پاکستان کو ریڈ لسٹ میں ڈالنے پر برطانوی رکن پارلیمنٹ ناز شاہ اپنی ہی حکومت پر پھٹ پڑیں
برطانوی حکومت خود اپنے لوگوں کے تحفظ میں سنجیدہ نہیں، برطانوی رکن پارلیمنٹ
HYDERABAD:
پاکستان نژاد برطانوی رکن پارلیمنٹ ناز شاہ پاکستان کو ریڈ لسٹ میں ڈالنے پر اپنی ہی حکومت پر پھٹ پڑیں۔
پاکستانی نژاد برطانوی رکن پارلیمنٹ ناز شاہ نے کورونا وائرس کے باعث پاکستان کو ریڈ لسٹ میں شامل کیے جانے پر برطانوی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ پاکستان پر پابندی لگانا سمجھ سے بالاتر ہے، میرے حلقے میں زیادہ تعداد پاکستانیوں کی ہے اور اسی وجہ سے اس معاملے کو اٹھارہی ہوں۔
برطانوی رکن پارلیمنٹ نے وزیر خارجہ ڈومینک راب کو خط لکھا جس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان پر پابندی لگاتے ہوئے کس سائنٹیفک ڈیٹا کو مد نظر رکھا گیا، حالیہ اعدادو شمار کے مطابق پاکستان میں سب سے کم کورونا کیسز رپورٹ ہوئے جب کہ بھارت، فرانس اور جرمنی میں سب سے زیادہ افراد متاثر ہوئے لیکن ان ممالک پر پابندی نہیں۔
ناز شاہ نے کہا کہ وائرس کی جنوبی افریقی قسم کا پاکستان سے کوئی تعلق نہیں اور نہ اس کا کوئی کیس سامنے آیا جیسا کے فرانس میں ہوا تاہم حکومت نے بھارت، فرانس اور جرمنی پر پابندی نہیں لگائی۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت کے پاس ریڈلسٹ میں ممالک کو ڈالنے کے لیے کوئی حکمت عملی نہیں جب کہ برطانوی حکومت خود اپنے لوگوں کے تحفظ میں سنجیدہ نہیں اور فیصلے صرف سیاسی بنیادوں پر لیے جارہے ہیں۔
پاکستان نژاد برطانوی رکن پارلیمنٹ ناز شاہ پاکستان کو ریڈ لسٹ میں ڈالنے پر اپنی ہی حکومت پر پھٹ پڑیں۔
پاکستانی نژاد برطانوی رکن پارلیمنٹ ناز شاہ نے کورونا وائرس کے باعث پاکستان کو ریڈ لسٹ میں شامل کیے جانے پر برطانوی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ پاکستان پر پابندی لگانا سمجھ سے بالاتر ہے، میرے حلقے میں زیادہ تعداد پاکستانیوں کی ہے اور اسی وجہ سے اس معاملے کو اٹھارہی ہوں۔
برطانوی رکن پارلیمنٹ نے وزیر خارجہ ڈومینک راب کو خط لکھا جس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان پر پابندی لگاتے ہوئے کس سائنٹیفک ڈیٹا کو مد نظر رکھا گیا، حالیہ اعدادو شمار کے مطابق پاکستان میں سب سے کم کورونا کیسز رپورٹ ہوئے جب کہ بھارت، فرانس اور جرمنی میں سب سے زیادہ افراد متاثر ہوئے لیکن ان ممالک پر پابندی نہیں۔
ناز شاہ نے کہا کہ وائرس کی جنوبی افریقی قسم کا پاکستان سے کوئی تعلق نہیں اور نہ اس کا کوئی کیس سامنے آیا جیسا کے فرانس میں ہوا تاہم حکومت نے بھارت، فرانس اور جرمنی پر پابندی نہیں لگائی۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت کے پاس ریڈلسٹ میں ممالک کو ڈالنے کے لیے کوئی حکمت عملی نہیں جب کہ برطانوی حکومت خود اپنے لوگوں کے تحفظ میں سنجیدہ نہیں اور فیصلے صرف سیاسی بنیادوں پر لیے جارہے ہیں۔