چین کسی بھی ملک کو دیگر ممالک سے بالا تر نہیں سمجھتا وزیر خارجہ وانگ ای

عالمی امور میں صرف ایک ہی ملک کو احکامات صادر کرنے کا اہل نہیں سمجھتے، چینی وزیر خارجہ


April 05, 2021
وان ای نے سنگاپور، ملائشیا، انڈونیشیا، فلپائن اور جنوبی کوریا کے وزرائے خارجہ سے الگ الگ ملاقاتیں کیں، فوٹو: فائل

چین کے وزیر خارجہ وانگ ای نے کہا ہے کہ ان کا ملک کسی بھی ایک ملک کو دیگر تمام ممالک سے بالاتر تصور نہیں کرتا اور نہ ہی ایک ملک کو عالمی امور پر حکم صادر کرنے کا اہل سمجھتا ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق چینی وزیر خارجہ وانگ ای نے 31 مارچ سے 3 اپریل تک چین کے دورے پر آئے ہوئے سنگاپور، ملائیشیا، انڈونیشیا، فلپائن اور جنوبی کوریا کے وزرائے خارجہ سے الگ الگ ملاقاتیں کیں۔

ان ملاقاتوں کے بعد چینی وزیر خارجہ نے میڈیا سے بات چیت میں چین۔ امریکا تعلقات سمیت دیگر امور کے حوالے سے اظہار خیال کیا۔

وانگ ای کا کہنا تھا کہ چین۔ امریکا تعلقات عالمی امن، استحکام، ترقی اور خوشحالی سے وابستہ ہیں۔ چین کی ترقی اور نمو ایک تاریخی تقاضا ہے اور خطے کے تمام ممالک کی مشترکہ توقعات اور طویل المدتی مفادات کے عین مطابق ہے۔ چین اور امریکہ کو خطے میں مزید بات چیت اور تعاون کرنا چاہیے، محاذ آرائی کو کم کرنا چاہیے، اور اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنا چاہیے۔

وانگ ای نے اس بات پر زور دیا کہ چین کے ساتھ تعلقات کے حوالے سےامریکا کے مسابقت، تعاون اور محاذ آرائی سے متعلق بار بار دعوؤں کے بارے میں چین کا مؤقف مستقل اور واضح ہے۔ چین کا دروازہ ہر قسم کے مذاکرات کے لیے ہمیشہ کھلا ہے لیکن یہ مذاکرات برابری اور باہمی احترام کی بنیاد پر ہونے چاہئیں۔

چین کسی بھی ملک کو دیگر ممالک سے بالا تصور نہیں کرتا ہے اور نہ ہی اس بات کو تسلیم کرتا ہے کہ عالمی امور میں صرف ایک ہی ملک احکامات صادر کرنے کا اہل ہے۔

چینی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ ہم چین کے داخلی امور میں بیرونی مداخلت اور جھوٹ اور غلط معلومات کی بنیاد پر عائد غیر قانونی یکطرفہ پابندیوں کی بھرپور مخالفت کرتے ہیں۔ چین اس پر سمجھوتہ نہیں کرسکتا ہے کیونکہ ہم بین الاقوامی تعلقات کے بنیادی اصولوں پر عمل پیرا ہیں۔ چین اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹ سکتا ہے کیونکہ ہمارے پیچھے بہت سارے ترقی پذیر اور چھوٹے اور درمیانے درجے کے ممالک موجود ہیں بلاشبہ چین کو بالادستی کا مقابلہ کرنے کا حق حاصل ہے کیونکہ ہمیں قومی خودمختاری اور قومی وقار کا دفاع کرنا ہوگا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں