شہید چوہدری اسلم قومی ہیرو ہیں

چوہدری اسلم غیر معمولی جرات اور شجاعت کا پیکر تھے، دہشت گردوں، منشیات فروشوں اور سماج دشمنوں کیلئے وہ خوف کی علامت تھے


Editorial January 10, 2014
چوہدری اسلم کراچی کی شورش زدہ فضا اوربدامنی کے شعلوں میں گِھرے ہوئے منی پاکستان میں امن کی بحالی کے عظیم مشن میں جان جاں آفریں کے سپرد کرگئے. فوٹو؛فائل

کراچی کے علاقے عیسیٰ نگری میں لیاری ایکسپریس وے پر ریموٹ کنٹرول بم دھماکے کے نتیجے میں کراچی پولیس کے ایس ایس پی، سی آئی ڈی چوہدری اسلم اپنے محافظ فرحان جونیجو اور ڈرائیور کامران سمیت شہید اور پولیس اہلکاروں اور 2 خواتین سمیت ایک درجن سے زائد افراد زخمی ہو گئے، دھماکے سے چوہدری اسلم کی ڈبل کیبن گاڑی اچھل کر کئی میٹر دور جا گری اور اس کے پرخچے اڑ گئے۔ کالعدم تحریک طالبان نے واقعہ کی ذمے داری قبول کر لی ہے۔

دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ کی یہ بزدلانہ کارروائی جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے، مجرمانہ قوتوں کی ریاست کے خلاف کھلی جنگ کا طبل مسلسل ہے، یہ ایک قومی چیلنج ہے جس کا جواب دینے میں اب تاخیر بھی جرم ہے، دہشتگردوں کے ہاتھوں پورا ملک یرغمال بن چکا ہے۔ قوم کے ایک جانثار اور دلیر پولیس افسر کو شہادت نصیب ہوئی ہے، چوہدری اسلم غیر معمولی جرات اور شجاعت کا پیکر تھے، دہشت گردوں، منشیات فروشوں اور سماج دشمنوں کے لیے وہ خوف کی علامت تھے، چوہدری اسلم بلاشبہ کراچی کی دہشت و شورش زدہ فضا اور بدامنی کے شعلوں میں گِھرے ہوئے منی پاکستان میں امن کی بحالی کے عظیم مشن میں جان جاں آفریں کے سپرد کر گئے، کراچی آپریشن کو متنازعہ بنانے پر مُصر قُوتوں کے برعکس ان کی شہادت سے پولیس فورس کا مورال بلند تر ہوا ہے۔

جو سانحہ اور نقصان ہوا ہے اس کا ازالہ آپریشن کلین اپ کی صورت جاری رہنا چاہیے۔ دہشت گردوں کے خلاف منظم کارروائی، اور کاونٹر ٹیررازم کے موثر نظام اور مستحکم و مربوط پالیسی کے اجرا پر زیادہ وقت برباد نہ کیا جائے بلکہ پوری قوم کو اعتماد میں لے کر دہشت گروں کو چاہے وہ کسی شکل میں ملکی نظام کے خلاف اپنی مذموم اور غیر انسانی سرگرمیوں میں ملوث ہوں، کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔ چوہدری اسلم نے کراچی میں طالبان کے خلاف حال میں جو کارروائی کی اس کا بدلہ لینے میں ان قوتوں کا اتنی جلد ہولناک انتقام چشم کشا ہے۔ ارباب اختیار مذاکراتی دھند سے باہر نکلیں، زمینی حقائق کا از سر نو جائزہ لیں، منی پاکستان میں دہشت گردوں، جرائم پیشہ گروہوں، ٹارگٹ کلرز اور بھتہ خوروں سمیت ہر قسم کی مجرمانہ اور وحشیانہ قانون شکنی میں ملوث مافیاز کو کچل کر رکھ دیں۔ اگر شہید چوہدری اسلم کو رول ماڈل بنانا ہے تو رینجرز آپریشن کے تیسرے مرحلے کو نتیجہ خیز بنانے میں کوئی کسر نہ اٹھا رکھی جائے۔ ملک حالت جنگ میں ہے۔ بربریت پر کمر بستہ قوتوں سے مذاکرات کے نام پر قوم کب تک قیمتی جانوں کا نذرانہ دیتی رہے گی۔

طالبان سے بات چیت ناگزیر ہے تو حکمراں ان سے بیگناہوں اور ریاستی سلامتی اور قومی بقا پر مامور حکام، شہریوں اور قانون نافذ کرنے والوں کی بلاجواز ہلاکتوں کا حساب لینے کی تیاری بھی کریں، طالبان سے بات چیت کمزور پوزیشن میں ہر گز نہیں ہونی چاہیے، سول اور ملٹری اسٹیبلشمنٹ کو بھی صورتحال کا ادراک کرنا ہو گا۔ ملک گیر سطح پر دہشت گردی کے خلاف کارروائی کو اولین ترجیح ملنی چاہیے ۔ چوہدری اسلم پولیس اور رینجرز کے اشتراک سے جاری ٹارگٹڈ آپریشن کے ہراول دستے میں شامل تھے، ان کا پورا 27 سالہ کیریئر جرائم پیشہ عناصر، مافیا گینگز، اسٹریٹ کرمنلز اور آخر میں گینگ وار لارڈز، طالبان کمانڈروں اور دہشت گرد نیٹ ورکس سے نبرد آزمائی اور 'باغیوں' کی سرکوبی کی کھلی جنگ میں گزرا۔ وہ ایک دلیر، بے خوف اور فرض شناس افسر تھے جن کی شہادت پولیس کے لیے اپنی تمام تر درد انگیزی کے باوجود ایک ہیرو کی موت ہے۔

حکومت انھیں قومی ہیرو کا درجہ دے۔ اس سے قبل ایسی کارکردگی کسی پولیس افسر کے نصیب میں نہیں آئی۔ وہ دہشت گروں کے سامنے سینہ سپر رہے، کراچی پولیس کے ہیرو ایس ایس پی سی آئی ڈی چوہدری محمد اسلم خان نے اپنی زندگی میں آخری کارروائی کرتے ہوئے ربیع الاول اور چپ تعزیے میں دہشت گردی کا منصوبہ ناکام بناتے ہوئے ناردرن بائی پاس پر مقابلے میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے علاقائی کمانڈر سمیت3 دہشت گردوں کو ہلاک کر کے ان کے قبضے سے اسلحہ، بارودی مواد اور خود کش جیکٹس برآمد کر لی تھیں۔ ہلاک ہونے والے تینوں افراد کی شناخت 23 سالہ شہاب الدین ولد نور عالم ،30 سالہ عمران ولد بادشاہ عالم، اور34 سالہ سورے جان عرف بی بی سی ولد حیانون کے نام سے ہوئی۔

چوہدری اسلم کی زیر استعمال بم پروف گاڑی خرابی کے باعث مرمت کے لیے گئی ہوئی تھی تاہم جو گاڑی تباہ ہوئی وہ بھی بلٹ پروف تھی لیکن شدید بم دھماکے کو برداشت نہیں کر سکی، بم ڈسپوزل اسکواڈ کے مطابق دھماکے میں 25 سے 30کلو دھماکا خیز مواد استعمال کیا گیا، جب کہ نصب کیا جانے والا بم ریموٹ کنٹرول تھا، دہشت گردوں کی جانب سے عیسیٰ نگری لیاری ایکسپریس وے پر موڑ کاٹتے ہی نیلے رنگ کے پراسرار پلاسٹک ڈرم یا کین میں دھماکا خیز مواد سے بم بنایا گیا تھا جسے وہاں پر موجود دہشت گردوں کے ساتھی نے ریموٹ کنٹرول کے ذریعے دھماکا کیا، جب کہ خودکش حملے کا بھی خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے، اس سے قبل بھی چوہدری اسلم کو 4 مرتبہ نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی تاہم وہ محفوظ رہے تھے، وہ عام طور پر بم پروف گاڑی میں سفر کرتے تھے تاہم جس وقت ان پر حملہ کیا گیا وہ عام گاڑی میں سوار تھے۔ گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان نے شہید ایس ایس پی چوہدری اسلم کے لیے سول ایوارڈ کی سفارش کی ہے، اس سے قبل بھی گورنر سندھ کی سفارش پر انھیں23 مارچ 2012ء کو بہادری کا مظاہر کرنے پر تمغہ شجاعت دیا گیا تھا۔

صدر ممنون حسین ،وزیر اعظم نواز شریف ،وزیر داخلہ چوہدری نثار، وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ، ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین اور وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف سمیت دیگر سیاسی رہنماؤں نے چوہدری اسلم کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ چوہدری اسلم بہادر افسر تھے، ان کی قربانی رائیگاں نہیں جائے گی۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے آئی جی سے فوری طور پر واقعے کی رپورٹ طلب کر لی ہے، ادھر حکومت سندھ نے چوہدری اسلم کے اہلخانہ کے لیے دو کروڑ روپے جب کہ شہید ہونے والے پولیس اہلکاروں کے لیے بیس، بیس لاکھ روپے اور زخمیوں کے لیے ایک لاکھ روپے فی کس امداد کا اعلان کیا۔ ترجمان سندھ رینجرز کی جانب سے جاری بیان کے مطابق انھوں نے کہا کہ دہشت گردوں کے خاتمے تک رینجرز سندھ چوہدری اسلم کے مشن کو جاری رکھے گی.

ایک اطلاع کے مطابق وفاقی حکومت نے کراچی میں دہشت گردوں کی جانب سے انتہائی اہم پولیس افسر چوہدری اسلم کو دھماکے میں شہید کرنے کے بعد شہر میں کالعدم تنظیموں کے خلاف بھرپور کارروائی کے لیے کوئیک ایکشن لینے کی ہدایات جاری کر دی ہیں، ان دہشت گردوں کے خلاف کارروائی جوائنٹ کوئیک آپریشنل فورس کرے گی، اس فورس میں سندھ پولیس، پاکستان رینجرز سندھ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار شامل ہونگے اور یہ فوری ایکشن ان علاقوں میں کیا جائے گا جہاں قانون نافذ کرنے والے اداروں نے نشاندہی کی ہے کہ ان علاقوں میں کالعدم تنظیموں کے نیٹ ورک موجود ہیں جب کہ وفاقی حکومت نے سندھ حکومت کو کراچی میں آپریشن کے تیسرے مرحلے کے لیے فوری طور پر 2 ارب روپے جاری کرنے کا احسن فیصلہ کیا ہے۔ اب کوئی دہشت گرد اور ٹارگٹ کلر قانون کی گرفت سے بچ کر نہ جائے۔ انٹیلی جنس مزید بہتر بنائی جائے، تا کہ دہشت گردی سے قبل ہی دشمنان وطن کی گردن دبوچی جا سکے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں