سندھ بھر میں کورونا ویکسین کی طلب میں اضافہ ہونے لگا
20 نجی اسپتالوں کو ویکسی نیشن سینٹر کے قیام کی منظوری بھی نہیں دی جا سکی
QUETTA:
کراچی سمیت سندھ بھر میں کوویڈحفاظتی ویکسین کی طلب میں بتدریج اضافہ ہورہا ہے۔
ایک ماہ سے زائد عرصہ گزرنے کے بعد بھی ان 20 نجی اسپتالوں کوویکسی نیشن سینٹرکے قیام کی منظوری نہیں دی جاسکی، اس وقت سندھ حکومت نے صرف 3 نجی اسپتالوں کو ویکسینیشن کی اجازت دی ہے۔
ان 20 سے زائد نجی اسپتالوں اور لیبارٹریز کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ڈریپ، این سی او سی اور گورنمنٹ کی تمام پروٹوکول پر پورا اترنے کے باوجود اجازت نہیں دی گئی، ان نجی ادراروں کی جانب سے متعدد بار درخواست بھی دی جا چکی ہیں لیکن صوبائی محکمہ صحت کی جانب سے ان نجی اسپتالوں میں ویکسی نیشن لگانے کیلیے تاحال اقدامات نہیں کیے جاسکے۔
دوسری جانب 20 سے زائد نجی اسپتالوں، لیبارٹریز نے بھی حکومت سندھ کو اپنے اپنے اسپتالوں میں کوویڈ ویکسین لگانے کیلیے اجازت کی درخواست دے رکھی۔
ماہرین صحت کی مطابق کہ ویکسینشن صحت کی دیکھ بھال کا ایک بنیادی حصہ ہے، ویکسین صحت مند افراد کو لگائی جاری ہے اور یہی افراد دوسرے کوویڈ کے مریض کی بھی خدمت کررہے ہیں جس کی وجہ سے یہ بھی خطرے سے دوچار ہیں، مختلف ممالک میں کوویڈ حفاظتی ویکسین او پی ڈی کلینک میں لگائی جارہی ہے جبکہ مختلف کمپینوں،صنعتوں کے مالکان نے اپنے ملازمین کیلیے عارضی ویکسی نیشن کلینکس بھی قائم کرلیے ہیں۔
ماہرین صحت کا کہنا تھا کہ حکومت سندھ ویکسینشن کے اس عمل میں کیوں سست روی کا شکار ہے؟، پاکستان میں اب تک ایک ملین افراد کو ویکسینشن لگائی جاچکی ہے اوران میں سے تاحال مضر اثرات بھی سامنے نہیں آئے جو ایک اچھی علامت ہے۔
اسی طرح عالمی سطح پر بھی 700 ملین سے زائد افراد کو ویکسینشن لگائی جاچکی ہے، کراچی میں خالق دینا ہال، آرٹس کونسل، پی ایم اے ہاؤس وغیرہ میں ویکسینشن کا عمل جاری ہے جبکہ نجی ادراوں کو یہی ویکسین بھاری قیمت پر بھی لگائی جاری رہی ہے،ان ماہرین کا کہنا تھا کہ صوبہ سندھ میں کم از کم ایک ہزار نجی ویکسی نیشن مراکز قائم کرنے کی اشد ضرورت ہے۔
کراچی سمیت سندھ بھر میں کوویڈحفاظتی ویکسین کی طلب میں بتدریج اضافہ ہورہا ہے۔
ایک ماہ سے زائد عرصہ گزرنے کے بعد بھی ان 20 نجی اسپتالوں کوویکسی نیشن سینٹرکے قیام کی منظوری نہیں دی جاسکی، اس وقت سندھ حکومت نے صرف 3 نجی اسپتالوں کو ویکسینیشن کی اجازت دی ہے۔
ان 20 سے زائد نجی اسپتالوں اور لیبارٹریز کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ڈریپ، این سی او سی اور گورنمنٹ کی تمام پروٹوکول پر پورا اترنے کے باوجود اجازت نہیں دی گئی، ان نجی ادراروں کی جانب سے متعدد بار درخواست بھی دی جا چکی ہیں لیکن صوبائی محکمہ صحت کی جانب سے ان نجی اسپتالوں میں ویکسی نیشن لگانے کیلیے تاحال اقدامات نہیں کیے جاسکے۔
دوسری جانب 20 سے زائد نجی اسپتالوں، لیبارٹریز نے بھی حکومت سندھ کو اپنے اپنے اسپتالوں میں کوویڈ ویکسین لگانے کیلیے اجازت کی درخواست دے رکھی۔
ماہرین صحت کی مطابق کہ ویکسینشن صحت کی دیکھ بھال کا ایک بنیادی حصہ ہے، ویکسین صحت مند افراد کو لگائی جاری ہے اور یہی افراد دوسرے کوویڈ کے مریض کی بھی خدمت کررہے ہیں جس کی وجہ سے یہ بھی خطرے سے دوچار ہیں، مختلف ممالک میں کوویڈ حفاظتی ویکسین او پی ڈی کلینک میں لگائی جارہی ہے جبکہ مختلف کمپینوں،صنعتوں کے مالکان نے اپنے ملازمین کیلیے عارضی ویکسی نیشن کلینکس بھی قائم کرلیے ہیں۔
ماہرین صحت کا کہنا تھا کہ حکومت سندھ ویکسینشن کے اس عمل میں کیوں سست روی کا شکار ہے؟، پاکستان میں اب تک ایک ملین افراد کو ویکسینشن لگائی جاچکی ہے اوران میں سے تاحال مضر اثرات بھی سامنے نہیں آئے جو ایک اچھی علامت ہے۔
اسی طرح عالمی سطح پر بھی 700 ملین سے زائد افراد کو ویکسینشن لگائی جاچکی ہے، کراچی میں خالق دینا ہال، آرٹس کونسل، پی ایم اے ہاؤس وغیرہ میں ویکسینشن کا عمل جاری ہے جبکہ نجی ادراوں کو یہی ویکسین بھاری قیمت پر بھی لگائی جاری رہی ہے،ان ماہرین کا کہنا تھا کہ صوبہ سندھ میں کم از کم ایک ہزار نجی ویکسی نیشن مراکز قائم کرنے کی اشد ضرورت ہے۔