گلوکار احمد رشدی کو ہم سے بچھڑے 38 برس بیت گئے

گیت’’ گول گپے والا آیا ‘‘ نے احمد رشدی کی شہرت کو دوام بخشا

گیت ’’بندر روڈ سے کیماڑی میری چلی رے گھوڑا گاڑی‘‘ نے احمد رشدی کی مقبولیت کے لیے راہیں ہموار کیں (فوٹو: فائل)

ورسٹائل گلوکار احمد رشدی کو ہم سے بچھڑے 38 برس بیت گئے۔

احمد رشدی نے 70ء اور 80ء کی دہائی میں بننے والی فلموں میں اپنی مسحورکن آواز کے ذریعے شائقین موسیقی کی سماعتوں میں رس گھولے اور عمدہ نغمات کی بدولت تین دہائیوں تک فلمی صنعت پر چھائے رہے۔ شوخ و چنچل اور مزاحیہ گیتوں میں ان کا کوئی ثانی نہیں تھا۔



احمد رشدی نے فنی کیرئیر کا آغاز ریڈیو پاکستان سے کیا اور معروف گیت '' بندرروڈ سے کیماڑی میری چلی رے گھوڑا گاڑی '' نے ان کی مقبولیت کے لیے راہیں ہموار کیں جبکہ اداکار علاء الدین پر فلمائے ایک گیت'' گول گپے والا آیا '' نے ان کی شہرت کو دوام بخشا۔




احمد رشدی کو منفرد گائیکی کی وجہ سے آواز کا جادوگر بھی کہا جاتا تھا جبکہ انھیں پاکستان کا پہلا پاپ سنگر ہونے کا بھی اعزاز حاصل تھا، چاکلیٹی ہیرو اداکار وحید مراد کے ساتھ رشدی کی جوڑی بہت کامیاب رہی۔ مجموعی طور پر احمد رشدی نے لگ بھگ 5 ہزارگانے ریکارڈ کروائے۔



احمد رشدی نے مسلسل تین سال تک نگار ایوارڈ حاصل کیا۔ انھیں مصور، ملینئم ایوارڈز کے علاوہ ستارہ امتیاز سے بھی نوازا گیا۔ 20 برس تک گائیکی میں اپنا لوہا منوانے والے احمد رشدی 11 اپریل 1983ء کو اس جہان فانی سے کوچ کرگئے تھے۔
Load Next Story