کیا کورونا وائرس دماغی بیماریوں کی وجہ بھی بن رہا ہے؟

ویب ڈیسک  ہفتہ 10 اپريل 2021
کووڈ 19 اور 14 مختلف دماغی و نفسیاتی کیفیات میں ناقابلِ تردید تعلق سامنے آیا ہے۔ (فوٹو: انٹرنیشنل لیگ اگینسٹ ایپی لیپسی)

کووڈ 19 اور 14 مختلف دماغی و نفسیاتی کیفیات میں ناقابلِ تردید تعلق سامنے آیا ہے۔ (فوٹو: انٹرنیشنل لیگ اگینسٹ ایپی لیپسی)

لندن: آکسفورڈ یونیورسٹی کے طبّی ماہرین نے دریافت کیا ہے کہ کووِڈ 19 کا شکار ہونے والے بہت سے مریضوں میں بعد ازاں ڈپریشن، ڈیمنشیا، نفسیت (سائیکوسس) اور فالج جیسے دماغی و ذہنی مسائل بھی نمایاں طور پر زیادہ دیکھے گئے ہیں۔

واضح رہے کہ ماہرین نے ہر گز یہ نہیں کہا ہے کہ ناول کورونا وائرس (سارس-کوو-2) ہی ان تمام دماغی و ذہنی مسائل کی وجہ بنتا ہے، تاہم اس مطالعے سے ناول کورونا وائرس اور 14 مختلف دماغی و نفسیاتی کیفیات (بشمول امراض) میں ناقابلِ تردید تعلق ضرور سامنے آیا ہے۔

اگرچہ پچھلے ایک سال کے دوران مختلف تحقیقات میں کورونا وائرس اور دماغی و نفسیاتی مسائل میں ممکنہ تعلق کے کچھ شواہد مل چکے ہیں تاہم موجودہ مطالعہ ان سب سے زیادہ مضبوط ہے۔

معتبر طبّی مجلے ’’دی لینسٹ سائیکیاٹری‘‘ کی ویب سائٹ پر 6 اپریل کو شائع ہونے والی اس تحقیق میں آکسفورڈ یونیورسٹی کے پروفیسر مسعود حسین اور دیگر ماہرین شریک تھے۔

مطالعے میں 20 جنوری 2020 سے 13 دسمبر 2020 کے دوران کووِڈ 19 سے متاثر ہو کر زندہ بچ جانے والے 236,379 امریکیوں کی صحت سے متعلق تفصیلات جمع کی گئیں جو کم از کم چھ ماہ کا احاطہ کرتی تھیں۔

ان تفصیلات کا موازنہ اسی عرصے میں موسمی زکام (انفلوئنزا) سے متاثر ہونے والے افراد کی تفصیلات سے کیا گیا۔

موازنے سے واضح طور پر معلوم ہوا کہ کووِڈ 19 کو شکست دے کر صحتیاب ہونے والے، تقریباً 37 فیصد افراد میں آئندہ چھ ماہ کے دوران کم از کم ایک دماغی یا نفسیاتی بیماری ظاہر ہوئی۔

یہی نہیں بلکہ کووِڈ 19 کے حملے میں شدید بیمار ہو کر انتہائی نگہداشت کے وارڈ (آئی سی یو) پہنچ جانے والوں میں یہی شرح 46.42 فیصد دیکھی گئی۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ وبائی بیماری میں مبتلا ہوجانا کسی بھی شخص کےلیے بری خبر ہوتی ہے جسے سن کر وہ شدید اعصابی تناؤ، تشویش (اینگژائٹی) اور ڈپریشن کا شکار ہوسکتا ہے اور یہ کیفیت طویل عرصے تک برقرار بھی رہ سکتی ہے۔

نتیجتاً متاثرہ شخص کام میں بے رغبتی، چڑچڑے پن، نفسیت (حقیقت سے لاتعلقی) اور بدمزاجی کا مسلسل اظہار کرسکتا ہے۔

تاہم، کووِڈ 19 کے بعد، دماغی جریانِ خون (برین ہیموریج)، فالج اور ڈیمنشیا میں اضافے کی کیا وجہ ہے؟ اس بارے میں فی الحال ماہرین کچھ بھی کہنے سے قاصر ہیں۔

اب تک کی تحقیق سے کووِڈ 19 اور دماغی و نفسیاتی مسائل میں ایک مضبوط تعلق ضرور سامنے آیا ہے لیکن اب بھی یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ کورونا وائرس ہی ان مسائل کی وجہ بنتا ہے… اور یہ جاننے کےلیے مزید تفصیلی اور محتاط تحقیق کرنا ہوگی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔