دنیا کی سب سے عمررسیدہ آفس مینیجر 90 سالہ خاتون
یاسوکا تاماکی 1956 میں ایک ہی کمپنی سے وابستہ ہیں اور گزشتہ ماہ اپنی اکیانویں سالگرہ منائی ہے
WASHINGTON:
90 سالہ جاپانی خاتون کو گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ کی جانب سے دنیا کی سب سے عمررسیدہ خاتون منتظم (آفس مینیجر) کا اعزاز دیا گیا ہے۔ دلچسپ بات یہ بھی ہے کہ خاتون اک طویل عرصے سے اس ادارے سے وابستہ ہیں۔
یاسوکی تاماکی نے گزشتہ ماہ کی 15 تاریخ کو اپنی اکیانونویں سالگرہ منائی ہیں۔ وہ اسی کمپنی میں 1956 سے وابستہ ہیں۔ اب وہ گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ کے مطابق دنیا کی سب سے عمررسیدہ آفس مینیجر ہیں۔ اب بھی وہ ہفتے میں پانچ دفعہ دفترآتی ہیں اور روزانہ ساڑھے سات گھنٹے اپنی کمپنی 'سن کو' انڈسٹری میں کام کرتی ہیں۔
ان کے مطابق وہ کمپنی میں قدرتی انداز سے آگے بڑھتی رہیں اور ان کے معاملات خوش اسلوبی سے چلتے رہیں۔ لیکن ان کی ایک اور خاصیت یہ ہے کہ وہ لوگوں کو ہر حالت میں مسرور اور مطمئین رکھنے کی کوشش کرتی ہیں۔
' میں اس موقع پر اپنے خیالات کا اظہار نہیں کرسکتی۔ میں ہمیشہ سے یہی سوچتی رہتی ہوں کہ میں لوگوں کی مدد کرنے کے لیے پیدا ہوئی ہوں۔ تو میں نے کوشش کی کہ دفتری عملے، مینیجروں اور چیئرمین کو خوش اور مسرور رکھ سکوں۔ یہی میرا بقیہ زندگی کا مقصد بھی ہوگا،' انہوں نے گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ سے سرٹیفکیٹ لیتے وقت بتایا۔
تاہم انہوں نے کہا کہ وہ اب بھی ریٹائر نہیں ہونا چاہتیں اور نہ ہی اس کا کوئی ارادہ ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ ایک کے بعد دوسرا سال آجاتا ہے اور یہ سلسلہ چلتا رہتا ہے۔
90 سالہ جاپانی خاتون کو گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ کی جانب سے دنیا کی سب سے عمررسیدہ خاتون منتظم (آفس مینیجر) کا اعزاز دیا گیا ہے۔ دلچسپ بات یہ بھی ہے کہ خاتون اک طویل عرصے سے اس ادارے سے وابستہ ہیں۔
یاسوکی تاماکی نے گزشتہ ماہ کی 15 تاریخ کو اپنی اکیانونویں سالگرہ منائی ہیں۔ وہ اسی کمپنی میں 1956 سے وابستہ ہیں۔ اب وہ گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ کے مطابق دنیا کی سب سے عمررسیدہ آفس مینیجر ہیں۔ اب بھی وہ ہفتے میں پانچ دفعہ دفترآتی ہیں اور روزانہ ساڑھے سات گھنٹے اپنی کمپنی 'سن کو' انڈسٹری میں کام کرتی ہیں۔
ان کے مطابق وہ کمپنی میں قدرتی انداز سے آگے بڑھتی رہیں اور ان کے معاملات خوش اسلوبی سے چلتے رہیں۔ لیکن ان کی ایک اور خاصیت یہ ہے کہ وہ لوگوں کو ہر حالت میں مسرور اور مطمئین رکھنے کی کوشش کرتی ہیں۔
' میں اس موقع پر اپنے خیالات کا اظہار نہیں کرسکتی۔ میں ہمیشہ سے یہی سوچتی رہتی ہوں کہ میں لوگوں کی مدد کرنے کے لیے پیدا ہوئی ہوں۔ تو میں نے کوشش کی کہ دفتری عملے، مینیجروں اور چیئرمین کو خوش اور مسرور رکھ سکوں۔ یہی میرا بقیہ زندگی کا مقصد بھی ہوگا،' انہوں نے گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ سے سرٹیفکیٹ لیتے وقت بتایا۔
تاہم انہوں نے کہا کہ وہ اب بھی ریٹائر نہیں ہونا چاہتیں اور نہ ہی اس کا کوئی ارادہ ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ ایک کے بعد دوسرا سال آجاتا ہے اور یہ سلسلہ چلتا رہتا ہے۔