آئندہ مالی سال کیلیے ٹیکس آمدن کا تخمینی ہدف 60کھرب ہوگا
حکومت ٹیکس میں اضافے اور چھوٹ واپس لے کرہدف حاصل کرنے کی کوشش کرے گی۔
آئی ایم ایف نے مالی سال 2021-22کے لیے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کا تخمینی بجٹ ہدف تقریباً 60کھرب روپے بتایا ہے۔
حکومت نے 60کھرب ہدف انکم و سیلز ٹیکس میں اضافے اور ٹیکس رعایتیں واپس لے کر حاصل کرنے کی کوشش کرے گی، اس کے نتیجے میں تنخواہ دار طبقے پر بوجھ میں اضافہ ہوگا اور مہنگائی مزید بڑھ جائے گی۔
آئی ایم ایف کی رپورٹ کے مطابق آئندہ مالی سال میں پیٹرولیم لیوی کا ہدف 607 ارب روپے دکھایا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ایف بی آر کا ٹیکس کلیکشن ٹارگٹ 59.63کھرب روپے رواں مالی سال کے نظرثانی ہدف سے 13کھرب روپے ( 27فیصد ) زیادہ ہوگا۔
رپورٹ اس امر کی بھی تصدیق کرتی ہے کہ پی ٹی آئی کی حکومت مسلسل تیسرے سال ٹیکس ریونیو کا ہدف حاصل نہیں کرسکے گی۔ آئندہ مالی سال کے بجٹ کا مجموعی ہدف 77کھرب روپے ہوگا، جس میں قرضوں پر سود کی ادائیگی کی لاگت 31کھرب روپے بھی شامل ہے۔
آئندہ مالی سال کے لیے ترقیاتی اخراجات صرف 627 ارب روپے ہیں جو پیٹرولیم لیوی کے تقریباً مساوی ہیں۔ تاہم آئندہ مالی سال کی آدھی سے ٹیکس آمدنی موجودہ قرضوں پر سود کی ادائیگی میں خرچ ہوجائے گی اور پیداواری مقاصد کے لیے کم رقم بچے گی۔
رپورٹ ظاہر کرتی ہے کہ جی ایس ٹی لاء میں تبدیلی سے سالانہ 390 ارب روپے حاصل ہوں گے۔ انکم ٹیکس کی شرح میں بھی تبدیلی کی جائے گی۔
حکومت نے 60کھرب ہدف انکم و سیلز ٹیکس میں اضافے اور ٹیکس رعایتیں واپس لے کر حاصل کرنے کی کوشش کرے گی، اس کے نتیجے میں تنخواہ دار طبقے پر بوجھ میں اضافہ ہوگا اور مہنگائی مزید بڑھ جائے گی۔
آئی ایم ایف کی رپورٹ کے مطابق آئندہ مالی سال میں پیٹرولیم لیوی کا ہدف 607 ارب روپے دکھایا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ایف بی آر کا ٹیکس کلیکشن ٹارگٹ 59.63کھرب روپے رواں مالی سال کے نظرثانی ہدف سے 13کھرب روپے ( 27فیصد ) زیادہ ہوگا۔
رپورٹ اس امر کی بھی تصدیق کرتی ہے کہ پی ٹی آئی کی حکومت مسلسل تیسرے سال ٹیکس ریونیو کا ہدف حاصل نہیں کرسکے گی۔ آئندہ مالی سال کے بجٹ کا مجموعی ہدف 77کھرب روپے ہوگا، جس میں قرضوں پر سود کی ادائیگی کی لاگت 31کھرب روپے بھی شامل ہے۔
آئندہ مالی سال کے لیے ترقیاتی اخراجات صرف 627 ارب روپے ہیں جو پیٹرولیم لیوی کے تقریباً مساوی ہیں۔ تاہم آئندہ مالی سال کی آدھی سے ٹیکس آمدنی موجودہ قرضوں پر سود کی ادائیگی میں خرچ ہوجائے گی اور پیداواری مقاصد کے لیے کم رقم بچے گی۔
رپورٹ ظاہر کرتی ہے کہ جی ایس ٹی لاء میں تبدیلی سے سالانہ 390 ارب روپے حاصل ہوں گے۔ انکم ٹیکس کی شرح میں بھی تبدیلی کی جائے گی۔