لیڈی ریڈنگ اسپتال پشاور میں کورونا مریضوں کو آکسیجن کی کمی کا سامنا
آکسیجن کمی پر وینٹی لیٹرز پر موجود مریضوں کو نئے مختص بلاک میں منتقل کردیا گیا
خیبر پختونخوا کے سب سے بڑے سرکاری اسپتال لیڈی ریڈنگ اسپتال میں کورونا مریضوں کو آکسیجن کی کمی کا سامنا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق خیبر پختونخوا میں کورونا کی تیسری لہر کے باعث فعال مریضوں کی تعداد مسلسل بڑھ گئی ہے، پشاور میں صوبے کے سب سے بڑے اسپتال لیڈی ریڈنگ اسپتال میں کورونا کے زیر علاج مریضوں کی تعداد 200 سے بڑھ گئی ہے جب کہ مریضوں کو آکسیجن کی کمی کا بھی سامنے ہونے لگا ہے۔
لیڈی ریڈنگ اسپتال کے ذرائع نے بتایا ہے کہ کورونا کمپلیکس میں داخل مریضوں کو سپلائی لائن میں تیکنیکی خرابی کے باعث آکسیجن پریشر کمی کا سامنا رہا، آکسیجن کمی کو دیکھتے ہوئے وینٹی لیٹرز پر موجود 7 مریضوں کو رات گئے فوری طور نئے مختص بلاک میں شفٹ کیا گیا۔
اسپتال کے ترجمان کے مطابق آکیسجن پریشر کا کوئی مسئلہ نہیں تمام صورتحال کو مانیٹر کیا جارہا ہے، ایل آر ایچ میں کورونا کے مریضوں کی تعداد 200 سے تجاوز کرگئی ہے، ایل آر ایچ کی 500 بیڈز پر مشتمل میڈیکل اینڈ سرجیکل بلڈنگ میں کورونا کے مریضوں کو شفٹ کرنا شروع کر دیا ہے۔
اسپتال کے ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد ابرار کے مطابق حالات نارمل نہیں ہیں اس لئے معمول سے زیادہ کوشش کر رہے ہیں اور تمام وسائل اور ہر ممکن کوشش کررہے ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق خیبر پختونخوا میں کورونا کی تیسری لہر کے باعث فعال مریضوں کی تعداد مسلسل بڑھ گئی ہے، پشاور میں صوبے کے سب سے بڑے اسپتال لیڈی ریڈنگ اسپتال میں کورونا کے زیر علاج مریضوں کی تعداد 200 سے بڑھ گئی ہے جب کہ مریضوں کو آکسیجن کی کمی کا بھی سامنے ہونے لگا ہے۔
لیڈی ریڈنگ اسپتال کے ذرائع نے بتایا ہے کہ کورونا کمپلیکس میں داخل مریضوں کو سپلائی لائن میں تیکنیکی خرابی کے باعث آکسیجن پریشر کمی کا سامنا رہا، آکسیجن کمی کو دیکھتے ہوئے وینٹی لیٹرز پر موجود 7 مریضوں کو رات گئے فوری طور نئے مختص بلاک میں شفٹ کیا گیا۔
اسپتال کے ترجمان کے مطابق آکیسجن پریشر کا کوئی مسئلہ نہیں تمام صورتحال کو مانیٹر کیا جارہا ہے، ایل آر ایچ میں کورونا کے مریضوں کی تعداد 200 سے تجاوز کرگئی ہے، ایل آر ایچ کی 500 بیڈز پر مشتمل میڈیکل اینڈ سرجیکل بلڈنگ میں کورونا کے مریضوں کو شفٹ کرنا شروع کر دیا ہے۔
اسپتال کے ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد ابرار کے مطابق حالات نارمل نہیں ہیں اس لئے معمول سے زیادہ کوشش کر رہے ہیں اور تمام وسائل اور ہر ممکن کوشش کررہے ہیں۔