شادمان ٹاؤن کراچی میں خاتون کی خودکشی میں نیا موڑ سامنے آگیا

خاتون کو ہراساں کیا جارہا تھا


Staff Reporter April 09, 2021
خاتون کو ہراساں کیا جارہا تھا

شادمان ٹاؤن میں خاتون کی خودکشی کے واقعے میں نیا موڑ سامنے آگیا۔

ابتدائی طور پر خودکشی کی وجہ شوہر کی بیروزگاری اور مالی تنگدستی بتائی گئی تھی تاہم خودکشی کرنے والی خاتون کا وائس میسج سامنے آنے پر شارع نور جہاں پولیس نے نامزد ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ہے ۔

شادمان ٹاؤن ٹی اینڈ فلیٹس میں خودکشی کرنے والی خاتون 36 سالہ ثوبیہ زوجہ سلیم نے اپنی سہیلی کو روتے ہوئے میسج میں بتایا کہ میں '' اپنی عزت کی خاطر خاموش رہی کہ میرے جوان بچے ہیں ان کے کانوں تک بات جائیگی تو کیا سوچیں گے ، میرے ساتھ جو ہوا میں سوچ بھی نہیں سکتی ، میں نے پوری رات جاگ کر گزاری ہے ، مجھے کالز کی جا رہی ہیں کہ ہم سے آکر ملو ، ڈرایا اور دھمکایا جا رہا ہے ، میرے پیچھے پڑ گئے ہیں ، ہراساں کیا جا رہا ہے نجانے کہاں سے میری ویڈیو نکال کر لائے ہیں اتنا میں برداشت نہیں کر سکتی ، میرے لیے دعا کرنا ، مجھے معاف کر دینا اب جو میں قدم اٹھانے جا رہی ہوں وہ میری زندگی کا اینڈ ہے ختم ہے ''۔

خودکشی کرنے والی ثوبیہ کا وائس میسج منظر عام پر آنے کے بعد ایس ایچ او شارع نور جہاں انسپکٹر لیاقت حیات سے رابطہ کیا تو انھوں نے بتایا کہ پولیس نے متوفیہ کے بھائی وسیم کی مدعیت میں نامزد ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا جو کہ ٹی اینڈ ٹی فلیٹس کے ہی رہائشی ہیں۔

انھوں نے بتایا کہ متوفیہ کا وائس میسج اس کی سہیلی نے بدھ کو جس دن ثوبیہ نے خودکشی کی تھی دیا تھا اور یہ بات پورے فلیٹ میں گردش کر گئی کہ ثوبیہ نے کچھ لوگوں کے نام لیے ہیں جس پر انھیں بھاگنے کا موقع مل گیا جبکہ پولیس کو وائس میسج جمعرات کی شام کو دیا گیا اگر متوفیہ کے اہلخانہ اسی دن پولیس کو اعتماد میں لیکر وائس میسج فراہم کر دیتے تو ملزمان آج قانون کی گرفت میں ہوتے۔

انھوں نے مزید بتایا کہ تاہم وہ ملزمان کے تعاقب میں ہیں جو مسلسل اپنا مقام تبدیل کر رہے ہیں اور شبہ ہے کہ کہیں وہ شہر سے باہر نہ نکل جائیں ایک سوال کے جواب میں انھوں نے بتایا کہ ایک ملزم شادی شدہ اور بچوں والا ہے ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں