سپریم کورٹ کا کراچی میں تمام غیر قانونی شادی ہالز فوری گرانے کا حکم
کراچی کی کسی بھی سڑک پر جائیں شادی ہالز ملیں گے اور بیشتر رفاعی پلاٹوں پر بنائے گئے ہیں، چیف جسٹس
سپریم کورٹ نے شہر میں موجود تمام غیر قانونی شادی ہال فوری گرانے کا حکم دے دیا ہے۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الحسن اور جسٹس مظہر عالم خان میاں خیل پر مشتمل سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے کراچی رجسٹری میں شادی ہالز سے متعلق مختلف درخواستوں پر سماعت کی۔
کورنگی شادی ہالز ایسوسی ایشن کے وکیل انور منصور خان ایڈووکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ کورنگی کے شادی ہالز کمرشل پٹی پر قائم ہیں، کمرشل ہونے سے شادی ہالز قانونی حیثیت رکھتے ہیں، ایس بی سی اے کو ہمارے شادی ہالز گرانے سے روکا جائے،عین سڑک پر لوگ رہنا پسند نہیں کرتے، اسی لیے سڑک کے اطراف کو کمرشل کیا گیا۔
چیف جسٹس نے انور منصور خان ایڈووکیٹ کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ یہ مفروضہ ہے، اس کا مطلب یہ نہیں کہ سب کمرشل کردیں، ایس بی سی اے کو ایسا کرنے کا کوئی اختیار نہیں تھا، یہ سب جعلی دستاویزات ہیں۔
جسٹس گلزار احمد نے کمشنر کراچی کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ کسی بھی سڑک پر جائیں شادی ہالز ملیں گے، بیشتر شادی ہالز رفاعی پلاٹوں پر بنائے گئے۔ پورے کراچی میں شادی ہالز بن رہے ہیں، جائیں اور غیر قانونی شادی ہالز گرائیں۔
گلشنِ اقبال بلاک 4 میں لیموں گوٹھ نالے کے اطراف تجاوزات کے حوالے سے درخواست گزار نے موقف اختیارکیا کہ ہمارے لیز مکانات گرادیئے اور غیر قانونی گھر اب بھی موجود ہیں۔
چیف جسٹس نے کمشنر کراچی سے استفسار کیا کہ یہ لوگ کہاں جائیں گے؟ انہیں کوئی متبادل دیا ہے؟ ، جس پر کمشنر کراچی نے کہا کہ حکومت کی معاوضے کی پالیسی آئے گی تو متبادل دیا جائے گا، چیف جسٹس نے پیش کی گئی تصاویر کو دیکھتے ہوئے کہا کہ تصویروں میں تو تعمیرات نظر آرہی ہیں کیا کیا ہے آپ نے؟ ہمیں تو ایک فٹ کا بھی نالہ نظر نہیں آرہا آپ 35 فٹ کہہ رہے ہیں۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الحسن اور جسٹس مظہر عالم خان میاں خیل پر مشتمل سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے کراچی رجسٹری میں شادی ہالز سے متعلق مختلف درخواستوں پر سماعت کی۔
کورنگی شادی ہالز ایسوسی ایشن کے وکیل انور منصور خان ایڈووکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ کورنگی کے شادی ہالز کمرشل پٹی پر قائم ہیں، کمرشل ہونے سے شادی ہالز قانونی حیثیت رکھتے ہیں، ایس بی سی اے کو ہمارے شادی ہالز گرانے سے روکا جائے،عین سڑک پر لوگ رہنا پسند نہیں کرتے، اسی لیے سڑک کے اطراف کو کمرشل کیا گیا۔
چیف جسٹس نے انور منصور خان ایڈووکیٹ کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ یہ مفروضہ ہے، اس کا مطلب یہ نہیں کہ سب کمرشل کردیں، ایس بی سی اے کو ایسا کرنے کا کوئی اختیار نہیں تھا، یہ سب جعلی دستاویزات ہیں۔
جسٹس گلزار احمد نے کمشنر کراچی کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ کسی بھی سڑک پر جائیں شادی ہالز ملیں گے، بیشتر شادی ہالز رفاعی پلاٹوں پر بنائے گئے۔ پورے کراچی میں شادی ہالز بن رہے ہیں، جائیں اور غیر قانونی شادی ہالز گرائیں۔
گلشنِ اقبال بلاک 4 میں لیموں گوٹھ نالے کے اطراف تجاوزات کے حوالے سے درخواست گزار نے موقف اختیارکیا کہ ہمارے لیز مکانات گرادیئے اور غیر قانونی گھر اب بھی موجود ہیں۔
چیف جسٹس نے کمشنر کراچی سے استفسار کیا کہ یہ لوگ کہاں جائیں گے؟ انہیں کوئی متبادل دیا ہے؟ ، جس پر کمشنر کراچی نے کہا کہ حکومت کی معاوضے کی پالیسی آئے گی تو متبادل دیا جائے گا، چیف جسٹس نے پیش کی گئی تصاویر کو دیکھتے ہوئے کہا کہ تصویروں میں تو تعمیرات نظر آرہی ہیں کیا کیا ہے آپ نے؟ ہمیں تو ایک فٹ کا بھی نالہ نظر نہیں آرہا آپ 35 فٹ کہہ رہے ہیں۔