وزیراعظم عمران خان اور آرمی چیف سے روسی وزیرخارجہ کی ملاقات

وزیراعظم عمران خان نے روسی صدر پیوٹن کو دورہ پاکستان کی دعوت دے دی۔

وزیراعظم عمران خان نے روسی صدر پیوٹن کو دورہ پاکستان کی دعوت دے دی۔

پاکستان کا دورہ کرنے والے روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے وزیراعظم عمران خان، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے الگ الگ ملاقات کی۔

روسی وزیر خارجہ نے وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی جس میں پاک روس دوطرفہ تعلقات اور علاقائی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

وزیراعظم نے روس کو اس کی اسپوتنک ویکسین بنانے پر مبارکباد پیش کی اور اس کی خریداری سے متعلق دلچسپی ظاہر کی۔ وزیراعظم عمران خان نے روسی صدر پیوٹن کو دورہ پاکستان کی دعوت بھی دی۔ دونوں رہنماؤں نے کشمیر تنازعہ کے پرامن حل کی ضرورت پر زوردیا۔

روسی وزیر خارجہ نے جی ایچ کیو میں چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ سے بھی ملاقات کی، جس میں خطے میں امن و امان کی صورتحال، افغان تنازعے کے پُرامن حل اور باہمی دفاعی تعاون بڑھانے پر گفتگو ہوئی۔

آرمی چیف نے کہا کہ پاکستان روس کے ساتھ اپنے تعلقات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے اور دوطرفہ فوجی تعاون میں اضافے کا خواہاں ہے، پاکستان ان تمام اقدامات کا خیرمقدم کرتا ہے جو افغانستان میں امن و استحکام لاسکتے ہیں کیونکہ اس سے پورا خطہ مستفید ہوگا، ہم خودمختاری مساوات اور باہمی ترقی پر مبنی ایک علاقائی فریم ورک کی سمت کام کرتے رہیں گے۔

واضح رہے کہ 9 سال بعد کسی روسی وزیر خارجہ کا پاکستان کا دورہ ہے جو علاقائی اور عالمی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔


قبل ازیں پاکستان اور روس کے درمیان وزرائے خارجہ سطح پر مذاکرات دفترخارجہ میں ہوئے۔ سرگئی لاروف اور شاہ محمود قریشی نے دوطرفہ تعلقات، باہمی دلچسپی کے علاقائی و بین الاقوامی امور پر تبادلہ خیال کیا۔

مذاکرات کے بعد دونوں وزرائے خارجہ نے مشترکہ پریس کانفرنس کی۔ شاہ محمود نے کہا کہ پاکستان، روس کے ساتھ کثیرالجہتی شعبہ جات میں دو طرفہ تعاون بڑھانے کیلئے پر عزم ہے، ہم بیرونی سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کیلئے ای ویزہ سمیت بہت سی سہولیات فراہم کر رہے ہیں، دوران مذاکرات اقتصادی، تجارتی و دفاعی تعاون کے فروغ کے حوالے سے تفصیلی تبادلہ خیال ہوا، پاکستان، روس کے اشتراک ساتھ "اسٹریم گیس پائپ لائن منصوبے" کے جلد آغاز کیلئے پر عزم ہے۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان، افغانستان میں قیام امن سمیت خطے میں قیام امن کیلئے اپنا مصالحانہ کردار خلوص نیت سے ادا کرتا آ رہا ہے، افغان امن عمل کے حوالے سے گزشتہ ماہ ماسکو میں وسیع سہ رکنی اجلاس کا انعقاد قابلِ تحسین ہے۔

وزیر خارجہ شاہ محمود نے روسی ہم منصب کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور علاقائی امن کو درپیش خطرات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان خطے میں امن کا خواہاں ہے اور مسئلہ کشمیر سمیت تمام تنازعات کے پر امن حل کا حامی ہے۔ شاہ محمود قریشی نے بھارت کے ساتھ بارڈرز کی صورتحال پر اپنی تشویش اور مسئلہ کشمیر کے حل کی ضرورت اور اہمیت سے آگاہ کرتے ہوئے بارڈر کے دونوں اطراف امن کی ضرورت پر زور دیا۔



روسی وزیرخارجہ نے کہا کہ ہماری باہمی تجارت 790 ملین ڈالرز کو پہنچ گئی ہے اور اس میں چالیس فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا ہے، ہم نے انرجی شعبے میں تعاون پر بھی بات کی جس میں نارتھ ساوتھ گیس پائپ لائن اہم ہے، انسداد دہشت گردی کے شعبے میں پاکستان کو تعاون فراہم کریں گے، ہمیں افغانستان میں بڑھتی دہشت گردی پر تشویش ہے، وہاں سیکیورٹی صورتحال خراب ہورہی ہے، سیاسی مذاکرات سے ہی افغانستان کا مسئلہ حل ہوسکتا ہے، ہم نے یمن، لیبیا اور شام کی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا۔

 
Load Next Story