چینی حکومت نے علی بابا پراربوں ڈالر کا جرمانہ عائد کردیا

علی بابا کا مرکزی کام ریٹیل ہے لیکن اسں نے اپنے کام کا دائرہ کار ڈیجیٹل ادائیگیوں اور کلائوڈ کمپیوٹنگ تک پھیلا دیا ہے۔


ویب ڈیسک April 10, 2021
چینی ریگرلیٹرز کا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ جائنٹ ( علی بابا) گزشتہ کئی سالوں سے مارکیٹ میں اپنے تسلط کا ناجائز فائدہ اٹھا رہا ہے۔

ISLAMABAD: چینی حکومت نے اینٹی مونو پولی( انسدادِ اجارہ داری) قانون کے تحت دنیا کے سب سے بڑے آن لائن پورٹل علی بابا پراربوں ڈالر کا جرمانہ عائد کر دیا ہے۔

برطانوی خبر رساں ادارے کی جانب سے جاری ہونے والی رپورٹ کے مطابق چینی ریگرلیٹرز کا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ جائنٹ ( علی بابا) گزشتہ کئی سالوں سے مارکیٹ میں اپنے تسلط کا ناجائز فائدہ اٹھا رہا ہے۔

رواں سال فروری میں چینی حکومت نے انٹرنیٹ کمپنیوں کے لیے انسداد اجارہ داری ( اینٹی مونو پولی) قانون متعارف کروایا تھا، جس کے تحت انسداد مسابقت ( اینٹی کمپیٹیٹرز) طرز عمل کے خلاف کریک ڈائون کی کوششیں کی گئی۔ اس قانون سازی کا مقصد چین کے بڑے ای کامرس پلیٹ فارمز علی بابا اور جی ڈی ڈاٹ کام کو مارکیٹ میں ان کی غالب پوزیشن کے غلط استعمال سے روکنا تھا۔

یاد رہے کہ چین میں علی بابا کو ایک بڑااور طاقتور گروپ سمجھا جاتا ہے۔ علی بابا کا مرکزی کام تو ریٹیل( خوردہ فروشی ) ہے لیکن اس نے اپنے کام کا دائرہ کار ڈیجیٹل ادائیگیوں، کریڈٹ اور کلائوڈ کمپیوٹنگ تک پھیلا دیا ہے۔

ریگولیٹرز کا کہنا ہے کہ علی بابا نے کچھ سیلرز( سامان فروخت کرنے والے) کو دوسرے پلیٹ کے استعمال سے روک کر مسابقت کو روکا ہے۔ گزشتہ ماہ بارہ چینی کمپنیوں پراسی قانون ( اینٹی مونو پولی) کی خلاف ورزی پر جرمانے عائد کیے گئے تھے، تاہم علی بابا کا کیس چین کا ہائی پروفائل اینٹی مونو پولی کیس ہے۔

چینی حکومت کی جانب سے عائد کیے گئے 2 ارب75 کروڑ ڈالر جرمانے پر کمپنی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ہم اس قانون کو تسلیم کرتے ہوئے اس پر عمل درآمد کو یقینی بنائیں گے۔

یاد رہے کہ جرمانے کی رقم علی بابا کی 2019 میں ہونے والی آمدن کا محض 4 فیصد ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔