ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدے پرتحفظات دورکرنے کامطالبہ
پاک افغان جوائنٹ چیمبرکااجلاس، انسداداسمگلنگ کیلیے ڈیوٹی کم کرنے کی تجویز
KARACHI:
پاک افغان جوائنٹ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے نئے معاہدے میں خیبر پختونخوا اوربلوچستان کی تاجر برادری کے تحفظات دور کرنے اور باہمی مشاورت سے ایسا میکنزم تشکیل دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
جس سے پاکستانی بزنس کمیونٹی کے مفادات کو تحفظ حاصل ہو اور پاکستان اور افغانستان کے مابین باہمی تجارت کو فروغ دیا جاسکے جبکہ خیبر پختونخوا چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے اسمگلنگ کی روک تھام کیلیے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ میں آنے والے مال پر ڈیوٹی کی شرح کم کرنے کی تجویز دیدی ہے۔
پاک افغان جوائنٹ چیمبر کے حالیہ اجلاس میں اجلاس میں افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے نئے معاہدے پرتاجربرادری کے تحفظات کا تفصیلی احاطہ کیا گیا۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے خیبر پختونخوا چیمبر کے صدر عفان عزیز نے اے پی ٹی ٹی معاہدے پرخیبر پختونخواکی تاجربرادری کے تحفظات دور کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اسمگلنگ کے خاتمے کیلیے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے تحت آنے والے کنسائنمنٹس پر ڈیوٹی کی شرح میں کمی وقت کی اہم ضرورت ہے۔
پی اے جے سی سی آئی کے نائب صدر عثمان بشیر بلور نے کہا کہ جوائنٹ چیمبر دونوں ممالک کی تاجربرادری کی بلحاظ تجارت مشکلات کے ازالے اور دستیاب سہولتوں کی شعبہ جاتی بنیادوں پرنشاندہی کیلیے اقدامات کر رہا ہے، نئے ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدے پرتاجربرادری کے تحفظات واضح ہوچکے ہیں جنہیں دور کرنے ایسا میکنزم مرتب کرنے کی ضرورت ہے جس سے افغانستان ٹرانزٹ ٹریڈ سے وابستہ صوبہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان کی تاجروں کی کاروباری سرگرمیاں متاثر نہ ہوں۔
انہوں نے بتایا کہ افغان حکومت پاکستانی تاجروں کو ملٹی پل ویزوں کے اجرا کیلیے کوششیں کررہی ہے اور اس مقصد کے حصول کیلیے جوائنٹ چیمبر نے اپنی مرتب کردہ سفارشات افغان حکومت کوارسال کر دی ہیں، باہمی تجارت کا فروغ، افغانستان میں بینکنگ سسٹم کی بحالی، تجارتی وفود کے تبادلے اور دونوں ممالک کی تاجربرادری کو سہولتوں کی فراہمی جوائنٹ چیمبر کا بنیادی مقصد ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جوائنٹ چیمبر کے آئندہ اجلاس بالترتیب کراچی چیمبر اور چمن چیمبر میں طلب کیے جائیں گے جس کے بعد حتمی سفارشات مرتب کرکے وفاقی حکومت کو پیش کی جائیں گی۔
اجلاس سے انجینئر دارو خان، ضیاء الحق سرحدی، اے کیو خلیل، مجیدعزیز و دیگر نے بھی خطاب کیا۔ اجلاس میں فرنٹیئر کور کے میجر سید عمر فاروق، اے پی اے لنڈی کوتل خلیل ممتاز، ڈاکٹر محمد یوسف سرور، اسسٹنٹ کلکٹر کسٹمز طورخم عبیداللہ، انجینئر سید محمد، جوائنٹ چیمبر کے اراکین، خیبر پختونخوا چیمبر کی ایگزیکٹو کمیٹی کے اراکین، کراچی چیمبر کے سابق صدر ماجد عزیز، پاک افغان ٹرانزٹ ٹریڈ گروپ کے صدر گل افضل شنواری اور افغان ٹرانزٹ ٹریڈ سے وابستہ کاروباری افراد نے شرکت کی۔
پاک افغان جوائنٹ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے نئے معاہدے میں خیبر پختونخوا اوربلوچستان کی تاجر برادری کے تحفظات دور کرنے اور باہمی مشاورت سے ایسا میکنزم تشکیل دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
جس سے پاکستانی بزنس کمیونٹی کے مفادات کو تحفظ حاصل ہو اور پاکستان اور افغانستان کے مابین باہمی تجارت کو فروغ دیا جاسکے جبکہ خیبر پختونخوا چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے اسمگلنگ کی روک تھام کیلیے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ میں آنے والے مال پر ڈیوٹی کی شرح کم کرنے کی تجویز دیدی ہے۔
پاک افغان جوائنٹ چیمبر کے حالیہ اجلاس میں اجلاس میں افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے نئے معاہدے پرتاجربرادری کے تحفظات کا تفصیلی احاطہ کیا گیا۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے خیبر پختونخوا چیمبر کے صدر عفان عزیز نے اے پی ٹی ٹی معاہدے پرخیبر پختونخواکی تاجربرادری کے تحفظات دور کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اسمگلنگ کے خاتمے کیلیے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے تحت آنے والے کنسائنمنٹس پر ڈیوٹی کی شرح میں کمی وقت کی اہم ضرورت ہے۔
پی اے جے سی سی آئی کے نائب صدر عثمان بشیر بلور نے کہا کہ جوائنٹ چیمبر دونوں ممالک کی تاجربرادری کی بلحاظ تجارت مشکلات کے ازالے اور دستیاب سہولتوں کی شعبہ جاتی بنیادوں پرنشاندہی کیلیے اقدامات کر رہا ہے، نئے ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدے پرتاجربرادری کے تحفظات واضح ہوچکے ہیں جنہیں دور کرنے ایسا میکنزم مرتب کرنے کی ضرورت ہے جس سے افغانستان ٹرانزٹ ٹریڈ سے وابستہ صوبہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان کی تاجروں کی کاروباری سرگرمیاں متاثر نہ ہوں۔
انہوں نے بتایا کہ افغان حکومت پاکستانی تاجروں کو ملٹی پل ویزوں کے اجرا کیلیے کوششیں کررہی ہے اور اس مقصد کے حصول کیلیے جوائنٹ چیمبر نے اپنی مرتب کردہ سفارشات افغان حکومت کوارسال کر دی ہیں، باہمی تجارت کا فروغ، افغانستان میں بینکنگ سسٹم کی بحالی، تجارتی وفود کے تبادلے اور دونوں ممالک کی تاجربرادری کو سہولتوں کی فراہمی جوائنٹ چیمبر کا بنیادی مقصد ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جوائنٹ چیمبر کے آئندہ اجلاس بالترتیب کراچی چیمبر اور چمن چیمبر میں طلب کیے جائیں گے جس کے بعد حتمی سفارشات مرتب کرکے وفاقی حکومت کو پیش کی جائیں گی۔
اجلاس سے انجینئر دارو خان، ضیاء الحق سرحدی، اے کیو خلیل، مجیدعزیز و دیگر نے بھی خطاب کیا۔ اجلاس میں فرنٹیئر کور کے میجر سید عمر فاروق، اے پی اے لنڈی کوتل خلیل ممتاز، ڈاکٹر محمد یوسف سرور، اسسٹنٹ کلکٹر کسٹمز طورخم عبیداللہ، انجینئر سید محمد، جوائنٹ چیمبر کے اراکین، خیبر پختونخوا چیمبر کی ایگزیکٹو کمیٹی کے اراکین، کراچی چیمبر کے سابق صدر ماجد عزیز، پاک افغان ٹرانزٹ ٹریڈ گروپ کے صدر گل افضل شنواری اور افغان ٹرانزٹ ٹریڈ سے وابستہ کاروباری افراد نے شرکت کی۔