 159افراد پولیس مقابلوں کے دوران ہلاک ہوئے، 25افراد فوج کے ہاتھوں، 5 افراد سیکیورٹی گارڈز کے ذریعے اور جبکہ 5 افراد پولیس تشدد سے ہلاک ہوئے،136معصوم بچے لقمہ اجل بنے جن میں 13 بچوں کواغوا کے بعد قتل کیا گیا ،24 بچے مختلف بم دھماکوںمیں مارے گئے،33بچے نامعلوم سمت سے آنے والی گولی کے باعث ہلاک ہوئے،34 بچے دشمنی کی وجہ سے،23 بچے غفلت کے باعث،4 نامعلوم وجوہات کی وجہ سے،2 جنسی زیادتی اور3فرقہ ورانہ قتل ہوئے، 153خواتین مختلف واقعات کے دوران ہلاک ہوئیں جس میں67خواتین کی اموات کا سبب اپنے ہی رشتے دار تھے،36خواتین نامعلوم افراد کے ذریعے، 2 خواتین جل کر ہلاک ہوئیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں