IMF پروگرام کے باوجود پاکستان کیلیے چین کی مالی اعانت زیادہ اہم
اگلے12ماہ کے دوران بیرونی ادائیگیوں اوردرآمدی ضروریات کیلیے پاکستان کو27ارب ڈالرکی ضرورت،10.8ارب ڈالرچین فراہم کریگا۔
RAWALPINDI:
پاکستان کیلیے 6ارب ڈالر کے آئی ایم ایف پروگرام کے باوجود اس کی بیرونی مالی ضروریات کوپورا کرنے کیلیے چین کی مالی اعانت اس کیلیے زیادہ اہم ہے۔
آئی ایم ایف قرضہ کیلیے پاکستان کو چھ ماہ کے دوران ایک درجن کے قریب شرائط کو پورا کرنا پڑے گا جس سے پاکستانی عوام پر 1.5ٹریلین روپے کا بوجھ پڑے گا لیکن چین سے ملنے والے 11ارب ڈالر پاکستان کی اقتصادی بقا کیلئے زیادہ ضروری ہیں۔
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے 24 مارچ کو ہونے والے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس کے بعد جمعرات کو پاکستان کی معاشی کارکردگی اور مستقبل کے حوالے سے جو جائزہ رپورٹ جاری کی ہے اس میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان کو اگلے12ماہ کے دوران بیرونی ادائیگیوں اوردرآمدی ضروریات پوری کرنے کیلیے 27 ارب ڈالر کی ضرورت ہے ۔اس کیلئے چین کی طرف سے 10.8 ارب ڈالر فراہم کیے جائیں گے۔
اس کے علاوہ متحدہ عرب امارات سے2 ارب ڈالر،اسلامی ترقیاتی بینک سے ایک ارب ڈالر ،جی۔20 کی طرف سے1.8ارب ڈالر حاصل ہونگے۔
چین نے پاکستان کے ذمہ سعودی قرضوں کی ادائیگی کیلئے دوطرفہ کرنسی سویپ پروگرام 3 ارب ڈالر سے بڑھا کر 4.5 ارب ڈالر کردیا ہے۔چین نے پاکستان کو2.5 ارب ڈالر کمرشل قرضے بھی دیئے ہیں اوراگلے سال مزید 4.4 ارب ڈالر دینے کا ارادہ رکھتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق چین نے گزشتہ سال جولائی میں ایک ارب ڈالر اضافی بھی دیئے جس سے سٹیٹ ایڈمنسٹریشن آف فارن ایکسچینج(SAFE) ڈیپازٹس بڑھ کر چار ارب ڈالر ہوگئے ہیں۔واشنگٹن میں آئی ایم ایف کے مشن چیف ارنیسٹو ریگو نے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے بتایا کہ پاکستان کیلئے چین کی مالی امداد بہت اہم ہوچکی ہے ۔
رپورٹ کے مطابق آئی ایم ایف شرائط کے تحت حکومت پاکستان نے چھ ارب ڈالر قرضہ پروگرام کی بحالی کیلئے بجلی کی قیمتوں میں 5.65 فیصد فی یونٹ اضافہ پرکام شروع کردیا ہے۔اس اضافہ کے تحت پاکستانی صارفین سے جون 2023ء تک884 ارب روپے اضافی وصول کیے جائیں گے۔
گزشتہ ماہ وفاقی کابینہ نے سرکلرڈیبٹ مینجمنٹ پلان کی بھی منظوری دی ہے جس کے تحت عوام پرجی ڈی پی کے 1.1 فیصد کے برابرنئے ٹیکسوں کا بوجھ ڈالا جائے گا۔ اس عرصہ کے دوران حکومت پاکستان نے بجلی 3روپے 34 پیسے فی یونٹ مہنگی کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔
پہلے مرحلے میں ایک روپیہ 95 پیسے بجلی مہنگی کرنے کا نوٹیفیکیشن جاری کردیا گیا ہے جبکہ دوسرے مرحلے میں بجلی مزید ایک روپیہ 63 پیسے مہنگی ہوگی۔رپورٹ میں سال 2021 ء میں معاشی ترقی کی شرح محض 1.5 فیصد رہنے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔
پاکستان کیلیے 6ارب ڈالر کے آئی ایم ایف پروگرام کے باوجود اس کی بیرونی مالی ضروریات کوپورا کرنے کیلیے چین کی مالی اعانت اس کیلیے زیادہ اہم ہے۔
آئی ایم ایف قرضہ کیلیے پاکستان کو چھ ماہ کے دوران ایک درجن کے قریب شرائط کو پورا کرنا پڑے گا جس سے پاکستانی عوام پر 1.5ٹریلین روپے کا بوجھ پڑے گا لیکن چین سے ملنے والے 11ارب ڈالر پاکستان کی اقتصادی بقا کیلئے زیادہ ضروری ہیں۔
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے 24 مارچ کو ہونے والے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس کے بعد جمعرات کو پاکستان کی معاشی کارکردگی اور مستقبل کے حوالے سے جو جائزہ رپورٹ جاری کی ہے اس میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان کو اگلے12ماہ کے دوران بیرونی ادائیگیوں اوردرآمدی ضروریات پوری کرنے کیلیے 27 ارب ڈالر کی ضرورت ہے ۔اس کیلئے چین کی طرف سے 10.8 ارب ڈالر فراہم کیے جائیں گے۔
اس کے علاوہ متحدہ عرب امارات سے2 ارب ڈالر،اسلامی ترقیاتی بینک سے ایک ارب ڈالر ،جی۔20 کی طرف سے1.8ارب ڈالر حاصل ہونگے۔
چین نے پاکستان کے ذمہ سعودی قرضوں کی ادائیگی کیلئے دوطرفہ کرنسی سویپ پروگرام 3 ارب ڈالر سے بڑھا کر 4.5 ارب ڈالر کردیا ہے۔چین نے پاکستان کو2.5 ارب ڈالر کمرشل قرضے بھی دیئے ہیں اوراگلے سال مزید 4.4 ارب ڈالر دینے کا ارادہ رکھتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق چین نے گزشتہ سال جولائی میں ایک ارب ڈالر اضافی بھی دیئے جس سے سٹیٹ ایڈمنسٹریشن آف فارن ایکسچینج(SAFE) ڈیپازٹس بڑھ کر چار ارب ڈالر ہوگئے ہیں۔واشنگٹن میں آئی ایم ایف کے مشن چیف ارنیسٹو ریگو نے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے بتایا کہ پاکستان کیلئے چین کی مالی امداد بہت اہم ہوچکی ہے ۔
رپورٹ کے مطابق آئی ایم ایف شرائط کے تحت حکومت پاکستان نے چھ ارب ڈالر قرضہ پروگرام کی بحالی کیلئے بجلی کی قیمتوں میں 5.65 فیصد فی یونٹ اضافہ پرکام شروع کردیا ہے۔اس اضافہ کے تحت پاکستانی صارفین سے جون 2023ء تک884 ارب روپے اضافی وصول کیے جائیں گے۔
گزشتہ ماہ وفاقی کابینہ نے سرکلرڈیبٹ مینجمنٹ پلان کی بھی منظوری دی ہے جس کے تحت عوام پرجی ڈی پی کے 1.1 فیصد کے برابرنئے ٹیکسوں کا بوجھ ڈالا جائے گا۔ اس عرصہ کے دوران حکومت پاکستان نے بجلی 3روپے 34 پیسے فی یونٹ مہنگی کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔
پہلے مرحلے میں ایک روپیہ 95 پیسے بجلی مہنگی کرنے کا نوٹیفیکیشن جاری کردیا گیا ہے جبکہ دوسرے مرحلے میں بجلی مزید ایک روپیہ 63 پیسے مہنگی ہوگی۔رپورٹ میں سال 2021 ء میں معاشی ترقی کی شرح محض 1.5 فیصد رہنے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔