آئی اے رحمن مظلوم طبقات کی آواز

پاکستانی صحافت ایک غیر جانبدار اور پروفیشنل جرنلسٹ سے محروم ہوگئی ہے.

پاکستانی صحافت ایک غیر جانبدار اور پروفیشنل جرنلسٹ سے محروم ہوگئی ہے۔ فوٹو: فائل

انسانی حقوق کی توانا آواز، پاکستان کے معروف صحافی آئی اے رحمان 90 برس کی عمر میں انتقال کرگئے،ملک انسانی حقوق کی علمبردار ایک عظیم شخصیت سے محروم ہوگیا ہے، انھوں ایک طویل اورتاریخی جدوجہد کی عوام کو ان جائز حقوق دلوانے کے لیے، وہ مزاحمتی تحریک کے حوالے سے بھی ایک معتبر حوالہ تھے۔

انسانی حقوق کی پاسداری ان کی زندگی کا مشن تھاا ور مفلوک الحال لوگوں کی آواز تھے، انھوں نے غریب اور لاچار افراد کو انصاف دلوانے کے لیے ہر قدم اٹھایا، پاکستان کے مظلوم آج یتیم ہوگئے۔تقریباً 65 برس صحافت سے وابستہ رہے، انھوں نے صحافت کے پلیٹ فارم سے ملک کے پسے ہوئے طبقات کے مسائل کو اجاگر کیا۔


آئی اے رحمان تقریباً دو دہائی تک ہیومن رائٹس کمیشن پاکستان کے ڈائریکٹر رہے۔ اس کے علاوہ 2017 تک ایچ آرسی پی میں سیکریٹری جنرل بھی رہے۔ وہ پاکستان انڈیا پیپلز فورم فار پیس اینڈ ڈیموکریسی کے بانی چیئرمین بھی تھے۔ان کی خدمات پر نورمبرگ انٹرنیشنل ہیومن رائٹس ایوارڈ، رامون مگسے ایوارڈ اور 2017 میں ہیومن رائٹس آئیکون ایوارڈ سے بھی نوازا جا چکا ہے۔

آئی اے رحمان 1930 میں بھارتی ریاست ہریانہ میں پیدا ہوئے تھے۔ انھوں نے صحافت کے کیریئر کا آغاز ایک اخبار میں بطور رپورٹر کیا تھا۔انھوںنے انسانی حقوق کمیشن پاکستان کے ذریعے عوامی حقوق کی جدوجہد سمیت آزادی اظہار، انصاف کی فراہمی اور آئین کے تحفظ کے لیے بھی قلم سے جدوجہد کی۔

ملک کے محروم طبقات کے لیے آواز اٹھانا ان کا مشن تھا،پاکستانی صحافت ایک غیر جانبدار اور پروفیشنل جرنلسٹ سے محروم ہوگئی ہے، ان کی وفات سے پیدا ہونے والا خلا مدتوں پر نہیں کیا جاسکے گا اور انسانی حقوق کے حوالے سے ان کی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی ، اور وہ دلوں میں ہمیشہ زندہ رہیں گے۔
Load Next Story