چوہدری اسلم پر ملزم نعیم اﷲ نے خودکش حملہ کیا2 بھائی گرفتار

ایک درجن سے زائد رشتے داروں کو بھی حراست میں لے لیا گیا،تعلق مہمند ایجنسی سے ہے


Staff Reporter January 11, 2014
والد قصبہ کالونی میں مسجد کے پیش امام ہیں،چند گھنٹوں میں مزید کارروائی ہوگی،چوہدری نثار ۔ فوٹو:فائل

ایس ایس پی سی آئی ڈی چوہدری اسلم کے کانوائے پر ہونے والے بم دھماکا خودکش تھا ، مبینہ خودکش بمبارکی شناخت نادرا کی مدد سے نعیم اﷲ کے نام سے کرلی گئی، خودکش بمبار کا تعلق مہمند ایجنسی سے تھااس کے والد قصبہ کالونی میں ایک مسجدکے پیش امام ہیں ، مسجد سے متصل مدرسہ بھی ہے۔

سی آئی ڈی پولیس نے مدرسہ اور بمبارکے گھر پر چھاپہ مار2 بھائیوں سمیت ایک درجن سے زائد رشتے داروں اور دوستوں کو حراست میں لے لیا ، ذرائع نے بتایاکہ نعیم حساس اداروں نے سی آئی ڈی میں تعینات تمام افسران ، اہلکار ، اردلی اور وہاں کام کرنے والے پرائیویٹ لوگوں کا ریکارڈ مانگ لیا ، ذرائع نے بتایاکہ پولیس جس کوخودکش بمباربتا رہی ہے وہ زندہ اور سی آئی ڈی انویسٹی گیشن مظہر مشوانی کی تحویل میں ہے ، خودکش بمبار نعیم اﷲ کا بھائی ہے ، شبہہ ہے کہ چوہدری اسلم کی گاڑی کے بارے میں مخبری ہوئی تھی ۔ تفصیلات کے مطابق پی آئی بی کالونی کے علاقے عیسیٰ نگری کے قریب لیاری ایکسپریس وے پرجمعرات کو بم دھماکے میں جاں بحق ہونے والے ایس ایس پی سی آئی ڈی چوہدری محمد اسلم اور اہلکاروں پر خود کش حملہ کیا گیا تھا یہ بات ایس ایس پی سی آئی ڈی نیازکھوسو نے ایکسپریس کوبتائی انھوں نے بتایا کہ دھماکے میں ایک شخص کا الٹا ہاتھ اور2 پیربھی ملے تھے جبکہ ایس ایس پی چوہدری اسلم کا الٹا ہاتھ جسم سے الگ ہو کرٹکڑے ٹکڑے ہوگیا تھا ۔

سی آئی ڈی نے ملنے والے ہاتھ کو جمعرات کی شب نادراکو بھیج دیا تھا تاکہ اس کی انگلیوں کے نشانات سے شناخت کی جاسکے نادراکے ریکارڈکے مطابق جس شخص کی وہ انگلیاں ہیں اس کا نام نعیم اﷲ ولد رفیع اﷲ ہے جبکہ اس کی عمر26 برس ہے، نیازکھوسو نے بتایاکہ نادراکے ریکارڈ کے مطابق نعیم اﷲ اورنگی ٹاؤن بنارس قصبہ موڑکے قریب کا رہائشی ہے جبکہ اس کا آبائی تعلق مہمند ایجنسی سے ہے ، انھوں نے بتایاکہ نادراکی رپورٹ آنے کے بعد سی آئی ڈی پولیس کی ایک ٹیم نے نعیم اﷲ کے گھر پر چھاپہ مارکراس کے بھائی شفیع اﷲ سمیت2 بھائیوں کوحراست میں لے لیا ، نعیم اﷲ کے والد قصبہ میں واقعے ایک مسجدکے پیش امام ہیں ، مسجد سے متصل مدرسہ بھی ہے پولیس نے مدرسہ پر بھی کارروائی کرتے ہوئے مبینہ خودکش بمبار کے4 رشتے داروں کو حراست میں لیکرنامعلوم مقام پر منتقل کردیا ، انھوں نے بتایاکہ شفیع اﷲ نے انکشاف کیاکہ نعیم اﷲ نے افغانستان سے عسکری تربیت حاصل کی تھی نعیم اﷲ تحریک طالبان مہمندگروپ سے تعلق رکھتا تھا ، نعیم اﷲ بدھ کوگھر سے گیا تھا جس کے بعد واپس نہیں آیا ، پولیس کا کہنا ہے کہ نعیم اﷲ نامی شخص ایس ایس پی فاروق اعوان کے ساتھ متعدد پولیس مقابلوں میں فائرنگ کرتا ہوا فرار ہو گیا تھا ۔



سی آئی ڈی کے ذرائع نے بتایاکہ نعیم اﷲ خود کش بمبار نہیں تھا ، نعیم اﷲ اس کے دو بھائی اور والد سی آئی ڈی انویسٹی گیشن کے انچارج مظہر مشوانی کی تحویل میں ہیں ، نادرا سے مبینہ طور پرکوئی غلطی ہوئی ہے جس پر انھوں نے نعیم اﷲ کا ریکارڈ پولیس کودیے دیا ، ذرائع کاکہنا ہے خودکش بمبار نعیم اﷲ کاکوئی بھائی ہے تاہم پولیس نے اس بات کی راز میں رکھا ہوا ہے ، ذرائع کاکہنا ہے حساس ادارے پولیس کی تفتیش سے مطمئین نہیں ہیں انھیں شبہ ہے کہ سی آئی ڈی میں دہشت گردوں کو مخبر موجود ہے جس نے انھیں اطلاع دی ہو گی کہ اسلم خان جس گاڑی میں سوار ہیں وہ بم پروف نہیں بلکہ بلٹ پروف ہے ، کیونکہ اسلم خان کے پاس بم پروف اور بلٹ پروف گاڑیاں ایک ہی رنگ اور ایک ہی ماڈل کی ہیں ، ذرائع نے بتایا کہ اسلم خان کی گاڑی کسی ورکشاپ میں نہیں بلکہ ان کے کسی دوست کے زیر استعمال ہے ۔

حساس ادارے اس بارے میں بھی تحقیقات کر رہے ہیں جبکہ حساس اداروں نے پولیس کے اعلیٰ افسران سے سی آئی ڈی میں تعینات تمام افسران ، اہلکاروں ، اردلی اور وہاں کام کرنے والے پرائیویٹ لوگوں کا ریکارڈ بھی طلب کر لیا ہے تاکہ تمام لوگوں سے تفتیش کی جاسکے۔ مانیٹرنگ ڈیسک کے مطابق وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار نے کہا ہے کہ ایس پی سی آئی ڈی چوہدری اسلم پر حملے میں ملوث شخص کی شناخت ہوگئی ہے۔ وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار نے ایک نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کراچی میں دھماکا کرنے والے شخص اور اس کے خاندانی پس منظر تک پہنچ چکے ہیں اور تمام کوائف سندھ پولیس کو منتقل کیے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی انٹیلی جنس اداروں نے چوہدری اسلم پر حملے کی تحقیقات میں تیزی سے پیش رفت کی اور آئندہ چند گھنٹوں میں مزید کارروائی ہوگی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔