انڈسٹری تباہ قرضہ معاف

حکومت اپنے دور میں ان قرض داروں پر کسی قسم کی سختی نہیں کرے گی، کیونکہ وہ نہیں چاہتی کہ ان کا ووٹ بینک کوئی اور لوٹ لے

انور ایک علامتی شہری ہے ، جس کے چہرے پر ہر وقت بارہ بجے رہتے تھے، آج ہشاش بشاش اور بہت خوش نظر آرہا تھا۔ اپنی اس خوشی کا اظہار کرنے کے لیے بات بات پر اپنے دانت بھی نکال رہا تھا۔ ''آج بڑے خوش نظر آرہے ہو۔'' مجھ سے رہا نہ گیا اور اس کی اس بے تحاشا خوشی کی وجہ پوچھ ہی لی۔ ''میں نے نوکری کو لات مار دی ہے۔'' اس نے مجھے خوش خبری سنائی۔ ''کیا؟ نوکری کو لات! لیکن کیوں؟ کیا باس سے کوئی جھگڑا وغیرہ ہوا ہے؟ یا کوئی فراڈ وغیرہ کا چکر ہے؟'' میں نے حیرت سے پوچھا۔ '' نہیں نہیں کوئی جھگڑا وگڑا نہیں ہوا۔'' وہ دو ٹوک انداز میں بولا۔

''تو آخر کیا وجہ بنی کہ تم نے بیٹھے بٹھائے اچھی خاصی، ایگزیکٹو پوسٹ والی نوکری کو لات مار دی۔ تمہاری تو سیلری بھی بڑی معقول تھی، اور بینیفٹ الگ۔'' میں نے حیرت کا اظہار کیا۔ ''ہاں تمہاری بات درست ہے لیکن میں اس سے بھی آگے جانا چاہتا ہوں، بہت آگے۔'' وہ گردن اکڑا کر بولا۔

''مطلب؟'' میں نے سوالیہ نظروں سے دیکھتے ہوئے پوچھا۔

''مطلب یہ کہ میںکاروبار کروں گا اور وہ بھی اپنا... یعنی ذاتی کاروبار۔'' وہ طمانیت سے بولا۔

''لیکن کاروبار کے لیے تو سرمائے کی ضرورت پڑتی ہے اور سرمایہ پتا ہے کسے کہتے ہیں؟'' میں نے طنز کیا۔ ''کیا کوئی کمیٹی وغیرہ ڈال رکھی ہے؟''

''ارے نہیں! کمیٹی تو نہیں البتہ ووٹ ضرور ڈالا ہے ، اس نے اکڑ کر کہا۔ ''ووٹ ڈالنے کا تمہارے کاروبار کے لیے سرمائے سے کیا تعلق ہے؟'' میں نے حیرت سے پوچھا۔

''تم کہاں رہتے ہو؟ حالات سے بے خبر۔ تمہیں نہیں معلوم کہ حکومت ووٹ ڈالنے کے بدلے میں نوجوانوں کو کیا عطا کر رہی ہے؟ پورے بیس لاکھ کا قرضہ اور وہ بھی آسان اقساط میں۔'' اس نے ایک بریکنگ نیوز سنائی۔ ''یہ تو مجھے بھی معلوم ہے لیکن کیا اس قرضے کے لیے درخواست دینے والوں کی لائن میں لگا ہوا ہے۔'' میں نے سمجھ جانے کے انداز میں کہا۔


''ہاں بڑی جلدی سمجھ گیا ہے میری خوشی کا راز۔ بس قرضہ ملتے ہی کاروبار شروع۔ میں نے تو اپنے کاروبار کے لیے ایک پلان بھی تیار کروا لیا ہے۔ یہ دیکھو ''اس نے چند کاغذات میرے آگے بڑھادیے۔''تو کیا تم یہی کاروبار کرو گے؟ اس کاروبار کا تمہیں کوئی تجربہ وغیرہ بھی ہے کہ نہیں۔'' میں نے بزنس پلان کو تفصیل سے پڑھنے کے بعد پوچھا۔ ''ارے کیسا تجربہ، کیسی مہارت، یہ تو صرف خانہ پری کرنے کے لیے ہے، اصل کاروبار کے متعلق تو میں اس وقت سوچوں گا جب رقم ہاتھ میں آجائے گی۔'' وہ بڑے رازدارانہ انداز میں بولا۔ ''لیکن یار یہ سب جو کچھ بھی ہے، کیا درست ہے؟ میرا مطلب ہے اس کے اوپر جو سود ادا کرنا پڑے گا ؟ اور ویسے بھی تم بذات خود قرضے اور اس پر سود کے بڑے خلاف تھے، نہ صرف خلاف بلکہ دوسروںکو بھی اس سے باز رہنے کی تلقین کیا کرتے تھے۔'' میں نے اسے یاد دلایا۔

''میں اب بھی خلاف ہوں اور دوسرے لوگوں کو اس سے باز رہنے کی تلقین ابھی تک ایسے ہی کرتا ہوں جیسے پہلے کیا کرتا تھا۔'' اس نے خود کو سچا ثابت کرنے کی کوشش کی۔

''کیا ڈبل اسٹینڈرڈ ہے تمہارا یار۔ ایک طرف قرضہ اور سود سے نفرت اور دوسری طرف سودی قرضہ لینے کے لیے ہلکان۔'' میں نے اس کا تمسخر اڑایا۔

'' تم گھامڑ کے گھامڑ ہی رہو گے۔ ارے بھیا، سود وہ رقم ہوتی ہے جو قرض کے عوض لوٹائی جاتی ہے، جب میں اس کی کوئی قسط ادا ہی نہیں کروں گا تو سود کس چیز پر ہوگا۔'' اس نے دھماکا کیا۔

''ارے واہ! تو تم کیا سمجھتے ہو ، گورنمنٹ بیوقوف ہے؟ کیا وہ تمہیں ایسے ہی چھوڑ دے گی اور جس شخص نے تمہاری گارنٹی دی ہوگی کیا وہ اپنی جان چھڑانے کے لیے کچھ نہیں کرے گا؟ بچے یہ، وہ والا قرضہ نہیں ہے جو تم سمجھ رہے۔ یہ تو صرف بیس لاکھ والا قرضہ ہے اور جس قرضے کے بارے میں تم سوچ رہے ہو وہ لاکھوں میں نہیں بلکہ کروڑوں، اربوں اور کھربوں میں ہوتا ہے۔ تمہیں اس مقام تک پہنچنے کے لیے بہت محنت کرنا پڑے گی۔ کسی سیاسی پارٹی کا حصہ بننا پڑے گا، الیکشن لڑنے کے بعد پارلیمنٹ میں پہنچنا پڑے گا، کوئی فرضی قسم کی انڈسٹری قائم کرنا پڑے گی اور اسی فرضی انڈسڑی پر تمہیں قرضہ بھی مل جائے گا۔ چند سال کے بعد اس انڈسٹری کو تباہ حال دکھا کر قرضہ معاف کروا لینا۔ اس طرح تمہارا مقصد بھی پورا ہوجائے اور جان بھی چھوٹ جائے گی۔ لیکن یہ کوئی چھوٹی موٹی گیم نہیں ہے کہ تم بیس لاکھ کا قرضہ حاصل کرلو اور حکومت تمہیں پوچھے تک نہ۔ اگر خدانخواستہ تمہیں کاروبار میں نقصان ہوگیا تو تمہارا گھر تک ضبط کرلیا جائے گا۔ تم بچ کر کہیں بھی نہیں جا سکتے۔'' میں نے ایک لمبا چوڑا لیکچر دیا۔

''تم اپنا یہ فلسفہ اپنے پاس ہی رکھو اور میری بات غور سے سنو۔ تمہیں پتا ہے کہ یہ حکومت آج کل کن حالات سے گزر رہی ہے؟ اگر صورت حال یہی رہی تو یہ مشکل سے دو سال بھی پورے نہیں کر پائے گی اور جب یہ حکومت ہی چلی جائے گی تو پھر کس نے پوچھنا ہے اور کس نے پکڑ دھکڑ کرنی ہے۔ نئی آنے والی حکومت بھی اپنا سوفٹ امیج قائم رکھنے کے لیے کوئی نہ کوئی دانہ ڈالے گی تاکہ مقروض عوام اس کی اس ہمدردی کی وجہ سے احسان مند رہے۔'' اس نے بڑے اطمینان سے آنے والے وقت کی پیش گوئی کردی۔

''اگر ایسا نہ ہوا، جیسا تم سوچ رہے ہو تو؟'' میں نے خدشہ ظاہر کیا۔

''اگر ایسا نہ بھی ہوا تو کم از کم یہ حکومت اپنے دور میں ان قرض داروں پر کسی قسم کی سختی نہیں کرے گی، کیونکہ وہ نہیں چاہتی کہ ان کا ووٹ بینک کوئی اور لوٹ لے۔ اس لیے میں نے آنے والے وقت کے پیش نظر یہ منصوبہ تیار کیا ہے اور اپنے بہتر مستقبل کے لیے اپنی معمولی سی نوکری کو لات ماری ہے۔'' اس نے اپنا آخری فیصلہ سنایا اور بڑے سکون سے چائے کی چسکیاں لینے لگا۔ میں کافی دیر تک اس کی ان باتوں پر غور کرتا رہا اور... اور اس سے التجا کی کہ مجھے بھی کسی سرکاری افسر کی گارنٹی دلوا دو۔ میں بھی اپنی معمولی سی نوکری کو لات مارنا چاہتا ہوں۔
Load Next Story