ہیلتھ ورکروں کا قبائلی علاقوں میں پولیو مہم چلانے سے انکار

مجھے اورمیر ے ساتھی کوسنگین نتائج کی دھمکی دی گئی،زندگی عزیزہے،ہیلتھ ورکر جمرود


AFP January 11, 2014
مجھے اورمیر ے ساتھی کوسنگین نتائج کی دھمکی دی گئی،زندگی عزیزہے،ہیلتھ ورکر جمرود. فوٹو: فائل

ہیلتھ ورکروں نے سلامتی کے لاحق خطرات کے باعث شورش زدہ قبائلی علاقوں میں پولیو کے قطرے پلانے کی مہم میں حصہ لینے سے انکار کردیا۔

یہ بات جمعے کو حکام نے بتائی۔ خیبرکے قبائلی ضلع میں 3 روزہ انسداد پولیومہم ہفتے کوشروع ہونا ہے۔ 3ہفتے قبل جمرود میں پولیو مہم کے دوران مسلح افراد نے ایک کارکن کو ہلاک کردیا تھا۔ قبائلی علاقوں میں ہیلتھ ورکروں پر حملے کے باعث پولیو مہم متاثر ہے۔ پاکستانی طالبان نے2012میں جاسوسی کا الزام لگا کر وزیر ستان میں پولیو مہم پرپابندی لگا دی تھی۔ جمرود کے سول اسپتال میں ملازمین نے سیکیورٹی کے لاحق شدید خطرات کی وجہ سے پولیو مہم میں شرکت نہ کرنے کا حلف اٹھایا تھا۔

 photo 8_zpsd52a14c5.jpg

محکمہ صحت کے ایک سینئر افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے ایف پی کوبتایا کہ ان ملازمین حال ہی میں مقامی انتظامیہ کے ساتھ بات چیت اور بہتر سیکیورٹی اور ہیلتھ ورکروں کے لیے زیادہ اجرت کا مطالبہ کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ پولیو مہم ہفتے کے روز سے خیبر،باڑہ اور لنڈی کوتل شہروں میں شیڈول کے مطابق شروع کی جائے گی۔ اگر جمرود میں ہیلتھ ورکرز اس مہم میں شامل نہیں ہوئے تواس کام کے لیے مقامی پولیس اہلکاروں کو بلایا جائے گا۔ جمرود میں ایک ہیلتھ ورکر نے اے ایف پی کو بتایا کہ اسے اور اس کے ساتھی کوجمعرات کی رات کو مسلح افراد کی جانب سے پولیو مہم میں شامل ہونے پرسنگین نتائج کی دھمکی دی گئی ہے ہمیں اپنی زندگی پیاری ہے لہذا ہم مہم میں شامل نہیں ہونگے۔استفسار پر اس نے نام نہیں بتایا۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق، پاکستان میں سال 2012 کے 58 کے مقابلے میں پچھلے سال2013کو پولیو کے85 کیس ریکارڈکیے گئے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں