عوامی غیر سنجیدگی مکمل لاک ڈاؤن کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے

عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے اعلانات تو کیے جاتے ہیں لیکن ان پر عملدرآمد ہوتا ہوا نظر نہیں آتا۔

عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے اعلانات تو کیے جاتے ہیں لیکن ان پر عملدرآمد ہوتا ہوا نظر نہیں آتا۔ فوٹو : فائل

ملک میں کوویڈ 19کی تیسری لہر نے معمولات زندگی ایک مرتبہ پھر متاثر کرنا شروع کردیئے ہیں۔

طبی ماہرین کے خدشات کو نظرانداز کرنے اور عوام کی جانب سے تسلسل کے ساتھ حکومتی ایس او پیز کی دھجیاں اڑانے کے باعث مریضوں کی تعداد میں روزانہ کی بنیاد پر اضافہ ہورہا ہے اور صورت حال ایک مرتبہ پھر ویسی ہی ہوگئی ہے جو ایک سال قابل تھی۔

حکومت سندھ نے بھی کورونا وائرس کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے پیش نظر پہلے سے نافذ العمل ایس او پیز سے متعلق نیا حکم نامہ جاری کیا ہے، جس کے تحت صوبے بھر میں جلسے جلوسوں سمیت سماجی تقریبات پر مکمل پابندی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

نئے احکامات کے تحت ریسٹورنٹس میں اندر بیٹھ کر کھانے پر پابندی ہوگی جبکہ چھ اپریل سے شادی بیاہ کی ان ڈور اور آوٹ ڈور تقریبات پر بھی پابندی ہوگی محکمہ داخلہ سندھ کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق نئے ایس او پیز 11 اپریل تک قابل عمل ہوں گی۔صوبے میں کاروبار کے نئے اوقات مقرر کردیئے گئے ہیں جن کے تحت تمام تجارتی سرگرمیاں صبح چھ بجے سے آٹھ بجے تک ہوں گی نجی اور سرکاری اداروں میں ڈیوٹی پر نصف عملہ رکھنے کی ہدایت کی گئی ہے۔نوٹی فیکیشن میں کہا گیا ہے کہ تمام عدالتوں میں بھی حاضری کو کم کیا جائے گا۔

پبلک ٹرانسپورٹ میں 50 فیصد گنجائش کے ساتھ مسافروں کو اجازت ہوگی، پبلک مقامات ، سرکاری اور نجی دفاتر میں ماسک کا استعمال لازمی قراردیا گیا ہے۔ سندھ کے اسکولوں میں آٹھویں جماعت تک تدریس کا عمل بھی آئندہ 15روزکے لیے معطل کیا گیا ہے۔ اسٹیئرنگ کمیٹی کی اکثریت نے اسکول بند کرنے کی رائے دی تھی۔ سعید غنی نے بین الصوبائی ٹرانسپورٹ، ٹرین اور ہوئی سفر جاری رکھنے پر خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اس طرح سندھ میں کورونا وائرس کے کیسز میں غیر معمولی اضافہ ہوجائے گا۔ انہوں نے پنجاب، خیبرپختونخوا اور بلوچستان سے بین الصوبائی ٹرانسپورٹ، ٹرین اور ہوائی سفر بند کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔

اس سے قبل وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت کورونا وائرس سے متعلق صوبائی ٹاسک فورس کے اجلاس میں کورونا وائرس ویکسین کے حوالے سے لوگوں کی رجسٹریشن شروع کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔کورونا ٹاسک فورس کے اجلاس میں محکمہ صحت سندھ کی جانب سے ایک کروڑ ویکسین ڈوز براہ راست خریدنے کابھی فیصلہ کیا گیا ۔

ادھرکورونا کی تیسری لہر کی شدت سے بچاؤ کے لیے ایس او پیز کے معاملے پر پولیس نے ہفتے میں دو دن شہر کے تجارتی مراکز بند کرادیے۔اس ضمن میں شہر کے تاجر نمائندوں کا کہنا ہے کہ پولیس غیر اعلانیہ طورپر مارکیٹس بند کرا رہی ہے، آل کراچی تاجر اتحاد کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے تاحال مارکیٹیں بند کرنے کا کوئی تحریری حکم نامہ موصول نہیں ہوا۔ دوسری جانب نیشنل کما نڈ اینڈ آپریشن سینٹر نے رمضان المبارک کے حوالے سے گائیڈ لائنز جاری کر دی ہیں ۔ صحن والی مساجد، امام بارگاہ میں نماز ہال میں ادا نہیں ہو گی ،تراویح کا اہتمام مساجد کے احاطے میں کیا جائے۔ این سی اوسی نے کہا ہے کہ شہری سڑکوں، فٹ پاتھ پر نماز پڑھنے سے گریز کریں۔


طبی ماہرین اور شہری حلقوں کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کو غیر سنجیدہ لینے کے نتائج اب کھل کر سامنے آرہے ہیں۔پاکستان ان ممالک میں شامل تھا جس کو کورونا وائرس کی پہلی دو لہروں نے اندازوں سے کم نقصان پہنچایا لیکن عوام کی بے احتیاطی نے اب تیسری لہر میں صورت حال کو یکسر تبدیل کردیا ہے۔ یہاں کے تاجر حکومتی احکامات پر احتجاج کرنے کا عندیہ دے رہے ہیں.اس صورتحال کے بعد اور تاجروں کو احتجاج سے روکنے کے لیے سندھ حکومت نے صوبے میں جمعہ اور اتوارکو کاروباری مراکز بند رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

محکمہ داخلہ سندھ کی جانب سے جمعہ اور اتوارکو کاروباری مراکز بند رکھنے کا ایک اور نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ہے۔ حکومت سندھ نے بین الصوبائی پبلک ٹرانسپورٹ پر ہفتے میں دو روز کے لیے پابندی عائد کردی ہے۔ پابندی ہفتہ اور اتوار کے روز ہوگی۔ انٹر سٹی پبلک ٹرانسپورٹ پر پابندی 9 اور 10 اپریل سے 25 اور 26 اپریل کی شب تک ہوگی۔

پابندی کا اطلاق بین الصوبائی مال بردار گاڑیوں پر نہیں ہوگا۔ طبی اور دیگر ہنگامی خدمات کی نقل وحمل پر بھی کوئی پابندی عائد نہیں ہوگی۔ عوام کو کورونا سے محفوظ رکھنے کے لیے حکومت کو ایک مرتبہ پھر مکمل لاک ڈاؤن کی طرف جانا ہوگا جو کسی کے لیے بھی آئیڈیل صورت حال نہیں ہوگی۔ مناسب یہی ہوگا کہ عوام اور بزنس کمیونٹی حکومتی احکامات پر عملدرآمد کرے تاکہ معیشت کا پہیہ بھی چل سکے اور وبا پر بھی قابو پایا جاسکے۔

حکومت سندھ نے غریب معاشی بحالی پیکیج کے تحت لوگوں کو بلا سود چھوٹے قرضوں کی فراہمی کیلئے چیف منسٹر سیلف ایمپلائمنٹ اسکیم دو ارب روپے کی ابتدائی لاگت سے شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ فیصلہ وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ کی زیر صدارت وزیراعلی ہاس میں صوبائی کابینہ کے اجلاس میں کیا گیا۔ اس ضمن میں وزیراعلی سندھ کا کہنا ہے کہ قرض دینے کیلئے ایک طریقہ کار اپنانے، تقسیم کار اور وصولی کے میکنزم تشکیل دینے کی ضرورت ہے۔ مبصرین نے حکومت سندھ لوگوں کو روزگار کی فراہمی کے اس اسکیم کے اجراء کا خیرمقدم کیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ بلاسود چھوٹے قرضوں کی فراہمی سے نوجوانوں کو اپنا کاروبار شروع کرنے میں آسانی میں ہوگی اور اس روزگار کے نئے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔ ضرورت صرف اس امر کی ہے کہ فیصلے پر اس کی روح کے مطابق عمل کیا جائے اور قرضوں کی فراہمی میں میرٹ کو مدنظر رکھا جائے تاکہ حق دار افراد اس اسکیم سے مستفید ہوسکیں۔ اسکیم کامیابی کے لیے اس کو سیاسی اثر و رسوخ سے پاک رکھنا سب سے اہم بات ہوگی۔امید ہے کہ صوبائی حکومت اس حوالے سے ایک جامع میکنزم تیار کرے گی۔

رمضان المبارک کی آمد سے قبل ہی ملک بھر کی طرح سندھ میں بھی مہنگائی کا جن بے قابو ہوتا نظر آرہا ہے۔مہنگائی کے تدارک کے لیے کمشنر کراچی نوید شیخ کی زیر صدارت اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ ماہ رمضان میں کھانے پینے کی اشیا کی مناسب قیمت پر دستیابی کو یقینی بنانے کے لئے اقدامات کئے جائیں گے اور رمضان پرائس پیکج تیار کیا جائے گا۔گروسری، ، پولٹری، گوشت ، بیکری اور فلورملز مالکان اوآٹے کے ریٹیلرز کے تعاون سے مناسب قیمت پر اشیاکی مناسب قیمتیں مقرر کی جائیں گی۔

شہری حلقوں کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں تہواروں کی آمد کے ساتھ ہی اشیا کی قیمتوں میں کمی کا سلسلہ شروع ہوجاتا ہے جبکہ اس کے برعکس ہمارے ملک میں قیمتوں میں دو گنا اضافہ کردیا جاتا ہے۔حکومت اور انتظامیہ کی جانب سے عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے اعلانات تو کیے جاتے ہیں لیکن ان پر عملدرآمد ہوتا ہوا نظر نہیں آتا۔ رمضان المبار ک میں قیمتوں کو کنٹرول میں رکھنے کے لیے انتظامیہ کو اپنا فعال کردار ادا کرنا ہوگا اور چیک اینڈ بیلنس کا ایک ایسا نظام وضع کرنا ہوگا جس کے تحت عوام منافع خوروں کی چیرہ دستوں سے محفوظ رہ سکیں بصورت دیگر ہر سال کی طرح اس مرتبہ بھی عبادتوں کو اس مہینے میں دوگنے داموں میں اشیا کی خریداری میں مجبور ہوں گے۔
Load Next Story