مقامی پٹرولیم کمپنی نے لیوب بیس آئل کی قیمت 9 روپے بڑھادی
لبریکیٹنگ آئل کی فی لیٹرقیمت بھی11 روپے بڑھنے کا خدشہ ہے، میاں زاہد حسین
مقامی پٹرولیم کمپنی کی جانب سے لیوب بیس آئل کی فی لیٹرقیمت میں9 روپے کا اضافہ کردیا گیا۔
جس کے نتیجے میں لبریکیٹنگ آئل کی فی لیٹر قیمت بھی 11 روپے بڑھنے کے خطرات پیدا ہوگئے ہیں۔آل پاکستان لبریکینٹ مینو فیکچررز ایسوسی ایشن(ایپلما)کے چیئرمین میاں زاہدحسین نے مقامی پیٹرولیم کمپنی کی جانب سے لیو ب بیس آئل کی قیمت میں اضافے پرتحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ بیس آئل کی قیمتوں میں اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیے بغیر یکطرفہ بنیادوں پر مسلسل اضافہ کیاجا رہا ہے جولبریکنٹس سے وابستہ صنعتوں کیلیے تشویش کا باعث ہے۔
انھوں نے بتایاکہ رواں سال کے ابتدائی9 ماہ کے دوران بیس آئل کی قیمت میںیکطرفہ بنیادوں پر7باراضافہ کیاگیا ۔انھوں نے کہاکہ عوام پہلے ہی ڈیزل، پیٹرول ،بجلی، گیس ،آٹا ودیگر ضروریات زندگی کی اشیا کی قیمتوںمیں آئے دن کے اضافے سے اذیت میں مبتلاہیں یوں محسوس ہوتا ہے کہ ملک میں پرائس کنٹرول کرنے کی کسی اتھارٹی کاسرے سے وجود ہی نہیںہے،انھوں نے بتایاکہ کہ پاکستان میں لبریکیٹنگ آئل کی سالانہ کھپت 4 لاکھ ٹن ہے لیکن ملک میں صرف2 لاکھ ٹن لبریکیٹنگ آئل کی مینوفیکچرنگ ہوتی ہے جس میں سے ایک لاکھ73 ہزار ٹن لبریکیٹنگ آئل آٹوموٹیوانڈسٹری میں استعمال ہوتاہے جو کل پیداوار کا تقریباً 86 فیصدہے،اس ضرورت کو پورا کرنے کیلیے حکومت کو موثر اقدامات بروئے کار لانے کی ضرورت ہے۔
مقامی آئل ریفائنریز کی جانب سے بیس آئل کی قیمتوں میں جاری اضافے کے باعث لبریکنٹس آئل کی قیمتوں میں اضافے کا رجحا ن غالب ہوگیا ہے موٹر سائیکل ،رکشہ ،گاڑیوں سمیت صنعتی مشینری میں استعمال ہونے والے لبریکنٹ آئل کی قیمتیں بلند سطح پر پہنچ گئی ہیں جو ایک جانب کاروباری وپیداواری لاگت میں نہ صرف اضافے کا سبب بن رہا ہے بلکہ دوسری جانب عوام کوبھی مہنگائی کے بوجھ تلے مزید دبانے کی کوشش کی جارہی ہے۔
واضح رہے کہ بیس آئل لبریکینٹس کی تیاری میں بطور خام مال استعمال ہوتا ہے اور اس کی قیمت بڑھنے سے لبریکیٹنگ آئل کی فروخت کے حجم میںکمی واقع ہورہی ہے جس سے حکومتی ٹیکس اہداف کے حصول کو واضح دھچکہ پہنچے گا،میاں زاہدحسین نے مزید کہاکہ نیشنل ریفائنری کا بیس آئل معیار ی ہوتا ہے اور اس کے ذریعے عالمی سطح کے معیار کے مطابق لبریکنٹس پروڈکٹس تیار کی جاتی ہیں جبکہ اسمگل شدہ اور جعلی لبریکنٹ آئل بنانے والوں کے باعث لبریکنٹ انڈسٹری سے وا بستہ افراد کا روزگار خطرے میں ہے۔
اس تمام صورتحال کے پس منظر میں عوام اورانڈسٹری کاسب سے زیادہ نقصان ہو رہا ہے اور اگر یہی صورتحال رہی تو لبریکنٹ انڈسٹری بند ہوجانیکا خطرہ ہے،انھوں نے حالیہ بجٹ میں حکومت پاکستان کی جانب سے بجٹ میں لیوب بیس آئلز، فنشڈ لبریکیٹنگ آئلز اور ریکلیمڈ آئل پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کے خاتمے کے اقدام کو سراہتے ہوئے کہاکہ حکومت کے اس احسن اقدام کی بدولت نہ صرف لبریکنٹنگ آئل کی قیمتیں متوازن ہوںگی بلکہ اسمگلنگ اور جعلی تیل کے مذموم کاروبار کو بھی زک پہنچے گی ساتھ ہی ساتھ مقامی سطع پر تیار کردہ معیاری آئل کی قیمت غیر معیاری اسمگل شدہ آئل سے مسابقت کرسکے گی۔
پیداوار کے بڑھنے سے سیلز ٹیکس ادائیگی کی شرح میں بھی اضافہ ہوگا۔ انھوں نے کہاکہ بیرون ملک سے درآمد کردہ بیس آئل کسٹم ڈیوٹی کی بناپر ریفائنری کے مقررکردہ نرخوں سے خاصا مہنگا ہوتا ہے اس لیے یہ صنعتکاروں کیلیے ممکن نہیں کہ وہ لیوب آئل یا خام مال درآمد کرسکیں جس کے نتیجے میں لوگ اسمگل شدہ آئل استعمال کرنے پر مجبور ہیںلہٰذا حکومت بیس آئل پر کسٹم ڈیوٹی کابھی خاتمہ کرے۔
جس کے نتیجے میں لبریکیٹنگ آئل کی فی لیٹر قیمت بھی 11 روپے بڑھنے کے خطرات پیدا ہوگئے ہیں۔آل پاکستان لبریکینٹ مینو فیکچررز ایسوسی ایشن(ایپلما)کے چیئرمین میاں زاہدحسین نے مقامی پیٹرولیم کمپنی کی جانب سے لیو ب بیس آئل کی قیمت میں اضافے پرتحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ بیس آئل کی قیمتوں میں اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیے بغیر یکطرفہ بنیادوں پر مسلسل اضافہ کیاجا رہا ہے جولبریکنٹس سے وابستہ صنعتوں کیلیے تشویش کا باعث ہے۔
انھوں نے بتایاکہ رواں سال کے ابتدائی9 ماہ کے دوران بیس آئل کی قیمت میںیکطرفہ بنیادوں پر7باراضافہ کیاگیا ۔انھوں نے کہاکہ عوام پہلے ہی ڈیزل، پیٹرول ،بجلی، گیس ،آٹا ودیگر ضروریات زندگی کی اشیا کی قیمتوںمیں آئے دن کے اضافے سے اذیت میں مبتلاہیں یوں محسوس ہوتا ہے کہ ملک میں پرائس کنٹرول کرنے کی کسی اتھارٹی کاسرے سے وجود ہی نہیںہے،انھوں نے بتایاکہ کہ پاکستان میں لبریکیٹنگ آئل کی سالانہ کھپت 4 لاکھ ٹن ہے لیکن ملک میں صرف2 لاکھ ٹن لبریکیٹنگ آئل کی مینوفیکچرنگ ہوتی ہے جس میں سے ایک لاکھ73 ہزار ٹن لبریکیٹنگ آئل آٹوموٹیوانڈسٹری میں استعمال ہوتاہے جو کل پیداوار کا تقریباً 86 فیصدہے،اس ضرورت کو پورا کرنے کیلیے حکومت کو موثر اقدامات بروئے کار لانے کی ضرورت ہے۔
مقامی آئل ریفائنریز کی جانب سے بیس آئل کی قیمتوں میں جاری اضافے کے باعث لبریکنٹس آئل کی قیمتوں میں اضافے کا رجحا ن غالب ہوگیا ہے موٹر سائیکل ،رکشہ ،گاڑیوں سمیت صنعتی مشینری میں استعمال ہونے والے لبریکنٹ آئل کی قیمتیں بلند سطح پر پہنچ گئی ہیں جو ایک جانب کاروباری وپیداواری لاگت میں نہ صرف اضافے کا سبب بن رہا ہے بلکہ دوسری جانب عوام کوبھی مہنگائی کے بوجھ تلے مزید دبانے کی کوشش کی جارہی ہے۔
واضح رہے کہ بیس آئل لبریکینٹس کی تیاری میں بطور خام مال استعمال ہوتا ہے اور اس کی قیمت بڑھنے سے لبریکیٹنگ آئل کی فروخت کے حجم میںکمی واقع ہورہی ہے جس سے حکومتی ٹیکس اہداف کے حصول کو واضح دھچکہ پہنچے گا،میاں زاہدحسین نے مزید کہاکہ نیشنل ریفائنری کا بیس آئل معیار ی ہوتا ہے اور اس کے ذریعے عالمی سطح کے معیار کے مطابق لبریکنٹس پروڈکٹس تیار کی جاتی ہیں جبکہ اسمگل شدہ اور جعلی لبریکنٹ آئل بنانے والوں کے باعث لبریکنٹ انڈسٹری سے وا بستہ افراد کا روزگار خطرے میں ہے۔
اس تمام صورتحال کے پس منظر میں عوام اورانڈسٹری کاسب سے زیادہ نقصان ہو رہا ہے اور اگر یہی صورتحال رہی تو لبریکنٹ انڈسٹری بند ہوجانیکا خطرہ ہے،انھوں نے حالیہ بجٹ میں حکومت پاکستان کی جانب سے بجٹ میں لیوب بیس آئلز، فنشڈ لبریکیٹنگ آئلز اور ریکلیمڈ آئل پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کے خاتمے کے اقدام کو سراہتے ہوئے کہاکہ حکومت کے اس احسن اقدام کی بدولت نہ صرف لبریکنٹنگ آئل کی قیمتیں متوازن ہوںگی بلکہ اسمگلنگ اور جعلی تیل کے مذموم کاروبار کو بھی زک پہنچے گی ساتھ ہی ساتھ مقامی سطع پر تیار کردہ معیاری آئل کی قیمت غیر معیاری اسمگل شدہ آئل سے مسابقت کرسکے گی۔
پیداوار کے بڑھنے سے سیلز ٹیکس ادائیگی کی شرح میں بھی اضافہ ہوگا۔ انھوں نے کہاکہ بیرون ملک سے درآمد کردہ بیس آئل کسٹم ڈیوٹی کی بناپر ریفائنری کے مقررکردہ نرخوں سے خاصا مہنگا ہوتا ہے اس لیے یہ صنعتکاروں کیلیے ممکن نہیں کہ وہ لیوب آئل یا خام مال درآمد کرسکیں جس کے نتیجے میں لوگ اسمگل شدہ آئل استعمال کرنے پر مجبور ہیںلہٰذا حکومت بیس آئل پر کسٹم ڈیوٹی کابھی خاتمہ کرے۔