پاکستان فٹبال کو تنازعات کی دیمک چاٹنے لگی
کھیل کو تباہی سے بچانے کے لیے حکومت کو کردار ادا کرنا ہوگا۔
زبوں حالی کا شکار پاکستان فٹبال کے مسائل ختم ہونے کا نام نہیں لے رہے، تنازعات کی لہر نے ملک میں اس کھیل کا مستقبل داؤ پر لگادیا ہے۔
اشفاق گروپ کی جانب سے فٹبال ہاؤس پر قبضہ جمائے جانے کے بعد معاملات مزید الجھ چکے ہیں، فٹبال کی عالمی تنظیم نے پاکستان کی رکنیت معطل کرکے سخت پیغام دیدیا ہے،اگر فٹبال ہاؤس، لاہور پر قبضہ ختم کرکے فیفا کی قائم کردہ پی ایف نارملائزیشن کمیٹی کو مینڈیٹ کے مطابق ذمہ داریاں ادا کرنے کی اجازت نہیں دی گئی تو پاکستان پر اگلے 5 برس کے لیے مستقل طور پر پابندی عائد کر دی جائے گی۔
اگر خدا نخواستہ ایسا ہوا تو پاکستان میں فٹبال ماضی کی داستان بن کے رہ جائے گا اور کرکٹ کے بعد عوام میں مقبول ترین اس کھیل کا نام ونشان مٹ کر رہ جائے گا،اس عمل سے فٹبال اور فٹبالرز کو جس قدر نقصان پہنچے گا اس کا تصور بھی کیا جانا محال ہے۔
اس صورتحال کے پس منظر پر نظر ڈالی جائے تو فیفا نے پاکستان کو الٹی میٹم دیا تھا کہ اشفاق حسین گروپ 27 مارچ کو فٹبال ہاؤس پر کیے جانے والے غیر قانونی قبضہ کو فوری طور پر ختم کرکے چارج نارملائزیشن کمیٹی کے حوالے کرے، اس کو جون تک دیئے گئے مینڈیٹ کے مطابق کام کرنے دیا جائے،بصورت دیگر 31 مارچ کو عالمی تنظیم پاکستان پر پابندی عائد کر دے گئی۔
فیفا نے مذکورہ واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے افسوسناک قرار دیا تھا اور اس کا کہنا تھا کہ اس معاملے کو فیفا کی بیورو آف کونسل میں اٹھا کر پاکستان کے مستقبل کے حوالے سے فیصلہ کیا جائے گا اور پاکستان کی رکنیت معطل کر دی جائے گی،بعد ازاں الٹی میٹم کا مقررہ وقت گزرنے کے بعد فیفا نے پاکستان کی رکنیت معطل کرنے کا اعلان کر دیا کیونکہ اس کے موقف کو تسلیم نہیں کیا گیا تھا۔
دوسری جانب اشفاق حسین کا کہنا ہے کہ وہ 2018 میں ہونے والے انتخابات میں فیڈریشن کے صدر منتخب ہوئے لیکن ان کو چارج دینے سے انکار کیا گیا تھا، تاہم عدالت نے انہیں 2023 تک 5 برس کے لیے اختیارات دینے کا حکم صادر کیا، اسی حکم کے تحت انہوں نے ذمہ داریاں سنبھالیں لیکن مخالف گروپ نے فیفا سے رابطہ کر کے دوبارہ انتخابات کا مطالبہ کیا، بعد ازاں تنازع حل کرنے کے لیے فیفا ہاؤس کا چارج نارملائزیشن کمیٹی کے حوالے کیا گیا، تاہم 19 ماہ بعد بھی معاملات جوں کے توں رہنے پر ہم نے خود اپنی ذمہ داری سنبھال لی ہے۔
ادھر فیفا نارملائزیشن کمیٹی کے چیئرمین ہارون ملک کا موقف ہے کہ چند افراد کے نامناسب رویہ سے پاکستان فٹبال کو نقصان پہنچا اور دنیا بھر میں ملک کے سبکی ہوئی ہے،ہم معاملات کو حل کرنے کوشش کررہے ہیں اور چاہتے ہیں کہ فیفا انتہائی قدم نہ اٹھائے،لیکن اس حوالے سے تمام اسٹیک ہولڈرز قومی ذمہ داری کا احساس کریں۔
دریں اثنا انتہائی معتبر ذرائع کا کہنا ہے کہ فیفا حکام نے فٹبال ہاؤس پر قبضے کو سخت تشویش کی نگاہ سے دیکھتے ہوئے براہ راست عالمی تنظیم پر حملہ قرار دیا ہے اور پاکستان کے خلاف راست اقدام کے خواہاں ہیں لیکن نارملازیشن کمیٹی کے ذمہ داران کوشاں ہیں کہ معاملہ باہمی افہام و تفہیم کے ساتھ نمٹ جائے اور پاکستان کو پابندی کا سامنا نہ کرنا پڑے، اس ضمن میں فریقین کے درمیان بیک ڈور ڈائیلاگ کا سلسلہ بھی جاری ہے اور مثبت نتائج سامنے آنے کی توقع ہے،اگر ایسا نہ ہوا تو پاکستان پر5 برس کی پابندی عائد ہو جائے گی جس سے ملک میں فٹبال کا کھیل قصہ پارینہ بن کر رہ جائے گا۔
پاکستان کی گرانٹ مکمل طور پر بند رہے گی اور پاکستان انٹرنیشنل مقابلوں میں شرکت کا اہل نہیں ہوگا، فٹبال اور فٹبالرز کے ساتھ کوچز اور کلب فٹبال مکمل طور پر تباہ اور برباد کی جانب چلے جائیں گے،امید ہے کہ حکومت سمیت دیگر ارباب اختیار اس ضمن میں اپنا کردار ادا کرتے ہوئے پاکستان کو اس تباہی سے بچانے کی کوشش کریں گے۔
اشفاق گروپ کی جانب سے فٹبال ہاؤس پر قبضہ جمائے جانے کے بعد معاملات مزید الجھ چکے ہیں، فٹبال کی عالمی تنظیم نے پاکستان کی رکنیت معطل کرکے سخت پیغام دیدیا ہے،اگر فٹبال ہاؤس، لاہور پر قبضہ ختم کرکے فیفا کی قائم کردہ پی ایف نارملائزیشن کمیٹی کو مینڈیٹ کے مطابق ذمہ داریاں ادا کرنے کی اجازت نہیں دی گئی تو پاکستان پر اگلے 5 برس کے لیے مستقل طور پر پابندی عائد کر دی جائے گی۔
اگر خدا نخواستہ ایسا ہوا تو پاکستان میں فٹبال ماضی کی داستان بن کے رہ جائے گا اور کرکٹ کے بعد عوام میں مقبول ترین اس کھیل کا نام ونشان مٹ کر رہ جائے گا،اس عمل سے فٹبال اور فٹبالرز کو جس قدر نقصان پہنچے گا اس کا تصور بھی کیا جانا محال ہے۔
اس صورتحال کے پس منظر پر نظر ڈالی جائے تو فیفا نے پاکستان کو الٹی میٹم دیا تھا کہ اشفاق حسین گروپ 27 مارچ کو فٹبال ہاؤس پر کیے جانے والے غیر قانونی قبضہ کو فوری طور پر ختم کرکے چارج نارملائزیشن کمیٹی کے حوالے کرے، اس کو جون تک دیئے گئے مینڈیٹ کے مطابق کام کرنے دیا جائے،بصورت دیگر 31 مارچ کو عالمی تنظیم پاکستان پر پابندی عائد کر دے گئی۔
فیفا نے مذکورہ واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے افسوسناک قرار دیا تھا اور اس کا کہنا تھا کہ اس معاملے کو فیفا کی بیورو آف کونسل میں اٹھا کر پاکستان کے مستقبل کے حوالے سے فیصلہ کیا جائے گا اور پاکستان کی رکنیت معطل کر دی جائے گی،بعد ازاں الٹی میٹم کا مقررہ وقت گزرنے کے بعد فیفا نے پاکستان کی رکنیت معطل کرنے کا اعلان کر دیا کیونکہ اس کے موقف کو تسلیم نہیں کیا گیا تھا۔
دوسری جانب اشفاق حسین کا کہنا ہے کہ وہ 2018 میں ہونے والے انتخابات میں فیڈریشن کے صدر منتخب ہوئے لیکن ان کو چارج دینے سے انکار کیا گیا تھا، تاہم عدالت نے انہیں 2023 تک 5 برس کے لیے اختیارات دینے کا حکم صادر کیا، اسی حکم کے تحت انہوں نے ذمہ داریاں سنبھالیں لیکن مخالف گروپ نے فیفا سے رابطہ کر کے دوبارہ انتخابات کا مطالبہ کیا، بعد ازاں تنازع حل کرنے کے لیے فیفا ہاؤس کا چارج نارملائزیشن کمیٹی کے حوالے کیا گیا، تاہم 19 ماہ بعد بھی معاملات جوں کے توں رہنے پر ہم نے خود اپنی ذمہ داری سنبھال لی ہے۔
ادھر فیفا نارملائزیشن کمیٹی کے چیئرمین ہارون ملک کا موقف ہے کہ چند افراد کے نامناسب رویہ سے پاکستان فٹبال کو نقصان پہنچا اور دنیا بھر میں ملک کے سبکی ہوئی ہے،ہم معاملات کو حل کرنے کوشش کررہے ہیں اور چاہتے ہیں کہ فیفا انتہائی قدم نہ اٹھائے،لیکن اس حوالے سے تمام اسٹیک ہولڈرز قومی ذمہ داری کا احساس کریں۔
دریں اثنا انتہائی معتبر ذرائع کا کہنا ہے کہ فیفا حکام نے فٹبال ہاؤس پر قبضے کو سخت تشویش کی نگاہ سے دیکھتے ہوئے براہ راست عالمی تنظیم پر حملہ قرار دیا ہے اور پاکستان کے خلاف راست اقدام کے خواہاں ہیں لیکن نارملازیشن کمیٹی کے ذمہ داران کوشاں ہیں کہ معاملہ باہمی افہام و تفہیم کے ساتھ نمٹ جائے اور پاکستان کو پابندی کا سامنا نہ کرنا پڑے، اس ضمن میں فریقین کے درمیان بیک ڈور ڈائیلاگ کا سلسلہ بھی جاری ہے اور مثبت نتائج سامنے آنے کی توقع ہے،اگر ایسا نہ ہوا تو پاکستان پر5 برس کی پابندی عائد ہو جائے گی جس سے ملک میں فٹبال کا کھیل قصہ پارینہ بن کر رہ جائے گا۔
پاکستان کی گرانٹ مکمل طور پر بند رہے گی اور پاکستان انٹرنیشنل مقابلوں میں شرکت کا اہل نہیں ہوگا، فٹبال اور فٹبالرز کے ساتھ کوچز اور کلب فٹبال مکمل طور پر تباہ اور برباد کی جانب چلے جائیں گے،امید ہے کہ حکومت سمیت دیگر ارباب اختیار اس ضمن میں اپنا کردار ادا کرتے ہوئے پاکستان کو اس تباہی سے بچانے کی کوشش کریں گے۔