7 سال بعد فتح کی پیاس بجھانے کا سنہری موقع مل گیا
بلندحوصلہ گرین شرٹس پروٹیزکیخلاف سیریزمیں فیصلہ کن برتری کیلیے تیار،دوسرا ون ڈے آج ہوگا
بلند حوصلہ گرین شرٹس پروٹیز پر فیصلہ کن وار کرنے کیلیے تیار ہیں۔
دوسرا ون ڈے اتوار کو جوہانسبرگ میں کھیلا جائے گا، 7سال بعد جنوبی افریقہ کیخلاف سیریز فتح کی پیاس بجھانے کا سنہری موقع مل گیا،ٹیم مینجمنٹ فیلڈنگ سمیت پہلے مقابلے میں سامنے آنے والی کمزوریوں پر قابو پانے کیلیے فکرمند ہے، بولرز وکٹیں اڑانے کے ساتھ رنز کی رفتار کو مزید کم کرنے کیلیے جان لڑائیں گے۔
بیٹنگ میں ان فارم بابر اعظم، امام الحق اور محمد رضوان امیدوں کا مرکز ہیں، فخرزمان، دانش عزیز اور آصف علی پہلے میچ میں ناکامی کا ازالہ کرنے کی کوشش کریں گے،آئی پی ایل کیلیے عازم سفر اسٹار کرکٹرز کی خدمات سے محرومی کا صدمہ اٹھانے سے قبل میزبان ٹیم مقابلہ 1-1 کرنے کیلیے ایڑی چوٹی کا زور لگائے گی۔
ٹاپ آرڈر سے بہتر مزاحمت کی امیدیں وابستہ کرلی گئیں، پیسرز کو کارکردگی میں تسلسل لانے کا چیلنج درپیش ہوگا، جوہانسبرگ میں کھیلے جانے والے باہمی ون ڈے میچ میں جنوبی افریقہ کا پلڑا بھاری رہا ہے،مسلسل4شکستوں کے بعد پاکستان نے واحد کامیابی آخری میچ میں پائی۔
تفصیلات کے مطابق جمعے کو سنچورین میں منعقدہ پہلے ون ڈے میں پاکستان نے اپنی چند غلطیوں کی وجہ سے ایک آسان سفر کو مشکل بنانے کے بعد بالآخر فتح حاصل کرلی،جنوبی افریقی کنڈیشنز مہمان ٹیموں کیلیے کبھی آسان نہیں ہوتیں لیکن مہمان ٹیم نے ان کا بہتر اندازہ کرتے ہوئے ٹاس جیت کر پچ پر موجود نمی کا بھرپور فائدہ اٹھایا،روایتی جارحانہ آغاز کرنے کے خواہاں پروٹیز ابتدائی 4وکٹیں جلد گرنے کے بعد بیک فٹ پر آئے، ریسی ون ڈر ڈوسین اور ڈیوڈ ملر کی بروقت شراکت سے میزبان ٹیم معقول ہدف دینے میں کامیاب ہوئی۔
اس میں پاکستان کی ناقص فیلڈنگ اور اختتامی اوورز میں کمزور بولنگ نے بھی پروٹیز کیلیے آسانی پیدا کی، ہدف کا تعاقب کرتے ہوئے بابر اعظم اور امام الحق کی شاندار شراکت نے میچ یکطرفہ بنا دیا تھا مگر سنسنی پیدا کرنے کیلیے مشہور پاکستان ٹیم کے بیٹسمینوں نے غیر ذمہ دارانہ اسٹروکس سے اپنے لیے مشکلات پیدا کیں،محمد رضوان اور شاداب خان نے سنبھالا دیا لیکن دونوں میں سے کوئی بھی فتح کا مشن مکمل نہیں کرپایا،فہیم اشرف نے آخری اوور میں 3ڈاٹ بالز کھیلیں مگر بالآخر آخری گیند پر وننگ سنگل بنا ہی لی، دوسرا میچ اتوار کو جوہانسبرگ میں کھیلا جائے گا۔
پاکستان کیلیے نومبر2013کے بعد پروٹیز کیخلاف سیریز جیتنے کا سنہری موقع ہوگا، پاکستان کی پلیئنگ الیون سے چھیڑ چھاڑ کا امکان کم ہے، خوش آئند بات کپتان بابر اعظم کی زبردست فارم اور امام الحق کی پْراعتماد بیٹنگ ہے، فخرزمان سے بہتر آغاز کی امیدیں وابستہ ہوں گی،محمد رضوان اور شاداب خان بھی اچھے اسٹرائیک ریٹ سے رنز بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں،پہلے میچ میں جلد وکٹ گنوا دینے والے دانش عزیز اور کم بیک پر کوئی تاثر نہ چھوڑنے والے آصف علی اس بار بہتر کارکردگی کیلیے فکرمند ہوں گے، پیسرز کو نئی گیند کے بعد پرانی سے بھی بہتر بولنگ کی کوشش کرنا ہوگی،فہیم اشرف نے بیٹسمینوں کو کھل کر نہیں کھیلنے دیا۔
شاہین شاہ آفریدی،حارث رؤف اور محمد حسنین بھی وکٹیں گرانے کیلیے بے تاب ہونگے۔دوسری جانب پہلا میچ ہارنے کے بعد پروٹیز دوہرے دباؤکا شکار ہوگئے، کوئنٹن ڈی کک، ڈیوڈ ملر، کاگیسو ربادا، اینرچ نورکیا اور لونگی نگیڈی جیسے اسٹار کرکٹرز کو اتوارکا میچ کھیل کر آئی پی ایل میں شرکت کیلیے روانہ ہونا ہے، ان کی موجودگی میں سیریز 1-1سے برابر نہ ہوئی تو تیسرے میچ میں ہار اور کلین سوئپ کے خدشات بڑھ جائینگے، ورلڈکپ 2019کے بعد کم بیک کرنے والے ایڈن مارکرم اپنا انتخاب درست ثابت کرنے کی ایک اور کوشش کرینگے، کوئنٹن ڈی کک سے بھی بڑے اسکور کی توقعات وابستہ ہوں گی،کپتان ٹیمبا باووما اور ہینری کلاسن گذشتہ میچ کی ناکامی کا ازالہ کرنے کی کوشش کریں گے۔
ریسی ون ڈر ڈوسین اور ڈیوڈ ملر پروٹیز کیلیے میچ ونر ثابت ہوسکتے ہیں،بولرز میں اینرچ نورکیا اور اینڈل فیلکوایو وکٹیں اڑانے کے ساتھ رنز روکنے کی کوشش بھی کریں گے، دیگر بولرز میں سے پیسرز کاگیسو ربادا، لونگی نگیڈی اور اسپنر تبریز شمسی کو کارکردگی میں تسلسل لانے کیلیے لائن اور لینتھ بہتر بنانا ہوگی، ڈے میچ ہونے کی وجہ سے صبح کے وقت پچ میں نمی سے پیسرز کو مدد مل سکتی ہے، اس لیے ٹاس اہمیت کا حامل ہوگا اور جیتنے والی ٹیم پہلے بولنگ کا فیصلہ کرسکتی ہے۔
جوہانسبرگ میں پاکستان کا مجموعی ریکارڈ اچھا نہیں،ٹیم نے5میں سے صرف ایک میچ جیتا،اس میں خوش آئند بات یہ ہے کہ مسلسل4 شکستوں کے بعد واحد کامیابی جنوری 2019میں کھیلے جانے والے آخری میچ میں حاصل کی تھی،پروٹیز صرف 164پر ڈھیر ہوئے، عثمان شنواری4، شاہین شاہ آفریدی اور شاداب خان 2،2وکٹیں لے اڑے تھے، پاکستان نے ہدف 2 وکٹ پر حاصل کرلیا تھا،امام الحق نے71اور فخرزمان نے44رنز بنائے جبکہ بابر اعظم 41پر ناٹ آؤٹ رہے تھے۔
دوسرا ون ڈے اتوار کو جوہانسبرگ میں کھیلا جائے گا، 7سال بعد جنوبی افریقہ کیخلاف سیریز فتح کی پیاس بجھانے کا سنہری موقع مل گیا،ٹیم مینجمنٹ فیلڈنگ سمیت پہلے مقابلے میں سامنے آنے والی کمزوریوں پر قابو پانے کیلیے فکرمند ہے، بولرز وکٹیں اڑانے کے ساتھ رنز کی رفتار کو مزید کم کرنے کیلیے جان لڑائیں گے۔
بیٹنگ میں ان فارم بابر اعظم، امام الحق اور محمد رضوان امیدوں کا مرکز ہیں، فخرزمان، دانش عزیز اور آصف علی پہلے میچ میں ناکامی کا ازالہ کرنے کی کوشش کریں گے،آئی پی ایل کیلیے عازم سفر اسٹار کرکٹرز کی خدمات سے محرومی کا صدمہ اٹھانے سے قبل میزبان ٹیم مقابلہ 1-1 کرنے کیلیے ایڑی چوٹی کا زور لگائے گی۔
ٹاپ آرڈر سے بہتر مزاحمت کی امیدیں وابستہ کرلی گئیں، پیسرز کو کارکردگی میں تسلسل لانے کا چیلنج درپیش ہوگا، جوہانسبرگ میں کھیلے جانے والے باہمی ون ڈے میچ میں جنوبی افریقہ کا پلڑا بھاری رہا ہے،مسلسل4شکستوں کے بعد پاکستان نے واحد کامیابی آخری میچ میں پائی۔
تفصیلات کے مطابق جمعے کو سنچورین میں منعقدہ پہلے ون ڈے میں پاکستان نے اپنی چند غلطیوں کی وجہ سے ایک آسان سفر کو مشکل بنانے کے بعد بالآخر فتح حاصل کرلی،جنوبی افریقی کنڈیشنز مہمان ٹیموں کیلیے کبھی آسان نہیں ہوتیں لیکن مہمان ٹیم نے ان کا بہتر اندازہ کرتے ہوئے ٹاس جیت کر پچ پر موجود نمی کا بھرپور فائدہ اٹھایا،روایتی جارحانہ آغاز کرنے کے خواہاں پروٹیز ابتدائی 4وکٹیں جلد گرنے کے بعد بیک فٹ پر آئے، ریسی ون ڈر ڈوسین اور ڈیوڈ ملر کی بروقت شراکت سے میزبان ٹیم معقول ہدف دینے میں کامیاب ہوئی۔
اس میں پاکستان کی ناقص فیلڈنگ اور اختتامی اوورز میں کمزور بولنگ نے بھی پروٹیز کیلیے آسانی پیدا کی، ہدف کا تعاقب کرتے ہوئے بابر اعظم اور امام الحق کی شاندار شراکت نے میچ یکطرفہ بنا دیا تھا مگر سنسنی پیدا کرنے کیلیے مشہور پاکستان ٹیم کے بیٹسمینوں نے غیر ذمہ دارانہ اسٹروکس سے اپنے لیے مشکلات پیدا کیں،محمد رضوان اور شاداب خان نے سنبھالا دیا لیکن دونوں میں سے کوئی بھی فتح کا مشن مکمل نہیں کرپایا،فہیم اشرف نے آخری اوور میں 3ڈاٹ بالز کھیلیں مگر بالآخر آخری گیند پر وننگ سنگل بنا ہی لی، دوسرا میچ اتوار کو جوہانسبرگ میں کھیلا جائے گا۔
پاکستان کیلیے نومبر2013کے بعد پروٹیز کیخلاف سیریز جیتنے کا سنہری موقع ہوگا، پاکستان کی پلیئنگ الیون سے چھیڑ چھاڑ کا امکان کم ہے، خوش آئند بات کپتان بابر اعظم کی زبردست فارم اور امام الحق کی پْراعتماد بیٹنگ ہے، فخرزمان سے بہتر آغاز کی امیدیں وابستہ ہوں گی،محمد رضوان اور شاداب خان بھی اچھے اسٹرائیک ریٹ سے رنز بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں،پہلے میچ میں جلد وکٹ گنوا دینے والے دانش عزیز اور کم بیک پر کوئی تاثر نہ چھوڑنے والے آصف علی اس بار بہتر کارکردگی کیلیے فکرمند ہوں گے، پیسرز کو نئی گیند کے بعد پرانی سے بھی بہتر بولنگ کی کوشش کرنا ہوگی،فہیم اشرف نے بیٹسمینوں کو کھل کر نہیں کھیلنے دیا۔
شاہین شاہ آفریدی،حارث رؤف اور محمد حسنین بھی وکٹیں گرانے کیلیے بے تاب ہونگے۔دوسری جانب پہلا میچ ہارنے کے بعد پروٹیز دوہرے دباؤکا شکار ہوگئے، کوئنٹن ڈی کک، ڈیوڈ ملر، کاگیسو ربادا، اینرچ نورکیا اور لونگی نگیڈی جیسے اسٹار کرکٹرز کو اتوارکا میچ کھیل کر آئی پی ایل میں شرکت کیلیے روانہ ہونا ہے، ان کی موجودگی میں سیریز 1-1سے برابر نہ ہوئی تو تیسرے میچ میں ہار اور کلین سوئپ کے خدشات بڑھ جائینگے، ورلڈکپ 2019کے بعد کم بیک کرنے والے ایڈن مارکرم اپنا انتخاب درست ثابت کرنے کی ایک اور کوشش کرینگے، کوئنٹن ڈی کک سے بھی بڑے اسکور کی توقعات وابستہ ہوں گی،کپتان ٹیمبا باووما اور ہینری کلاسن گذشتہ میچ کی ناکامی کا ازالہ کرنے کی کوشش کریں گے۔
ریسی ون ڈر ڈوسین اور ڈیوڈ ملر پروٹیز کیلیے میچ ونر ثابت ہوسکتے ہیں،بولرز میں اینرچ نورکیا اور اینڈل فیلکوایو وکٹیں اڑانے کے ساتھ رنز روکنے کی کوشش بھی کریں گے، دیگر بولرز میں سے پیسرز کاگیسو ربادا، لونگی نگیڈی اور اسپنر تبریز شمسی کو کارکردگی میں تسلسل لانے کیلیے لائن اور لینتھ بہتر بنانا ہوگی، ڈے میچ ہونے کی وجہ سے صبح کے وقت پچ میں نمی سے پیسرز کو مدد مل سکتی ہے، اس لیے ٹاس اہمیت کا حامل ہوگا اور جیتنے والی ٹیم پہلے بولنگ کا فیصلہ کرسکتی ہے۔
جوہانسبرگ میں پاکستان کا مجموعی ریکارڈ اچھا نہیں،ٹیم نے5میں سے صرف ایک میچ جیتا،اس میں خوش آئند بات یہ ہے کہ مسلسل4 شکستوں کے بعد واحد کامیابی جنوری 2019میں کھیلے جانے والے آخری میچ میں حاصل کی تھی،پروٹیز صرف 164پر ڈھیر ہوئے، عثمان شنواری4، شاہین شاہ آفریدی اور شاداب خان 2،2وکٹیں لے اڑے تھے، پاکستان نے ہدف 2 وکٹ پر حاصل کرلیا تھا،امام الحق نے71اور فخرزمان نے44رنز بنائے جبکہ بابر اعظم 41پر ناٹ آؤٹ رہے تھے۔